
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ گوالے سےاگر اس طرح تنخواہ طے کی جائے کہ ماہانہ 8 ہزار روپے تنخواہ اور روزانہ ایک کلو دودھ ملے گا۔ اس طرح تنخواہ طے کرنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
یہ جائز ہے۔ اس میں شرعاً حرج نہیں۔
عُموماً ہمارےیہاں جو لیبر رکھی جاتی ہے ان سے یہ بھی طے ہوتاہے کہ کھانا ملے گا ، اگر اس میں یہ طے کرلیا کہ ایک کلو دودھ بھی ملے گاتو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ شوال المکرم 1441ء