
شادی شدہ بیٹے یا بیٹی کو وراثت سے حصہ کم ملے گا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنے بچوں میں سے کچھ کی شادی اپنی زندگی میں کر دے اور کچھ کی ابھی اس نے شادی نہ کی ہو کہ اس کا انتقال ہوجائے، تو جن بچوں کی باپ نے شادی نہیں کی تھی، وراثت تقسیم کرتے وقت وہ اپنے شادی شدہ بھائی، بالخصوص شادی شدہ بہن کو یہ کہتے ہیں کہ تم لوگوں کی شادی میں والد صاحب نے بہت خرچہ کر دیا تھا، تمہیں جہیز دے دیا تھا، وہی تمہارا حصہ تھا، لہٰذا اب وراثت میں تمہارا حصہ نہیں ہے، یا پہلے وہ خرچہ مائنس کر کے ہمیں دیاجائے، پھر وراثت تقسیم کی جائے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ ایسی صورت میں باپ نے اپنی زندگی میں جن بچوں کی شادی کی تھی، ان کو حصہ ملے گا؟ اگر ملے گا تو پورا حصہ ملے گا یا شادی کا خرچہ مائنس کر کے باقی ملے گا؟
وراثت میں رضاعی ماں کا حصہ بنتا ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا دودھ کے رشتے کی ماں کو بھی وراثت میں حصہ دینا ہوگا؟ جبکہ اصل ماں باپ موجود نہیں ہیں۔ اگر میت نے اس کے لئے وصیت کی ہوئی ہے کہ ان کو میری ماں کے برابر ہی حصہ دینا ہے تو کیا کیا جائے؟
عورت کا وراثت میں حصہ مرد سے کم کیوں ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کو وراثت میں مرد سے کم حصہ کیوں دیا جاتا ہے؟ سائل : نعمان امداد
وراثت میں کوئی وارث اپنا حصہ چھوڑنا چاہے ،تو کیا چھوڑ سکتا ہے ؟
سوال: اگر کوئی وارث وراثت میں سے اپنا حصہ اپنی خوشی سے معاف کر دے ،تو کیا اس کا حصہ ساقط ہو جائے گا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی بھتیجی گود لی ہے۔سوال یہ ہے کہ قانونی دستاویزات میں ولدیت کے خانے میں کس کا نام لکھوانا ہو گا،گود لینے والے یعنی میرے شوہر کا یا بچی کے حقیقی باپ کا؟نیز وہ اپنے حقیقی باپ کی وراثت سے حصہ پائے گی یا گود لینے والے کی وراثت سے حصہ پائے گی؟ نوٹ:لے پالک بچی کا گود لینے والے سے کوئی رشتہ نہیں ہے؟
جائیداد سے عاق کرنے پر اولاد کا حصہ ختم ہو جائے گا؟
جواب: وراثت سے محروم کرنے والی چیزیں چار ہیں،فتاوی عالمگیری میں ہے:’’الرق يمنع الإرث،القاتل بغير حق لا يرث من المقتول،واختلاف الدين أيضا يمنع الإرث واختلاف...
والد کی زندگی میں فوت شدہ بیٹی کا وراثت میں حصہ ہوگا؟
سوال: ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے اور ہماری ایک بہن کا انتقال بھی والد صاحب کی زندگی میں ہو گیا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ والد صاحب کی وراثت میں ان کی زندگی میں فوت ہونے والی بیٹی اور اس کی اولاد کا حصہ ہو گا یا نہیں ؟
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟