
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا پُرانے کپڑوں کا ٹھیلہ ہے اور اس میں کافروں کے بھی استعمال شدہ کپڑے ہوتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ پاک کے ساتھ ساتھ ناپاک کپڑے بھی ہوتے ہوں تو کیا اس طرح کپڑوں کو بیچنا جائز ہے؟ اگر بالفرض کسی کپڑے کا ناپاک ہونا مجھے معلوم بھی ہو تواس کو بیچنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کپڑے پاک ہوں یا ناپاک دونوں صورتوں میں ان کا بیچنا جائز ہے البتہ جب تک کپڑوں کا ناپاک ہونا معلوم نہ ہو ان کو پاک ہی سمجھا جائے گا۔ رہی بات کہ کسی کپڑے کے بارے میں آپ کو یقین کے ساتھ ناپاک ہونے کا علم ہے تب بھی اس کی خرید و فروخت تو جائز ہوگی لیکن خریدار کو ضرور بتایا جائے تا کہ وہ اسے پاک کیے بغیر استعمال نہ کرے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018ء