
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو کس نے غسل دیا ؟
سوال: حضرت فاطمہ کو حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ نے غسل دیا تھا ۔کیا مرد اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟
اقامت کی نیت میں پندرہ دن کی تعیین کی وجہ
جواب: حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کی وجہ سے جو حکماً مرفوع ہیں، پندرہ دن اقامت کی مدت مقرر کی ۔ پھر چونکہ اس سلسلہ میں دیگر اقو...
جواب: حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وسیلے سے امتِ محمدیہ کے لیے نمازوں کی کمی کا واقعہ توبہت مشہور ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رب تعالی کی طرف سے پچ...
پاکستان بنانے میں علمائے کرام کا کیا کردار ہے ؟
جواب: حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی اور دیگر علمائے حق نے آزادی کا جو ولولہ لوگوں کے دلوں میں ودیعت کر دیا تھا اس نے بعد میں کبھی بھی انگریزوں کو چین نہ لینے ...
دم کیا ہوا پانی قبر پر ڈالنا کیسا؟
جواب: حضرت ابراہیم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور حضرت سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی قبرِ مبارک پرپانی چھڑکا،حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ اللّٰہُ ...
ترک رفع یدین کی احادیث اور رفع یدین کا حکم
جواب: حضرت سیدنا صدیق اکبر ،حضرت عمر اور مولائے کائنات علی المرتضی رضی اللہ عنھم اجمعین کے حوالے سے واضح روایات موجود ہیں کہ یہ حضرات رکوع کے موقع پر رفع ید...
مقدس اشیاء قرآن، کعبہ شریف وغیرہ کی قسم کھانے کا حکم
جواب: حضرت عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتےہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :ج...
رجب کی 27 تاریخ کو روزہ رکھنے کا ثبوت
جواب: حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہماہمیشہ روزہ داررہتے تھے، جس وجہ سے پورے رجب کے بھی روزے رکھتے تھے، ان کے حوالے سے حضرت اسماء رضی اللہ تعالی عنہ...
موتیوں والا بریسلٹ نظر بد سے حفاظت کے لئے بچے کو پہنانا
جواب: حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا کہ وہ(...
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:"اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ- وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-"ترجمہ کنز الایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ (پارہ 18، سورہ نور، آیت 26) اس آیت مبارکہ سے بظاہر یہ بات پتہ چلتی ہے کہ گندی بد کردار عورت نیک صالح آدمی کی بیوی نہیں ہوسکتی، اسی طرح بدکردار گندہ شخص کسی صالحہ عورت کا شوہر نہیں ہوسکتا، مگر ہم اپنے اردگرد کئی ایسے نکاح دیکھتے ہیں جس میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے کہ یا تو عورت بظاہر صالحہ متقیہ ہوتی ہے مگر اس کا شوہر بدکردار ہوتا ہے، اسی طرح بعض اوقات مرد نیک صالح ہوتا ہے مگر اس کی عورت کا کردار اچھا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس آیت مبارکہ کے تناظر میں کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جو کہ نیک صالحہ خاتون تھیں، جبکہ فرعون ایسا نہیں تھا۔ لہذا اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ آیت مبارکہ کا مطلب و مفہوم کیا ہے؟ نیز لوگوں کا اپنی طرف سے قرآنی آیات کا معنی و مفہوم نکالنا کیسا؟