
بے نمازی اور داڑھی منڈے شخص کو پیر بنانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے خاندان کے بعض افراد ایسے شخص سے مرید ہو رہے ہیں جو اپنے آپ کو سید کہلواتا ہے اور نماز قضا کرنا اس کا معمول ہے ، داڑھی بھی منڈاتا ہے ، یہ باتیں تقریبا ہم سب اہل علاقہ کو معلوم ہیں ، ہم سے بھی اس کا مرید ہونے کے لیے کہا گیا ہے ، پوچھنا یہ ہے کہ ہم اس کے مرید ہو سکتے ہیں یا نہیں ؟ اور جو مرید ہو چکے ہیں وہ کیا کریں ، اس سے بیعت باقی رکھیں یا توڑ دیں ؟ سائل:محمد ظفر عطاری (کورنگی ، کراچی)
غوث پاک کے قول: قدمی ھذہ علیٰ رقبۃ کلِ ولیِ اللہ کی شرعی حیثیت؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ حضور غوث پا ک رحمۃ اللہ علیہ کافرمان ہے :”قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ “ بعض لوگ اس بارے میں کہتے ہیں کہ یہ کو نساکوئی حدیث ہے ، یہ بس ایک ولی کاقول ہے ،اس کی کوئی حیثیت نہیں؟
طلبا کے درمیان قراءت وغیرہ کے مقابلے کروانے اور انعام دینے کا حکم؟
سوال: طلبا کے درمیان قراءت و دیگر دینی علوم پر مشتمل مقابلے ہوتے ہیں۔ ان میں پوزیشن لینے والے کو ادارے کی طرف سے انعام دیا جاتا ہے۔ یہ علمی مقابلے کروانا کیسا ؟ اور انعام حاصل کرنا کیسا ہے؟
کمیشن کے نام پر رشوت کی ایک صورت
سوال: ایک آدمی کسی فیکٹری میں مال یعنی کٹ پیس تیار کر کے دیتا ہے ، وہاں کا مینجراس کمپنی میں ملازمت پر ہے،مینجراس شخص کو آرڈر لےکر دیتا ہے،اور اسنے مال دینے والے شخص سے یہ معاہدہ کیا ہے کہ جب بھی تمہیں اس فیکٹری سے آرڈر ملے گا،تو جتنا آرڈرہو گا، اس میں ایک پیس کے پیسے اس کو دینے ہوں گے،اب جب بھی وہ مینجر اسے مال کا آرڈر دیتا ہے تو آرڈر تیار کرکے دینے والےشخص کو ایک پیس کے پیسے مینجر کو دینے ہوتے ہیں،کیا یہ رقم اس کے لیےمینجر کو دینا جائز ہے یا پھر یہ رشوت کے زمرے میں آئے گی؟
بیل دوڑ کے مقابلے کروانا، اس میں شریک ہونا اور دیکھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں’’بیل دوڑ‘‘ کے مقابلے بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اولاً مخصوص افراد یا پارٹیاں اس مقابلے کا اہتمام کرتی ہیں اور بیل رکھنے والے کئی افراد اس میں حصہ لیتے ہیں،جس کے بیل جیت جائیں، انہی پارٹیوں کی جانب سے اسے بھاری رقم اور مختلف انعامات دئیے جاتے ہیں۔ پھر جب بیل دوڑانے کی باری آتی ہے،تو عموماً اکٹھے دو بیلوں کے پیچھے مخصوص انداز میں ایک نشست باندھی جاتی ہے، اس پر ایک شخص کیل لگی چھڑی ہاتھ میں لئے بیٹھ جاتا ہےاور دوڑ کے دوران جو بیل تیز نہ دوڑے، اسے کیل چبھوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے بیل زخمی ہوجاتا اور بسا اوقات اس کا خون بھی نکل آتا ہے۔ ان بیلوں نے ایک مخصوص جگہ تک دوڑنا ہوتا ہے، کئی مرتبہ یہ بیل بے قابو ہوکر اس جگہ سے ہٹ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوتا ہے، مثلاً بیلوں کا کسی اونچی جگہ سے گِر جانا،مجمع میں آکر لوگوں کو زخمی کرنا اور ان کا مالی نقصان کر دینا وغیرہ، پھر بیل جیتنے پر خوشی میں خوب ڈھول، گانے باجے اور ڈانس/ ناچنا بھی ہوتا ہے، نیز اس میں نمازوں کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی۔ براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ طریقہ کار کے مطابق بیلوں کی دوڑ کے مقابلے کروانا اور اس میں شریک ہونا شرعاً کیسا؟
واٹس ایپ شادی گروپ میں پروفائل شیئرکر نے پر ایڈمن کا پیسے لینا کیسا؟
جواب: دین لوگوں میں رائج بھی ہے،لہذا اس طے شدہ کام کے بدلے ایڈمن کا ممبر سےمقررہ اجرت لینا جائز ہے،جیسا کہ فقہائے کرام نے تحریر و کاغذ وغیرہ کی مقدار طے ...
’’ایمان کی قسم‘‘ کھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: دین‘‘ کی قسم کھائی ،تو اس سے قسم نہیں ہوگی کیونکہ یہ غیر خدا کی قسم ہے ،لہذا ایمان کی قسم بھی شرعی قسم نہیں اور اس قسم پر کوئی کفارہ بھی ل...
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
بد نگاہی کے خوف سے ربیع الاول کا چراغاں نہ کرنا کیسا؟
جواب: دینہ،کراچی) اعلی حضرت امام احمد رضا خان کے والد گرامی رئیس المتکلمین، خاتم المحققین، علامہ مفتی نقی علی خان علیہ رحمۃ الرحمٰن اپنی کتابِ لاجواب "اصول...
تمباکو اور نسوار حلال ہے، تو الکوحل والا مشروب حرام کیوں؟
جواب: دین سے بیزار ہیں، نِری جہالت ، حماقت اور فتنے کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے ۔ اِسی لیے فقہائے دین نے فرمایا: ’’إن من يجهل أهل زمانه فهو جاهل‘‘ ...