
والدین، بیوی بچوں وغیرہ ( غیراللہ ) کی قسم کھانے کا حکم؟
سوال: آج کل کچھ لوگ کئی معاملات میں اس طرح کی قسم کھاتے ہیں کہ مجھے اپنے دودھ پیتے بچے کی قسم،اپنے فوت شدہ والدین کی قسم ،بیوی کی قسم ،شوہر کی قسم وغیرہ ۔اس طرح قسم کھانے کا حکم اور کفارہ کیا ہے؟اگر یوں کہا جائے کہ یہ غیر اللہ کی قسم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،تو اس بارے میں میرے چند سوالات ہیں: (1)قرآن پاک میں پارہ 30،سور ہ الشمس کی ابتدئی آیات﴿ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا وَ الْقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا وَ النَّہَارِ اِذَا جَلّٰىہَا وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغْشٰىہَا وَ السَّمَآءِ وَ مَا بَنٰىہَا وَ الْاَرْضِ وَ مَا طَحٰىہَا وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا﴾میں اللہ تبارک و تعالی نے خود سورج، چاند،دن ،رات،آسمان ،زمین اور جان کی قسم ارشاد فرمائی ہےاوراس کے علاوہ بھی قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر مختلف چیزوں کی قسم کا ذکر موجود ہے۔تو یہاں غیرِ خدا کی قسم کیسے جائز ہوئی؟ (2)اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کو کسی کام پر معلق کرتا ہے،مثلاً اسے یوں کہتا ہے کہ’’اگر تو نے فلاں کام کیا،تو تجھے طلاق ‘‘تو اسے بھی قسم ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے ،یعنی یوں کہا جاتا ہےکہ فلاں شخص نے طلاق کی قسم کھائی ہوئی ہے،حالانکہ طلاق کی قسم بھی غیرِ خدا ہی کی قسم ہے۔اگروالدین اور اولادوغیرہ کی قسم ناجائز ہے،تو پھرطلاق کی قسم کے بارے میں کیا جواب ہوگا؟
کیا ناپاک ٹائلز بھی خشک ہونے سے پاک ہوجاتی ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زمین تو خشک ہوکر پاک ہوجاتی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ گھروں کے فرش پر جو ٹائلز لگی ہوتی ہیں ان پر اگر کوئی نجاست گرجائے، تو کیا وہ ٹائلز بھی خشک ہونے سے پاک ہوجائیں گی۔ نیز اگر ان ٹائلز پر کوئی دراڑ ہو تو اس صورت میں ان کی پاکی کا کیا حکم ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: عمر اسلام
کبھی بھی کلام نہ کرنے کی قسم کھا کر توڑنے کا حکم؟
سوال: بہار شریعت وغیرہ کتب میں یہ مسئلہ درج ہے کہ اگر کسی نے ماں باپ سے بات نہ کرنے کی قسم کھائی ہو، تو ضروری ہے کہ قسم توڑے اور کفارہ بھی دینا ہوگا ۔ اس بارے میں میرا سوال یہ ہے کہ مثال کے طور پر اگر کسی نے قسم یوں کھائی کہ’’ خدا کی قسم میں ماں سے کبھی بھی کلام نہیں کروں گا ‘‘ اس قسم میں اگر ایک دفعہ اس نے والدہ سے بات کرکے قسم توڑ دی اور کفارہ ادا کردیا ، کیا اب یہ قسم ختم ہوجائے گی یا ہر بار بات کرنے پر قسم ٹوٹنے اور کفارہ لازم ہونے کا حکم ہوگا ؟
والدین اولاد کے حقوق ادا نہ کریں تو اولاد کا والدین سے بُرا رویہ رکھنا
موضوع: والدین سے حقوق نہ ملنے پر اولاد کا بُرا رویہ اختیار کرنا کیسا؟
غسل کے بعد جسم پر جمےہوئے میل کا علم ہوا، تو پہلے والے غسل و نمازوں کا حکم
سوال: بعض دفعہ بغل یا جسم کے کسی اور حصہ پر جسم کے میل کی تہ جمی ہوئی ہوتی ہے ، انسان کی توجہ نہیں جاتی ، اس کو ہٹائے بغیر ہی وہ فرض غسل کرلیتا ہے ،اس کے بعد نمازیں وغیرہ بھی ادا کرتا رہتا ہے ،بعد میں اس کو پتہ چلتا ہے کہ اس کے جسم پر فلاں جگہ غسل سے پہلے سے ہی میل جما ہوا ہے ، تو ایسی صورت میں اس کا پہلے کیا ہوا غسل ادا ہوا یا نہیں ؟ اس نے جو نمازیں پڑھیں ، وہ ادا ہوئیں یا نہیں ؟ نیز اب جب اس کو علم ہوگیا ہے ،تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
کیا کفریہ بات سن کر توبہ نہ کروانے والا کافر ہوگا؟ - فتویٰ
سوال: اگر کوئی شخص، کسی کے سامنے کفر یہ بات کہے، اور سننے والا اُسے کفر سے توبہ نہ کروائے، تو کیا اس دوسرے شخص پر حکم کفر ہوگا؟
والدین کا خرچہ اولاد پر کب اور کتنا لازم ہوتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ والدہ کا انتقال ہو جائے اور والد صاحب بوڑھے ہوں اور بیٹے کمائی کرتے ہوں، تو والد صاحب کا نان نفقہ اولاد پر کب لازم ہوتا اور کب نہیں؟
قرآنی آیت والے فریم کو بغیر وضو چھونے کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے كے بارے میں کہ ہمارے گھر کی دیواروں پر آیت قرآنیہ پر مشتمل کچھ پلیٹیں اور فریم آویزاں ہیں،جن پرصرف آیات قرآنیہ کندہ ہیں اوران کے ساتھ مزید کچھ نہیں لکھا ہوا، اب ہمیں صفائی ستھرائی کے لیے انہیں اتارنے کی ضرورت پیش آتی ہے اوربسا اوقات ہمارا وضو بھی نہیں ہوتا، ایسی صورت میں انہیں بلا حائل چھونا، جائز ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ مذکورہ فریم بلکل کَوَر ٹائپ ہے اوراس کےسامنے کی جانب شیشہ لگا ہواہے، نیز ان کے درمیان میں خالی جگہ بھی ہے، جہاں سے اس کے اندر صفحہ یا گتا ڈالا جاتا ہے، یہیں سے فریم کے اندر آیت سے کندہ گتّا ڈالا گیا ہے، اور اسے فریم کے کسی حصے کے ساتھ چپکایا نہیں گیا، اگر چاہیں تو اسے بآسانی نکال بھی سکتے ہیں۔ باقی پلیٹوں کا معاملہ اس سے بلکل جدا ہے، ان کے ساتھ کوئی کَوَر یا شیشہ نہیں لگا ہوا، لہذا اس تفصیل کو مد نظر رکھتے ہوئےدونوں چیزوں کے حوالے سے شرعی رہنمائی فرمادیں، نیز یہ بھی بتادیں کہ اگر انہیں چھونا منع ہے، تو صرف آیت لکھے ہوئےحصے کو نہیں چھوسکتے یا ہر حصے کوچھونا منع ہے؟
جمعہ مبارک کہنا کیسا؟ - جمعہ کی مبارک باد دینے کا حکم
سوال: عام طور پر مسلمانوں میں رائج ہے کہ جمعہ کے دن ملاقات کے وقت یا واٹس ایپ وغیرہ پر ایک دوسرے کو جمعہ مبارک کہتے ہیں، جس پر بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ سنت سے ثابت نہیں ، یہ عمل بدعت ہے ، لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔عرض ہے کہ کیا جمعہ کی مبارکباد دینا شرعاً جائز ہے ؟
شرعی سفر کے ارادے سے نکلا لیکن آدھے راستے سے واپس آگیا
جواب: پر بھی نمازوں میں قصر ہی کرے گالہذاا س صورت میں ان نمازوں کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ بحر الرائق میں ہے’’إذا رجع لحاجة نسيها ثم تذكرها، فإن كان ل...