
ایڈوانس میں دی گئی زکوۃ کی رقم کوکل مال میں شامل کرنا
سوال: کچھ زکوٰۃ ایڈوانس نکال دی ، پھر سال پورا ہونے پر زکوٰۃ کا حساب نکالتے ہوئے اس پہلے دی ہوئی رقم کو موجودہ رقم میں شمار کر کے ٹوٹل پر زکوٰۃ کا حساب لگائیں گے ؟ یا صرف اس رقم پر زکوٰۃ کا حساب لگائیں گے جو سال پورا ہونے کے وقت موجود ہے اور پہلے جتنی رقم ایڈوانس زکوٰۃ میں دے دی تھی ، اسے اِس موجودہ رقم میں شامل نہیں کریں گے ؟
اکاؤنٹ میں آنے والی رقم کا کیا کریں؟
سوال: میرے جاز کیش اکاؤنٹ میں چند ہزار روپے کی رقم آگئی ، اب چھ ماہ ہوچکے ہیں کوشش کے باوجود اصل مالک کا علم نہیں ہوا اور معلومات کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ رقم کسی ایجنٹ کے ذریعے بھیجی گئی ہے اور ایجنٹ کے پاس کئی افراد آ کر رقم ٹرانسفر کرواتے رہتے ہیں ، اس لیے مالک تک پہنچنے کی فی الحال کوئی امید نہیں ہے اور کسی نے خود سے بھی رابطہ نہیں کیا۔ اب اس رقم کا کیا کیا جائے ؟
کسی کی چندے کی رقم کے بجائے اپنی ذاتی رقم مسجد وغیرہ میں دینا
سوال: اگر کوئی شخص دوسرے کو مسجد کا چندہ دینے کا وکیل بنا کر اس کے اکاؤنٹ میں رقم ڈال دے، اور جس کے اکاؤنٹ میں ڈالا گیا، اس کے پاس اپنی ذاتی رقم کیش میں اتنی موجود ہو،جوچندےوالے نے اس کے اکاونٹ میں ڈالی ہے ، تو کیا ایساہوسکتاہے کہ وہ شخص اپنی کیش والی رقم مسجد میں دےدے اور اکاؤنٹ والی رقم اپنے استعمال میں لے آئے؟کیا اس کاایساکرناشرعا درست ہو گا؟
ہر نیک و فاجر کے پیچھے نماز پڑھو حدیث کی شرح اور فاسق کی امامت کا حکم
جواب: رقم الحدیث: 20432 ،مؤسسۃ الرسالۃ ، بیروت) فاسق کی امامت ممنوع و مکروہ ہے۔ سنن ابن ماجہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ...
خریداری میں ملنے والا ڈسکاؤنٹ کمپنی کا حق ہے یا ملازم کا؟
سوال: میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں،اور میرا کام مختلف اشیاء کی تلاش،خریداری اور پھر ان اشیاء کو کمپنی کے کسٹمرز کو فروخت کرنا ہوتا ہے،حال ہی میں مَیں نے ایک کمپنی سے ایک مخصوص پروڈکٹ خریدی، اور اس کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد اپنی کمپنی کے کسٹمر کو فروخت کر دیا،کچھ عرصہ بعد جس کمپنی سے میں نے یہ پروڈکٹ خریدی تھی،اس کی طرف سے اطلاع دی گئی کہ آپ سے جس نمائندے نے ڈیل کی تھی،وہ اب ملازمت چھوڑ چکا ہے۔آڈٹ کے دوران معلوم ہوا کہ اس نمائندے نے آپ کو مذکورہ پروڈکٹ دس ہزار روپےزائد پر بیچ دی تھی،یعنی پروڈکٹ ایک لاکھ کی تھی اور اس نے آپ کو ایک لاکھ دس ہزارکی بیچ دی تھی لہٰذا ہم وہ اضافی رقم آپ کو واپس کرنا چاہتے ہیں۔ اب شرعی رہنمائی مطلوب ہے کہ اگر وہ زائد رقم مجھے مل جائے تو کیا اس کا حقدار میں ہوں،کیونکہ خریداری تو اب مکمل ہو چکی ہے، لہذا کیا میں وہ رقم خود رکھ سکتا ہوں،یا مجھے وہ رقم اسی کمپنی کو واپس کرنی ہوگی جس کے لیے میں نے یہ پروڈکٹ خریدی تھی؟ واضح رہے کہ میں نے یہ خریداری بطور ملازم اپنی کمپنی کی طرف سے کی تھی، اور ادائیگی بھی کمپنی ہی کے پیسوں سے کی گئی تھی۔
پرائز بانڈ کی فوٹو کاپیوں کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ پرائز بانڈکی خریداری، اس پر درج قیمت کے علاوہ مزید اضافی رقم کے ساتھ کی جاتی ہے ۔جس کو عرف میں Onپر خریدنا، بیچنا بھی کہا جاتا ہے ۔پرائز بانڈ مارکیٹ میں ایک طریقہ یہ بھی رائج ہوتا جارہا ہے، کہ انعامی بانڈزکی سیریز کی خرید وفروخت یوں کرتے ہیں کہ مثلاًاس سیریز654301 کی پوری سیریز سو بانڈز پر مشتمل خریدلیتے ہیں، اس طرح کہ اس سیریز کے پہلے بانڈ کی فوٹو کاپی بیچتے ہیں اوربیچنے والاحکومت کی طرف سے جاری کردہ پرائزبانڈاپنے ہی پاس رکھتاہےاورخریدارکوفقط فوٹو کاپیاں دیتاہےاوراس کے بدلے ہر پرائز بانڈ پرجومخصوص رقم لی جاتی ہے وہ وصول کرلیتاہے اوراس طرح جس کے پاس مثال کے طورپرساڑھے سات ہزاروالے 100پرائزبانڈزحاصل کرنے کے لئےان کی قیمت7,50,000(ساڑھے سات لاکھ)روپے نہ بھی ہوں وہ شخص بھی بس اضافی چارجزجیسے 2500 روپےدے کران کی 100فوٹوکاپیاں حاصل کرسکتاہے،پھرجب تک تاریخ نہ آجائے وہ بیچنے والاان سیریز کے پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیاں کسی اورکو نہیں دے سکتا۔اگر مخصوص تاریخ پران پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کےنمبرزمیں سے کسی پرانعام نکل گیاتواس خریدار کوپوراانعام مل جاتاہےاور اگرانعام نہیں نکلاتووہ فوٹوکاپیاں ضائع قرارپاتی ہیں اوردیئےگئے اضافی چارجزکامالک پرائزبانڈکی فوٹوکاپیاں بیچنے والا ہی قرار پاتا ہے ۔ میراسوال یہ ہے کہ پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کی خریدوفروخت جائزہے یانہیں؟ سائل:شجاع عطاری(3/A-5،نارتھ کراچی)
کافر کمپنی سے انشورنس کروانے کی ایک ناجائز صورت ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک لائف انشورنس لینا چاہتا ہوں۔ میری صورت حال یہ ہے کہ میری عمر 60سال ہے اور میں نے مورگیج پر گھر لیا ہوا ہے ، جس کا میں نےتقریباً 2 لاکھ50ہزارپاؤنڈ دینا ہے اور میں فی الحال اتنا قرض ادا نہیں کر سکتا اور نہ ہی میرے مرنے کے بعد میری بیوی ادا کر سکے گی اور اگر یوں ہی میں فوت ہوگیا ، تو بینک والے میرا گھرفروخت کر دیں گے ، ہاں اگر ان کے قرض سے زیادہ کا گھر بکتا ہےتو اضافی رقم وہ ہمیں واپس کر دیں گے یا ہمیں خود وہ گھر بیچ کر رقم ادا کرنا ہوگی۔ بہر حال دونوں صورتوں میں میرے بعد میرے گھر والے اس گھر میں نہیں رہ سکیں گے اور اگر اس مورگیج پر میں لائف انشورنس کروا لوں تو بچت ہو سکتی ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ یہ انشورنس غیر مسلم کمپنی سے ہوگی اور ان کی پالیسی پلان15 سال کا ہے یعنی 15 سال کی پالیسی لینے میں مجھے ہر ماہ 100 پاؤنڈ جمع کروانے ہوں گے یعنی 15 سالوں کے 18 ہزار پاؤنڈ۔ پھر اگر میں 15 سالوں میں فوت ہوگیا تو کمپنی میرے مورگیج کی ساری رقم بینک کو ادا کرے گی اور اگر میں اتنے عرصے میں فوت نہ ہوا تو یہ انشورنس کمپنی مجھے کچھ بھی نہیں دے گی۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ میں اس کے بعد پھر اگلے 15 سال کی پالیسی دوبارہ لے لوں ۔اور یوں ہر 15 سال کے بعد پالیسی لے سکتا ہوں۔اس ساری صورت حال کے پیش نظر آپ مجھے یہ بتائیں کہ کیا میں یہ پالیسی لے سکتا ہوں یا نہیں ؟
صاحبِ نصاب بیوہ کی زکوٰۃ کی رقم سے مدد کرنا کیسا؟
سوال: ایک بیوہ عورت ہے اسکا کوئی کمانے والا نہیں ہے اور نہ ہی اس کے بیٹا ہے، اس کے پاس اپنا ذاتی مکان بھی نہیں ہے۔ البتہ اس بیوہ کی ملکیت میں ڈھائی تولہ سونا موجود ہے جو کہ اس کی حاجت اور قرض سے زائد ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس چاندی یا کوئی رقم وغیرہ نہیں ہے کہ جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرسکے۔ مفتی صاحب آپ سے دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں کیا زکوٰۃ کی رقم سے اس بیوہ کی مدد کی جاسکتی ہے؟؟ رہنمائی فرمادیں۔
سونے کو سونے کے بدلے بیچنا کیسا؟
جواب: سودی معاملہ ہوا۔حدیثِ پاک میں ہے’’عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الخُدْرِیِّ، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: اَلذَّھَبُ بِالذَّھَبِ، وَالْفِضَّۃ...