
صلیب والا لاکٹ بنانا ،بیچنا اور تشہیر کرنے کا کیاحکم ہے ؟
سوال: ایک مسلمان خاتون کسی جیولری شاپ کی ایجنٹ ہیں اور اس کا کام پروڈکٹ کی تشہیر کرنا ہے، اس کے پاس ایک Brochure (اشتہاری مواد پر مشتمل پمفلٹ یا کتابچہ ) آیا تھا، جس میں صلیب والے لاکٹ بھی تھے، جس کی اس نے دو عیسائی عورتوں کے سامنے تشہیر کی۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس مسلمان خاتون کےمیں بارے کیا حکمِ شرع ہو گا؟
جواب: پر قبضہ دے کر اس کا مالک کر دیا جائے، اگر اس کے بغیر ہی کسی دوسرے نیک کام میں رقم خرچ کر دی، تو زکوٰۃ ادا نہیں ہو گی۔ لہٰذا زکوۃ کے پیسوں سے نلکا کھدو...
جواب: پر آجائے ۔ہر بڑی تجارتی مارکیٹ میں بروکرز کا عمل دخل ہے ۔دیگر امور زندگی کی طرح اس شعبہ میں بھی حلال و حرام کے احکام موجود ہیں اور درست طریقہ اختیار ک...
کیا زکوۃ کی رقم کسی اور نام سے دے سکتے ہیں، یا زکوۃ کہہ کر دیناہی ضروری ہے؟
سوال: کیا زکوۃ کی رقم کسی اور نام سے دے سکتے ہیں، یا زکوۃ کہہ کر دیناہی ضروری ہے؟
کیا بہو کو صدقہ فطر دیا جاسکتا ہے؟
تاریخ: 14رمضان المبارک1443 ھ/16اپریل 2022 ء
پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟
سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“
آن لائن خریداری پر ملنے والے ڈسکاؤنٹ کوپن (Coupon) کی شرعی حیثیت اور متعلقہ مسائل
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل مختلف آن لائن پلیٹ فارمز (جیسے دراز Daraz، ٹیمو Temuوغیرہ)پر شاپنگ کرنے کی صورت میں مختلف اوقات میں مختلف اقسام کے ڈِسکاؤنٹ کوپنز (Coupons) ملتے ہیں ۔ کوپن کی ایک صورت یہ ہوتی ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم کی طرف سے آفرہوتی ہے اگر آپ ہمارے پلیٹ فارم سے ایک مخصوص رقم تک کی خریداری کرتے ہیں، تو آپ کو ایک مقررہ رقم کا کوپن ملے گا ،جس سے آپ اگلی خریداری پر ڈسکاؤنٹ حاصل کرسکتے ہیں ، کوپن کی ایکسپائری ڈیٹ سے پہلے اگر تین دن کے اندر اندرہم سے دوبارہ کوئی خریداری کریں گے، تو اس کوپن پر لکھا ہوا کوڈ استعمال کرنے پر آپ کو اس خریداری پر ڈسکاؤنٹ مل جائے گا۔کوپن کی ایکسپائری ڈیٹ کبھی تین دن اور کبھی ایک ہفتہ بھی ہوتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ میری فیملی میں سے کوئی فرد مجھے کہتا ہے کہ آپ مجھے فلاں چیز فلاں آن لائن پلیٹ فارم سے منگوادیں، میں قیمت دیکھ کر اسےبتا دیتا ہوں کہ یہ چیز اتنے یورو کی مل رہی ہے۔ مثال کے طور پر اس چیز کی قیمت 30 یورو ہے ،تو جب میں وہ چیز 30 یورو کی خریدتا ہوں، تو اس خریداری پر کمپنی 10 یورو کا کوپن دیتی ہے۔اس کوپن کو میں رکھ لیتا ہوں اور پھر جب اپنی کوئی چیز خریدتا ہوں ،تو اس کوپن سےاس چیز کی قیمت پر ڈسکاؤنٹ حاصل کرلیتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ آیا یہ کوپن جوکہ میری آئی ڈی پر دیا جاتا ہے، میرا اسے اپنے لیے استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟
تراویح پڑھانےکی اجرت اورحیلے کا حکم
سوال: (1)تراویح پڑھانے کی اجرت لینا کیسا ہے؟ (2) تراویح پر اجرت کا جواز اگر کسی حیلے سے نکلتا ہو، تو اس پر میرا سوال یہ ہے کہ کسی کام میں شرعاً حیلہ کرنے کی اجازت ہوسکتی ہے، لیکن میرا کہنا یہ ہے کہ حیلہ ایسے امور میں ہو سکتا ہے کہ جن کے بارے میں قرآن و حدیث میں ممانعت کا کوئی حکم نہیں آیا، جس بارے میں ممانعت کا کوئی واضح حکم قرآن یا حدیث میں آ گیا، تو اس میں حیلہ کرنا درست نہیں ہے، لہٰذا حیلے کے ذریعے تراویح پر اجرت کا جواز کیسے ہو سکتا ہے، جبکہ قرآن پڑھنے پر اجرت لینے کے بارے میں قرآن و حدیث میں ممانعت موجود ہے۔اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟