
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کبھی کوئی قریبی عزیز باہر کے ملک میں ہوتا ہے تو اس کو میت کا چہرہ دکھانے کے انتظار میں میّت کو سرد خانے میں رکھا جاتا ہےاوربعض اوقات لاوارث لاش سردخانے میں رکھی جاتی ہے یا مقتول کی لاش رکھی جاتی ہے،ان تمام صورتوں میں میت کو سرد خانے میں رکھنا کیسا ہے؟ نوٹ:لاوارث لاش اور مقتول کے متعلق معلومات یہ ہیں کہ اگر لاوارث لاش کو بغیر سردخانے میں رکھے دفن کردیا جائے تو اس پر کوئی گرفت نہیں ہوتی بلکہ دفن کرسکتے ہیں یونہی مقتول کے ورثاء کو اختیار ہوتا ہے وہ چاہیں تو سردخانے میں رکھے بغیر دفن کردیں۔
میت کو غسل دینے کی اجرت لینا کیسا؟
سوال: میت کو نہلانے کی اجرت لینا کیسا؟
کیا کسی مہینے میں شادی بیاہ کرنا منع ہے؟
جواب: میت فوق ثلث الا علی زوج فانھا تحد علیہ اربعۃ اشھر وعشرا" ترجمہ: جو عورت اللہ عزوجل اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے،اسے یہ حلال نہیں کہ کسی میت پر تی...
شعبان میں عرفہ کی فاتحہ کی شرعی حیثیت
جواب: میت کو فائدہ دیتی ہے اور اس کی دلیل قرآن پاک سے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے﴿وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ...
قبرستان میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا حکم
جواب: میت فی حال حیاتہ و یحتمل ان تکون عند قبرہ“ترجمہ:اس میں یہ احتمال ہے کہ اس سے قریب الموت شخص کے پاس قرآن کریم کی تلاوت مراد ہے اور یہ احتمال (بھی ) ہے...
کیا ایصال ثواب فائدہ دیتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں
سوال: تدفین کے بعد قرآنِ پاک کی تلاوت ، ذکر و نعت اور درود و سلام جیسی مختلف صورتوں میں میت کو ایصالِ ثواب کیا جاتا ہے ، سوال یہ ہے کہ قرآنِ پاک میں ہے : ﴿وَ اَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى﴾یعنی ہر شخص اپنے اَعمال کا جواب دہ ہے ، تو پھر دوسروں کے یہ اعمال کیوں کر فائدہ دیں گے ؟
کیا جنبی شخص میت کو غسل دے سکتا ہے ؟
سوال: جنبی شخص اگر میت کو غسل دے تو کیا غسل ِمیت ادا ہوجائے گا یا نہیں ؟ راہنمائی فرمائیں ؟
دین میں آسانی ہے، سختی نہیں اس سے مراد کیا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلےکے بارے میں کہ اسلام کا دائرہ تیسیر کیا ہے؟حدیثِ مبارک ”یسرواولاتعسروا وبشروا ولا تنفروا‘‘ ترجمہ:(دین میں)آسانی پیدا کرو، سختی نہ کرو اور لوگوں کو خوشخبری سناؤ، انہیں متنفِّر یعنی خود سے دور نہ کرو) کا درست مَحمل کیا ہے؟ کیا اِس سے مرادیہ ہے کہ سہولت کے پیشِ نظر لوگوں کو اُن کی خواہشات کے مطابق چھوڑ دیا جائے اور احکاماتِ شرعیہ ہی نہ بتائے جائیں یا اِن الفاظِ حدیث کی مراد خاص اور محدود ہے؟