
جاز کیش کی مختلف صورتوں کے احکام
سوال: جاز کیش اکاؤنٹ کی مختلف صورتیں ہیں پہلی صورت : کوئی بھی شخص اپنی جاز یا وارد کی سم سے اکاؤنٹ بنا سکتا ہے اور جب کوئی اپنی جاز یا وارد کی سم سے جاز کیش اکاؤنٹ بناتا ہے، تو اس کو اکاؤنٹ بنانے پر 50 روپے بونس ملتا ہے، جو کمپنی فوراً اس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس میں رقم جمع کروانے یا اکاؤنٹ استعمال کرنے کی کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔ اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اگر کسٹمراپنے اکاؤنٹ میں ایک مخصوص رقم ( کم از کم 2000 روپے) جمع کروائے ،پورے ماہ میں کم از کم ایک ٹرانزیکشن کرے اور ٹرانزیکشن کو ایک دن گزر جائے ،تو وہ کمپنی اس اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص تعداد میں فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز لازماً دیتی ہے، جسے نہ تو بند کروایا جا سکتا ہے اور نہ ہی لینے سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ فری منٹس ملنا اس شرط کے ساتھ مشروط ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ میں ایک مخصوص رقم (مثلاً2000 روپے) جمع رہے،جیسے ہی ایک روپیہ بھی کم ہو تا ہے، یہ سہولت ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی بعض اوقات کوئی آفر نکالتی ہے، جس کی بنا پر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کو ویسے ہی یا کسی خاص دن کوئی کام کرنے (مثلاً :جاز کیش ایپلی کیشن استعمال کرنے، ٹرانزیکشن کرنے، بل جمع کروانے، اکاؤنٹ میں ایک خاص حد تک رقم ہونے ،ایزی لوڈ کرنے وغیرہ) پر کچھ رقم ، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز بھیج دیتی ہے، لیکن اس کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ رقم، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز ہر کسی کو نہیں ملتے، بلکہ یہ کمپنی کی صواب دید پر ہوتا ہے کہ کمپنی کسے دے گی اور کسے نہیں ، ہو سکتا ہے کہ کسی نے اکاؤنٹ بنایا اور کبھی اسے کوئی رقم، منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز نہ ملیں اور یہ ہر مرتبہ بھی نہیں ملتے، بلکہ جب کمپنی چاہتی ہے،چند ایام کے لیے ایک معیار مقرر کر دیتی ہے اور جو جو اس معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھیج دیتی ہے۔ دریافت طلب امور یہ ہیں کہ اس طریقہ کار کے مطابق: (1) کیا اکاؤنٹ کھلوانا، جائز ہے؟ (2) اکاؤنٹ کھلوانے پر جو بونس ملتا ہے، کیا وہ استعمال کرنا، جائز ہے؟ (3) اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے پر جو فری منٹس، ایس ایم ایس اور ایم بیز ملتے ہیں، کیا ان کا استعمال کرنا ،جائز ہے؟ (4)کمپنی جو وقتا فوقتا آفر نکالتی ہے اور اس کی وجہ سے جو سہولیات دیتی ہے ، کیا ان کا استعمال کرنا، جائز ہے؟ دوسری صورت: کوئی شخص جاز یا وارد کے علاوہ کسی اور سم سےبھی جاز کیش اکاؤنٹ بنا سکتا ہے اور جب کوئی اپنی جاز یا وارد کے علاوہ کسی اور سم سے جاز کیش اکاؤنٹ بناتا ہے ،تو اس کو اکاؤنٹ بنانے پر 50 روپے بونس ملتا ہے، جوکمپنی فوراً اس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس میں رقم جمع کروانے یا اکاؤنٹ استعمال کرنے کی کوئی شرط بھی نہیں ہوتی۔ اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اکاؤنٹ ہولڈر اکاؤنٹ میں جتنی مرضی رقم جمع کروا دے اور اس پر جتنی بھی مدت گزر جائے، کمپنی اسے اس پر کوئی رقم، فری منٹس، ایس ایم ایس یا ایم بیز نہیں دیتی۔ البتہ کمپنی بعض اوقات کوئی آفر نکالتی ہے، جس کی بنا پر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کو ویسے ہی یا کسی خاص دن کوئی کام کرنے (مثلاً: جاز کیش ایپلی کیشن استعمال کرنے، ٹرانزیکشن کرنے، بل جمع کروانے، اکاؤنٹ میں ایک خاص حد تک رقم ہونے ،ایزی لوڈ کرنے وغیرہ) پر کچھ رقم(Cash Back) بھیج دیتی ہے، لیکن اس کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ رقم (Cash Back) ہر کسی کو نہیں ملتی،بلکہ یہ کمپنی کی صواب دید پر ہوتا ہے کہ کمپنی کسے دے گی اور کسے نہیں ، ہو سکتا ہے کہ کسی نے اکاؤنٹ بنایا اور کبھی اسے کوئی رقم(Cash Back) نہ ملے اور یہ ہر مرتبہ بھی نہیں ملتی، بلکہ جب کمپنی چاہتی ہے، چند ایام کے لیے ایک معیار مقرر کر دیتی ہے اور جو جو اس معیار پر پورا اترتا ہے اسے بھیج دیتی ہے۔ دریافت طلب امور یہ ہیں کہ اس طریقہ کار کے مطابق: (5) کیا یہ اکاؤنٹ کھلوانا ،جائز ہے؟ (6) اکاؤنٹ کھلوانے پر جو بونس ملتا ہے ، کیا وہ استعمال کرنا ،جائز ہے؟ (7)کمپنی جو وقتا فوقتا آفر نکالتی ہے اور اس کی وجہ سے جو رقم (Cash Back)دیتی ہے ، کیا ان کا استعمال کرنا ،جائز ہے؟ تیسری صورت: کسی بھی سم (جاز ، وارد ہو یا اس کے علاوہ)سے بنے ہوئے جاز کیش اکاؤنٹ(جو بنیادی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ ہوتا ہے، اس) کو کمپنی کی طرف سے مہیا کردہ کوڈ ملا کر ”سیونگ اکاؤنٹ “میں منتقل کیاجا سکتا ہے،جس کے بعد اکاؤنٹ میں کم از کم 2000 روپے ہوں ،تو سالانہ ”7.15 فیصد“ فکس نفع ملتا ہے اور پیسے بڑھنے پر نفع کا تناسب بھی زیادہ ہوتا جاتا ہے۔ (8) کیا اپنے اکاؤنٹ کو ”سیونگ اکاؤنٹ “ میں منتقل کروانا اور اس پر ملنے والا نفع لینا جائز ہے؟
شیئرز کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی حیثیت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟
والدین، بیوی بچوں وغیرہ ( غیراللہ ) کی قسم کھانے کا حکم؟
سوال: آج کل کچھ لوگ کئی معاملات میں اس طرح کی قسم کھاتے ہیں کہ مجھے اپنے دودھ پیتے بچے کی قسم،اپنے فوت شدہ والدین کی قسم ،بیوی کی قسم ،شوہر کی قسم وغیرہ ۔اس طرح قسم کھانے کا حکم اور کفارہ کیا ہے؟اگر یوں کہا جائے کہ یہ غیر اللہ کی قسم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،تو اس بارے میں میرے چند سوالات ہیں: (1)قرآن پاک میں پارہ 30،سور ہ الشمس کی ابتدئی آیات﴿ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا وَ الْقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا وَ النَّہَارِ اِذَا جَلّٰىہَا وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغْشٰىہَا وَ السَّمَآءِ وَ مَا بَنٰىہَا وَ الْاَرْضِ وَ مَا طَحٰىہَا وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا﴾میں اللہ تبارک و تعالی نے خود سورج، چاند،دن ،رات،آسمان ،زمین اور جان کی قسم ارشاد فرمائی ہےاوراس کے علاوہ بھی قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر مختلف چیزوں کی قسم کا ذکر موجود ہے۔تو یہاں غیرِ خدا کی قسم کیسے جائز ہوئی؟ (2)اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کو کسی کام پر معلق کرتا ہے،مثلاً اسے یوں کہتا ہے کہ’’اگر تو نے فلاں کام کیا،تو تجھے طلاق ‘‘تو اسے بھی قسم ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے ،یعنی یوں کہا جاتا ہےکہ فلاں شخص نے طلاق کی قسم کھائی ہوئی ہے،حالانکہ طلاق کی قسم بھی غیرِ خدا ہی کی قسم ہے۔اگروالدین اور اولادوغیرہ کی قسم ناجائز ہے،تو پھرطلاق کی قسم کے بارے میں کیا جواب ہوگا؟
قربانی کا نصاب – ڈیڑھ تولہ سونا ہو تو قربانی واجب ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی کا نصاب کیا ہے ؟ میری ملکیت میں صرف ایک سے ڈیڑھ تولہ سونا ہے ، اس کے علاوہ چاندی یا رقم وغیرہ کچھ بھی میری ملکیت میں نہیں ہے ،یہاں تک کہ روز مرہ کے اخراجات کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں، تو کیا ایسی صورتِ حال میں مجھ پر قربانی لازم ہوگی ؟
قربانی کی کھال مسجد کی تعمیر میں دینا کیسا اور کیا قربانی کی کھال کا فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ تعمیر مسجد کا کام جاری ہو، تو کیا قربانی کی کھالیں تعمیر مسجد میں صرف کی جا سکتی ہیں؟ (۲)کیا قربانی کی کھالوں میں کسی فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے؟ سائل:محمد یونس علی(راولپنڈی)
شادی میں ڈھول بجانا،ناچنا ، گانا اور اس میں شرکت کرنا کیسا ؟
جواب: جائز وحرام اور اللہ عزوجل کی شدید نافرمانی والے کام ہیں۔ نکاح اور ولیمہ نہ صرف سنت ہے ،بلکہ انسان کے فطری تقاضوں کی تکمیل کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے...
بڑے جانور میں مرحوم کی وصیت والی قربانی کا حصہ ڈال دیا تو گوشت کا حکم؟
سوال: مرحوم نے قربانی کی وصیت کی تھی، اس کی طرف سے بڑے جانور (مثلاً گائے، اونٹ وغیرہ) میں حصہ ڈال دیا گیا، تو کیا اب پورے جانور کا گوشت صدقہ کرنا ہو گا یا پھر صرف ایک حصے کا گوشت صدقہ کرنا کافی ہے اور بقیہ قربانی کرنے والے کھا سکتے ہیں؟
جواب: قربانی اور عقیقہ ہیں۔ 49۔اولو الامر (ائمہ' امراء اور حکام) کی اطاعت۔ 50۔ 'جماعت' کے عقیدہ و منہج کی پابندی۔ 51۔لوگوں کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرنا۔...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید کے پاس کچھ رقم ہے اور وہ اسامہ کو جانور خرید کے دینا چاہتا ہے ، اسامہ ان جانوروں کو پالے گا اوروہ جانور قربانی پہ فروخت کیے جائیں گے۔ جو منافع ہوگا وہ دونوں آپس میں برابر تقسیم کریں گے ،اس طریقے سے شرکت کرنا کیسا ہے؟اگر ناجائز ہے، تو اس کا درست طریقہ ارشاد فرمادیں۔ نوٹ: جانور ابھی تک نہیں خریدے ۔
سوال: بعض اوقات کوئی چیز فروخت کرنے کے بعد وہی چیز واپس خریدنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے اس کی جائز و ناجائز صورتیں کون سی ہیں؟