خون کی خرید و فروخت کا شرعی حکم کیا ہے؟

خون کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض بلڈ بینک (Blood bank) والے خون کی خرید و فروخت کرتے ہیں ان کا خون کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

خون کی خریدوفروخت ناجائز و گناہ و باطل ہے۔ ہاں اگر مریض کو حاجت و ضرورت کی حالت میں بغیر پیسوں کے نہیں ملتاتو اس کو یا اس کے لواحقین کو خریدنا جائز ہے لیکن بیچنے والے کے لئے یہ پیسے حلال و طیب نہیں۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر/ اکتوبر 2018ء