
کیا بچوں کی ذمہ داری کی وجہ سے حمل ضائع کروا سکتے ہیں ؟
سوال: میرے چار بچے ہیں اور میری بیوی کے پہلے تین حمل ضائع بھی ہو چکے ہیں ۔ اب اسے دوبارہ حمل ہے ، جسے تین مہینے ہو چکے ہیں ۔ اس پر بچوں کی ذمہ داری بھی ہے ، گھر کی ذمہ داری بھی ہے اور خود اس کی طبیعت بھی گری گری رہتی ہے ، جبکہ میرا کام کے سلسلے میں بیرونِ ملک جانا ہوتا رہتا ہے ، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ وہ حمل ضائع کروا دے ۔ کیا اس صورت میں ہمیں ایسا کرنے کی اجازت ہے ؟
نو مولود لڑکے کو سونے چاندی کے کنگن پہنانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نو مولود بچے کو یعنی لڑکے کو سونےاور چاندی وغیرہ پہنانے کا کیا حکم ہے؟ مثلا سونے کی انگوٹھی اور چاندی کے کنگن وغیرہ۔برائے کرم رہنمائی فرما دیں۔
نماز ی کی گود میں بچہ آکربیٹھ جائے، تو نماز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گھر میں تروایح وغیرہ نماز ادا کر رہے ہوں، تو اس دوران چھوٹے بچے کھیلتے کھیلتے آکر نمازی کی گود میں بیٹھ جاتے ہیں یا پھر سجدے کی حالت میں ہوں، تو پیٹھ پر سوار ہو جاتے ہیں، تو اس صورتِ حاال میں نما زکا کیا حکم ہو گا؟ نیز اگر بچے نے پاجامہ یا پیمپر وغیرہ میں پیشاب یا پاخانہ کیا ہو اور اس حالت میں آکر گود میں بیٹھ جائے، تو کیا اس صورت میں نماز ہو جائے گی؟
والد اپنے نابالغ بیٹے کا سونا قرض لے سکتا ہے ؟
سوال: ایک نابالغ بچے کی مِلک میں کچھ سونا ہے، جو اس کے والد کے پاس رکھا ہوا ہے۔ اب کیا اس بچے کا والد اس سونے کو اپنے کسی ذاتی کام میں اس نیت سے خرچ کر سکتا ہے کہ اس بچے کے بالغ ہونے کے بعد اتنا ہی سونا اسے لوٹا دے گا؟
لقمہ دینے کے لیے نابالغ حافظ پہلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے؟
جواب: بچے کے لقمہ دینے کے متعلق حکم شرعی ہے کہ نابالغ، سمجھدار اور نماز کا طریقہ جاننے والا بچہ بھی لقمہ دے سکتا ہے، کیونکہ لقمہ دینے والے کا بالغ ہونا شرط...
نابالغ بچوں کا بڑوں کی صف میں کھڑا ہونے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ سمجھدار اورناسمجھ بچےبالغوں کی صف میں کھڑےہوجائیں اورنمازشروع کردیں ، توبعد میں آنے والےنمازی کاان کو صف سےپیچھےکرناکیساہے؟ سائل:غلام سرور(خداکی بستی،سرجانی ٹاؤن،کراچی)
صدقۂ فطر کی ادائیگی میں اصل دینے والے کی جگہ کا اعتبار ہوگا یا وکیل کی جگہ کا ؟
سوال: صدقہ فطرکی ادائیگی میں کس کااعتبارہے ،جس کے ذمہ لازم ہے ،اس کااعتبارہے یاکسی اورکا مثلاایک پاکستانی عارضی طورپریوکے میں رہتاہے،اس کے بیوی بچے پاکستان میں ہیں ،وہ پاکستان میں کسی کووکیل بناتاہے کہ میری اورمیرے بیوی ،بچوں کی طرف سے صدقہ فطر اداکردو ، بچے سب اس کے عیال میں ہیں ،کچھ عاقل بالغ ہیں اورکچھ نابالغ۔بالغ اولاداوربیوی توصاحب نصاب ہیں ،لیکن نابالغ صاحب نصاب نہیں ،تواس صورت میں یوکے میں صدقہ فطرکی جتنی رقم بنتی ہے ،اس کااعتبارہوگایاپاکستان میں جتنی رقم بنتی ہے ،اس کااعتبارہوگا؟اسی طرح اگریہ یوکے میں خوداداکرتاہے،توکس جگہ کی قیمت کااعتبارہوگا؟
بچے کو کب تک دودھ پلانا ضروری ہے ؟
سوال: میرے بھائی اور اس کی زوجہ کے درمیان علیحدگی ہو گئی ہے اور علیحدگی کے وقت میری بھابھی حاملہ تھی ،ان کا کہنا ہے کہ لڑکا یا لڑکی جو بھی پیدا ہوگا وہ اُسے نہیں رکھیں گی ، تو میرا ارادہ ہے کہ بھائی کی ہونے والی اولاد کو میں رکھوں گی ،مگر مجھے پوچھنا یہ ہے کہ میرا اپنا بھی ایک 14 مہینے کا دودھ پیتا بچہ ہے اور اب جب میں بھائی کا بچہ پالوں گی تو ظاہر ہے کہ اس کی تو خوراک میرا دودھ ہی ہوگی ،تو کیا میں اپنے 14 ماہ کے بچے کو دو سال کی مدت سے پہلے ہی دودھ چھڑا سکتی ہوں ؟ کیونکہ ایک ساتھ دو بچوں کو دودھ پلانے میں میرے لئے آزمائش ہو جائے گی ۔شرعی رہنمائی فرمائیں۔
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟