پلاٹ بیچنے کے بعد عیب نکل آئے تو ذمہ دار کون ہوگا؟

کیا پلاٹ خریدنے پر بھی کوئی عیب نکل سکتا ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم نے ایک پلاٹ یہ کہہ کر بیچا کہ اس میں کوئی فالٹ (عیب) نہیں ہے اور بیعانہ بھی ہوگیا اس کے بعد پلاٹ میں کوئی فالٹ نکل آیا تو اس کو ٹھیک کروانے کی ذمہ داری کس کی ہو گی؟ ہماری یا پھر خریدار کی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پلاٹ میں عیب کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں مثلاً کاغذات میں کوئی پیپر کم ہے یا پلاٹ خریدنے کے بعد پتا چلا کہ بیچنے والے کی فیملی نے کورٹ میں کیس کیا ہوا ہے کہ یہ پلاٹ تو ہمارے والد کا ہے وراثت کا ہے اور ایک پارٹی نے بیچ دیا ہے یا پھر یہ کہہ کرپلاٹ بیچا گیا کہ یہ پلاٹ لیز کا ہے لیکن بعد میں پتا چلا کہ ابھی تک اس کی لیزنگ نہیں ہوئی ہے۔ عیب کی تعریف ہی یہ ہے کہ جس کے پائے جانے پر تاجروں کے عرف میں اس چیز کی قیمت کم ہو جائے جیسا کہ کار کی خریداری میں اگر نمبر پلیٹ ڈپلیکیٹ ہو اور اصل گم ہو گئی ہو تو عام طور سے کم از کم پچاس ہزار قیمت کم ہو جاتی ہے ۔

جب پلاٹ کو متعلقہ عیوب سے خالی کہہ کر بیچا گیا تھا لیکن بعد میں کوئی نقص نکلا ہے تو اب دو ہی صورتیں ہیں یا تو قبضہ دینے کا جو وقت مقرر ہوا تھا اس سے قبل بیچنے والا وہ خرابی دور کر دے اگر ایسا نہ ہواور قبضہ دینے کا وقت آجائے اور یہ نقص دور نہ ہو توایسی صورت میں خریدار یکطرفہ سودا کینسل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018ء