
بارگاہ رسالت میں لوگوں کے سلام پُہنچانے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیا نِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ حج و عمرہ پر جاتے ہوئے بعض دوست احباب کہہ دیتے ہیں کہ میرا سلام نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں پیش کردینا تو کیا جب میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضری دوں تو ان کی طرف سے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں سلام پیش کرنا مجھ پر واجب ہے یا نہیں؟
زندگی میں اپنے لیے کفن تیارکرنا
سوال: لوگ حج یا عمرہ کرنے جاتے ہیں، تو اپنے ساتھ کفن لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ عمل کیساہے اور کیا اس کفن پر زکوۃ ہو گی؟
والد نے حج نہ کیا ہو، تو بیٹے کے حج کا حکم نیز بیوی کے پیسوں سے شوہر کا حج کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب اور میری ملکیت میں اتنا مال نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے ہم پر حج فرض ہو۔ میری زوجہ مالدار ہیں، ان پر حج فرض ہے اور ان کے پاس اتنا مال مزید بھی ہے کہ وہ کسی مَحرم وغیرہ کو اپنے ساتھ حج کے لیے لے جا سکتی ہیں۔ تو میرے سارے اخراجات میری بیوی برداشت کر رہی ہیں اورہم دونوں حج پر جارہے ہیں۔ کچھ سوالات درپیش ہیں جن کے جوابات عطا فرما دیجیے۔ (1) اگر میں اپنی بیوی کے اخراجات سے حج کروں، تویہ جائز ہے یا نہیں؟ (2) میرا یہ حج فرض ادا ہوگا یا نفل؟ (3) بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب تک والد نے حج نہ کیا ہو، تو بیٹے کا حج ادا نہیں ہوتا۔ اس حوالے سے بھی رہنمائی فرما دیں کہ میرے والد صاحب نے حج نہیں کیا ہوا، تو کیا میرا حج ادا ہوجائے گا یا نہیں؟
بیٹی کو حج کروانے کی منت مانی تو اس کے علاوہ کو بھیج سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے منت مانی کہ میرا فلا ں کام ہوگیا، تو میں اپنی شادی شدہ بیٹی ہندہ کو حج کرواؤں گا۔ اب اس کا وہ کام ہوگیا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس کے پاس صرف بیٹی کو بھیجنے کے اخراجات ہیں، جبکہ بیٹی محرم کے بغیر جا نہیں سکتی اور محرم کے اخراجات اِس کے پاس موجو د نہیں، تو سوال یہ ہے کہ اس پر حج کروانا لازم ہے؟ اور جب بیٹی کے ساتھ محرم کے اخراجات موجود نہیں، تو بیٹی کے علاوہ کسی اور کو حج پر بھیج سکتا ہے؟
جس نے پہلے حج نہ کیا ہو ، اسے حجِ بدل کے لیے بھیجنا کیسا ؟ نیز حجِ بدل والا نیت کیا کرے گا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل سوالات کے بارے میں: (1)جس شخص نے اپنا حج نہیں کیا اور اس پر حج فرض بھی نہیں،تو کیا اسے حجِ بدل کے لیے بھیج سکتے ہیں؟ (2) حجِ بدل کرنے والا کس کی طرف سےحج کی نیت کرے گا،اپنی طرف سے یا حج کروانے والے کی طرف سے؟
مرحوم کی وصیت کے بغیر اس کی طرف سے حج بدل کروانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے والد صاحب پر حج فرض تھا، لیکن انہوں نے حج نہیں کیا اور فوت ہو گئے اور حج کے لیے وصیت بھی نہیں کی۔ اب کیا ورثا ان کی طرف سے حجِ بدل کر سکتے ہیں یا کسی کے ذریعے کروا سکتے ہیں؟
حج فرض ہونے کے بعد مال نہ رہے تو حج کا شرعی حکم کیا ہے؟
سوال: آج سے تقریبا آٹھ ، دس سال پہلے ایک عورت کی ملکیت میں اتنی مالیت کا سونا(Gold)موجود تھا کہ وہ محرم کے ساتھ حج پر جا سکتی تھی ، لیکن کوئی بھی محرم اس کے ساتھ جانے کے لئے تیار نہ ہوا،پھر وہ سونا سال بہ سال زکاۃ دینے ، قربانی کرنےاور دیگر اخراجات کی وجہ سےکم ہو گیا اور حج بھی مہنگا ہو گیا ہے ،اب اس عورت کے پاس حج کرنے کے اسباب نہیں ہیں۔ اس صورت میں اس عورت کے لئے کیا حکم ہے؟
ذاتی مکان کے لئے رقم رکھی ہو، تو اس کی وجہ سے حج فرض ہوگا یا نہیں؟
سوال: جس کے پاس اپنا ذاتی مکان نہیں ہے، وہ خود کرائے کے مکان میں رہتا ہے، کیا اُس پر حج فرض ہوگا جبکہ اتنے پیسے اُس کے پاس موجود ہوں مگر یہ مکان خریدنے کے لئے رکھے ہوں؟
حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنے کا حکم نیز حجِ بدل کروانے کی اجازت کس کو ہے؟
سوال: میرے والد صاحب کے پاس اتنی رقم تقریباً چار پانچ سال سے موجود ہے کہ جس سے وہ حج کر سکیں اور اُن پر حج فرض تھا، مگر ابھی تک انہوں نے حج نہیں کیا اور اب اُن کی عمر تقریباً 70 سال ہے اور شوگر، بلڈ پریشر اور ٹانگوں کے درد کی وجہ سے زیادہ پیدل نہیں چل سکتے، البتہ تھوڑی دیر چل سکتے ہیں اور خود سے سواری وغیرہ پر بھی بیٹھ سکتے ہیں، تو کیا وہ اپنی طرف سے حجِ بدل کروا سکتے ہیں یا ان پر خود حج کرنا ضروری ہے ؟
کرائے پر دیے ہوئے گھر کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟
سوال: میرے والد صاحب ریٹائر ہوئے،تو انہوں نے گریجویٹی میں ملنے والی رقم سے ایک گھر خریدا،ہمارا اپنا ایک گھر پہلے سے ہے جس میں ہم رہتے ہیں اور دوسرےگھر کو کرائے پر دے دیا ، تاکہ ریٹائرمنٹ کی وجہ سے آمدنی میں جو کمی آئی ،وہ کسی حد تک پوری ہوسکے ،میرے والد صاحب کو پِنشن ملتی ہے، لیکن وہ ہمارے اخراجات کو کافی نہیں ہوتی،اس کے ساتھ مکان کا کرایہ ملتا ہے، تو اخراجات پورے ہوتے ہیں،اس کے علاوہ میرے والد صاحب کے پاس کسی طرح کا کوئی مال موجود نہیں ہے،ایسی صورت میں ان پر کرائے پر دیئے ہوئے مکان کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟ہمارے ایک عزیز نے بتایا ہے کہ کرائے پر دیئے ہوئے گھر کی وجہ سے بھی حج فرض ہوجاتاہے،کیا ان کی بات درست ہے؟برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔