
نمازِعید کی زائد تکبیریں بھول کر رکوع میں چلے گئے،توکیا حکم ہے ؟
سوال: تکبیرات عیدین کے معاملے میں بہارشریعت میں ایک مقام پر یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ:”امام تکبیرات عیدین بھول گیا اوررکوع میں چلا گیا، تو لوٹ آئے۔“(بھارشریعت، جلد1،حصہ4،صفحہ714،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)جبکہ دوسرے مقام پریہ بیان فرمایا ہے کہ :”امام تکبیرکہنا بھول گیا اوررکوع میں چلا گیا، تو قیام کی طرف نہ لوٹے،نہ رکوع میں تکبیرکہے۔“ان دونوں میں کون سا مسئلہ راجح ہے ؟ کس پرعمل کیا جائے ؟ وضاحت فرما دیں۔
سود ی ادارے کے لیے جائیداد کی چھان بین (Investigation)کرناکیسا؟
سوال: بہت سے لوگ بینکوں یا دیگر سودی اداروں سے سودی قرض لیتے ہیں اور ادارہ ان سے اتنے پیسوں کے بدلے بطورِ گروی جائیداد کے کاغذات لے کر رکھ لیتا ہے ، لیکن وہ جائیداد واقعی اتنی مالیت کی ہے یا نہیں ؟ اس کی تفتیش کرنا ضروری ہوتا ہے ، بعض بینک یا ادارے یہ کام خود کرلیتے ہیں اور بہت سے ادارے یہ کام چھان بین (Investigation) کرنے والی مختلف کمپنیوں سے کرواتے ہیں ، یہ کمپنیاں تفتیش کے بعد بتاتی ہیں کہ یہ پراپرٹی کتنی مالیت کی ہے ، ان کا کام صرف اتنا ہوتا ہے ، اس کے علاوہ کسی طرح بھی بینک یا سودی معاملات میں براہِ راست کوئی دخل نہیں ہوتا ، سوال یہ ہے کہ سودی قرض دینے والے ادارے کو اس معاملے پر اپنی سروس دینا کیسا ہے ؟ اورکیا کمپنی اس طرح سودی ادارے کے کام پر تعاون کی وجہ سے گنہگار ہوگی ؟
زمین کی وجہ سے زکوٰۃ اور صدقہ فطر لازم ہوگا؟
جواب: قرض و حاجت اصلیہ کو مائنس کرنے کے بعد اُس زمین کی خود یا دوسرے مال نامی(جیسے سونا، چاندی، روپے، پرائز بانڈ، یا دوسرے مال تجارت ) سے مل کر نصاب(سا...
چار رکعتی نفلوں میں پہلا قعدہ فرض ہے یا واجب نیز بھول جانے کی صورت میں نماز کا حکم
جواب: مسئلہ کے متعلق کلام فرمایا اور مذہب شیخین کوہی راجح و مفتی بہ قراردیا۔ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’فالصحیح فی التراویح النیابۃ عن شفع واحد مطلقاً ولو صلی ارب...
کھڑی ہوئی ٹرین میں نماز شروع کی اور ٹرین چل پڑی تو نماز کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک شخص نے کھڑی ٹرین میں ظہر کی فرض نماز شروع کی اور ٹرین چل پڑی، تو فرض باقی نہ رہے۔ کیا اب فوراً سلام پھیر کر نماز توڑ دے یا ویسے ہی ٹوٹ گئی یا نفل کے طور پر مکمل کرے؟
عورت کا وراثت میں حصہ مرد سے کم کیوں ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کو وراثت میں مرد سے کم حصہ کیوں دیا جاتا ہے؟ سائل : نعمان امداد
سی جی ایم سینسر ( Glucose Meter ) لگا ہو تو غسل کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ذیابیطس کے مریض کے لئے خون میں موجود گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔گلوکوز کی مانیٹرنگ کے لئےعام طور پر گلوکوزمیٹر استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں ایک ٹیسٹ سٹرپ لگا ئی جاتی ہے اور اس پر خون کا قطرہ گرا کر مشین کے ذریعے گلوکوزکا لیول چیک کر لیا جاتاہے۔ آج کل ایک جدید طریقہ آیا ہے۔وہ یہ کہ ”سی جی ایم (Continuous Glucose Monitoring)“ ایک آلہ ہے، جس کی مدد سے گلوکوز کی مستقل مانیٹرنگ ممکن ہے۔ یہ آلہ جسم پر عام طورپہ کہنی سے اوپر بازو کی سطح پر چپکا دیا جاتا ہے۔یہ آلہ ایک باریک سے سینسر کی مدد سے گلوکوز کا لیول چیک کرتا ہےاور وائرلیس ٹیکنالوجی کے ذریعے ریزلٹ ایک میٹر یا موبائل وغیرہ پر شو کر دیتا ہے۔ ہر ایک منٹ میں یا چند منٹ بعد یہ گلوکوز کا لیول چیک کرتا رہتا ہے،اور بتاتا رہتا ہے کہ گلوکوز لیول اوپر کو جا رہا ہے یا نیچے کو آرہا ہےاور اگلے بیس منٹ یا آدھے گھنٹے بعد کی کیفیت کا اندازہ بھی بتا دیتا ہے۔یہ آلہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جن کو دن میں چھ سے آٹھ مرتبہ گلوکوز چیک کرنا پڑتا ہے۔اس میں الارم بھی سیٹ کر سکتے ہیں ، جو خون میں شوگر کے نہایت کم یا زیادہ ہو جانے پر مریض کو خبردار کرتا ہے۔ اس طرح ان مریضوں کی جان بچا ئی جا سکتی ہے ، جن کو سوتے ہوئے ہائپوگلائسیمیا (Hypoglycemia) ہو جائے ، کیونکہ یہ ایک خطرناک بات ہے جس سے مریض کی موت تک واقع ہو سکتی ہے۔ سی جی ایم کو دن میں دو مرتبہ گلوکوزمیٹر سے خون میں گلوکوز چیک کر کے برابر (Calibrate) کرنا ضروری ہے تاکہ بالکل صحیح نمبر معلوم ہو سکیں ، کیونکہ اس سے حاصل ہونے والا رزلٹ گلو کوز میٹر سے کم درجے کا ہوتا ہے ، البتہ بعض نئے سی جی ایم کو اس طرح برابر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جب یہ سینسر جسم پر لگا ہو تو جسم پر پانی بہاسکتے ہیں ، لیکن جسم کے جتنےحصے پر یہ سینسر لگا ہے اتنے حصے کی جلد تک پانی نہیں پہنچ سکتا ، کیونکہ یہ جسم کے ساتھ مضبوطی سے چپکا ہوتا ہے۔اس کو اتارنے میں کوئی حرج یا مشقت کا سامنا نہیں ہوتا یعنی بآسانی اسے اتارا جا سکتا ہے ، لیکن اترنے کے بعد یہ دوبارہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اور اس کی قیمت بھی کافی زیادہ ہوتی ہے تقریبا بیس ہزار کے قریب اور عام طور پر اسے دس بارہ دن تک یا بعض کو چودہ دن تک نہیں اتاراجاتا۔ اس تفصیل کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا اس سینسر کو استعمال کر سکتے ہیں ؟ اگر کر سکتے ہیں ، تو غسل فرض ہونے کی صورت میں کیا اسے اتارے بغیر غسل کا فرض ادا ہوجائے گا؟
کسی نے WhatsApp پر سلام کیا ،تو جواب دینا لازم ہے ؟
جواب: مسئلہ معلوم کرنے کے لیے آئے ہوئے افراد سلام کریں ، تو ان کے سلام کا جواب دینا لازم نہیں ہوتا ( کہ یہ افراد ملاقات اور ملنے کے لیے نہیں آئے تھے ، بلکہ ...
قرض والی رقم کی زکوۃ کس پرلازم ہے؟
سوال: قرض پرزکوٰۃ دینی ہوتی ہے ،تو جو رقم قرض میں دی ہوئی ہے اس کی زکوٰۃ ،قرض دینے والے پر لازم ہے یا لینے والے پر؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل طلاق دینے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ چھوٹی چھوٹی سی بات پر لوگ زبانی،تحریری یا فون پر اکٹھی تین طلاقیں دے دیتے ہیں اور بعد میں بہت پریشان ہوتے ہیں اور دوبارہ صلح کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ شوہر نے اگر صریح الفاظ میں تین طلاقیں دے دی ہوں ، تو کیا وہ تینوں نافذ ہوجاتی ہیں یا نہیں؟ رجوع کی کوئی صورت ہے یا نہیں ؟اگر تین طلاقوں کے بعد بغیر حلالہ کے رجوع ممکن نہیں ، تو حلالہ کا طریقہ ارشاد فرمادیں۔نیزتین طلاقیں ہوجانے کے باوجودلڑکا لڑکی اکٹھے رہیں ، تو ان کا یوں رہنا کیسا ہے؟گھر والوں ،رشتہ داروں ،دوست احباب،اہل محلہ کو کیا کرنا چاہیے ؟ بعض لوگوں نے طلاق جیسے اہم شرعی مسئلہ میں کچھ باتیں گھڑی ہوئی ہوتی ہیں، جو درج ذیل ہیں: (1)غصہ میں طلاق نہیں ہوتی ۔(2)عورت جب تک نہ سنے ، طلاق نہیں ہوتی ۔ (3)عورت قبول نہ کرے ، تو طلاق نہیں ہوتی ۔ (4)طلاق دیتے وقت گواہ نہ ہوں ، تو طلاق نہیں ہوتی۔ (5) جب تک لکھ کر نہ دو ، طلاق نہیں ہوتی ۔ (6)بعض کہتے ہیں کہ ساٹھ بندوں کو کھانا کھلا دو ، تو دی ہوئی طلاقیں ختم ہوجاتی ہیں ۔ (7)کورٹ والےکہتے ہیں کہ نوے دن کے اندر صلح ہوسکتی ہے چاہے جتنی بھی طلاقیں دی ہوں ۔ (8)یونین کونسل والے کہتے ہیں کہ جب تک ہم طلاق کو نافذ نہ کریں ، تب تک طلاق نہیں ہوتی اگرچہ جتنا مرضی وقت گزر جائے ۔ (9)بعض کہتے ہیں کہ حمل میں طلاق نہیں ہوتی ۔ (10)بعض لوگ واضح طور پر صریح الفاظ کے ساتھ تین طلاقیں دینے کے بعد کہتے ہیں کہ میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی ، اس لیے طلاق نہیں ہوئی۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں ان باتوں کا مختصر جواب تحریر فرمادیں تاکہ مسلمان شرعی حکم پر عمل پیرا ہوسکیں۔