
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض اوقات حکومتی ادارے اپنی تحویل میں لئے ہوئے سامان کو نیلام کرتے ہیں، اس کا خریدنا جائز ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جس سامان کی نیلامی مالک کی اجازت سے ہواس مال کا خریدنا اور اس خریدے ہوئے مال میں تصرف جائز ہے البتہ جو مال مالک کی اجازت کے بغیر نیلامی میں فروخت کیا گیا ہو اس کا عقد مالک کی اجازت پر موقوف رہے گا اگر مالک اس عقد کو جائز کردے تو جائز ہوجائے گا اور خریدار اس کا مالک کہلائے گا اور اس کا تصرف اس مال میں جائز ہوگا اور اگر مالک اس عقد کو رد کردے تو وہ عقد باطل ہوجائے گا اور مالک کی اجازت کے بغیر کئے گئے سودے کو جب تک مالک جائز و نافذ نہ کرے اس وقت تک سامان میں خریدار کو تصرف حلال نہ ہوگا۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر / اکتوبر 2018ء