
میل ورم (Mealworm) نامی کیڑوں کی خرید وفروخت کا حکم
سوال: آج کل بعض کاروبار کرنے والے افراد میل ورم (Mealworm) نامی کیڑے پالتے ہیں ، پھر جب کیڑے بڑے ہو جاتے ہیں ، تو انہیں بیچتے ہیں اور یہ کیڑے خاص قسم کی مرغیوں اور پرندوں کی غذا کے کام آتے ہیں ۔ ان کیڑوں کی خرید و فروخت کا شرعی حکم کیا ہے ؟
پرانے نوٹوں کے بدلے نئے نوٹ خریدنا کیسا؟
سوال: میں کرنسی کے لین دین کا کاروبار کرتا ہوں۔کاروبار کا طریقہ یہ ہے کہ نئے نوٹ خرید لیتا ہوں اور پھر پرانے نوٹوں کے بدلے زیادہ قیمت پر بیچ دیتا ہوں اور یہ خرید و فروخت ہاتھوں ہاتھ ہوتی ہے،اس میں ادھار نہیں ہوتا۔معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ خرید وفروخت جائز ہے ؟یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتی ؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟
قسطوں پر موبائل خرید کر اسی دکاندار کو نقد میں بیچنا کیسا ؟
سوال: ہم قسطوں پر خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں بعض اوقات کسٹمر آکر کہتا ہے کہ مجھے قسطوں پر موبائل لینا ہے اور پھر اسے آگے فروخت کرنا ہے کیونکہ مجھے پیسوں کی ضرورت ہے۔ کیا ایسے کسٹمر کو چیز بیچ سکتے ہیں جس کا مقصد اس کو خرید کر استعمال کرنا نہیں بلکہ آگے فروخت کرنا ہے ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اس کسٹمرکو چیز قسطوں پر بیچنے کے بعد کیا دکاندار اس سے واپس نقد میں کم قیمت پر خرید سکتا ہے ؟
شرعی وزن سے زائد اور سونے کی مردانہ انگوٹھی بیچنے اور اس کی آمدن کا حکم ؟
سوال: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ (1)شرعی وزن سے زائد وزن کی چاندی کی مردانہ انگوٹھی اور سونے کی مردانہ انگوٹھی کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟ (2)اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کیا حکم ہے؟
کیا مکمل قیمت ادا کرنے سے پہلے پلاٹ آگے بیچ کر نفع کمانا جائز ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہوں۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی شخص سے پلاٹ خریدتا ہوں۔ خرید و فروخت مکمل ہوجانے پر مالک کو کچھ رقم ایڈوانس بھی دے دیتا ہوں، مکمل قیمت ادا نہیں کی ہوتی کہ وہ پلاٹ میں آگے بیچ دیتا ہوں اور وہاں سے مجھے اچھا خاصہ نفع ہوجاتا ہے۔ اِس نفع کے ساتھ پہلے والے مالک کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ میری خریداری والا معاملہ مکمل ہوچکا ہوتا ہے، جس کا باقاعدہ ایگریمنٹ بھی بنا ہوتا ہے اور پلاٹ آگے سیل کرنے سے اس کی طرف سے مجھے کوئی پابندی بھی نہیں ہوتی۔ مجھے صرف یہ معلوم کرنا ہے کہ اس پلاٹ کی رقم میں نے مکمل ادا نہیں کی ہوتی، میری بہت تھوڑی رقم لگی ہوتی ہے، تو یوں پوری پیمنٹ ادا کرنے سے پہلے وہ پلاٹ آگے بیچنا اور اس سے حاصل ہونے والا نفع میرے لیے جائز ہے یا نہیں؟
تصویر والی انگوٹھی اور جوتا بیچنا خریدنا اور استعمال کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ آجکل ایسی انگوٹھیاں اور جوتےبھی دیکھنے میں آرہے ہیں کہ جن پر جاندار کی تصا ویر بنی ہوتی ہیں، جیسے انگوٹھی کے نگینے میں مچھلی یا باز وغیرہ کی تصویر ہوتی ہے، یوہیں جو تے پر پرندوں اور جانوروں کی تصاویر بنی ہوتی ہیں، رہنمائی فرمائیں کہ کیا ایسے جوتے اور انگوٹھیاں بیچنا، خریدنا اور پہننا جائز ہے؟
”یہ تو قیمتِ خرید بھی نہیں ہے“...یہ جملہ کہنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کاروبار کے دوران چیز بیچتے ہوئے یہ بولنا کیسا ہے کہ یہ میری خرید بھی نہیں حالانکہ اس کی خرید اس سے سَستی ہوتی ہے تو اس طرح چیز بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچ دینا ، آن لائن خرید و فروخت کی ایک صورت
سوال: ہم آن لائن اسٹور بناتے ہیں ،جس کا ماہانہ کرایہ بھی ہم دیتے ہیں ، ہم اپنے آن لائن اسٹور پر کسی ویب سائٹ سے کوئی پروڈکٹ تلاش کر کے لگاتے ہیں ، اس میں قیمت بھی لکھی ہوتی ہے اور جس کسٹمر کو وہ چیز پسند آتی ہے، وہ خریدنا چاہتا ہے، تو اس میں خریدنے والے آپشن کو کلک کرتا ہے، وہاں خریدنے کی ہیڈنگ بھی موجود ہوتی ہے،پھر اس کے بعد بسا اوقات بعض چیزوں کی قیمت کی بارگیننگ کر کے ریٹ فائنل کر لیتے ہیں،تو ہم بیچنے کےآپشن پر کلک کر کے اسے بیچ دیتے ہیں اور اس سے رقم وصول کر لیتے ہیں ، اس کے بعد ہم ویب سائٹ والوں سے آن لائن خرید کر قیمت کی ادائیگی کر دیتے ہیں اور انہیں کسٹمر کا ایڈریس دے دیتے ہیں ،وہ کسٹمر کو چیز پہنچا دیتے ہیں ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ خریدو فروخت کا یہ طریقہ شرعا جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ کسٹمر کو بیچنے کے بعد ہم خود خریدتے ہیں اورپھر چیز بھی ہمارے قبضے میں نہیں آتی۔ واضح رہے کہ اس میں کمیشن والا معاملہ نہیں ہوتا، بلکہ ہم کسٹمر کو باقاعدہ بیچتے ہیں، پھر بعد میں خود خریدتے ہیں ۔