نوکری کی خاطر داڑھی کاٹ سکتے ہیں؟

داڑھی کی وجہ سے کمپنی نوکری سے نکالنے کا کہے تو کیا کریں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میں کئی سال سے قطر میں کام کر رہا ہوں، میں نے الحمد للہ سنت کے مطابق داڑھی رکھی ہوئی ہے، مگر اب کمپنی کی طرف سے یہ مطالبہ ہے کہ داڑھی چھوٹی کی جائے، بصورتِ دیگر نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے، کسی اور جگہ نوکری کےلیے جائیں تو وہاں بھی داڑھی کے مسائل ہیں تو میرے لیے کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اللہ تعالی آپ کے لیے شرعی حدود میں رہتے ہوئے رزقِ حلال کمانے میں آسانیاں فرمائے۔ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اس سے کم کرنا، ناجائز و گنا ہ ہے، اور نوکری کی خاطر اللہ (عزوجل) و رسول (صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و سلم) کی نافرمانی جائز نہیں ہو سکتی لہذا اگر اس کمپنی میں داڑھی سمیت رہنےکی گنجائش بنے تو ٹھیک اور اگر وہ مجبور کریں اور داڑھی حدِ شرع سے چھوٹی نہ کرنے پر نوکری سے نکالیں تو یہ ان کا ظلم ہے، آپ کسی اور جگہ جائز طریقے سے رزقِ حلال کی طلب میں لگ جائیں جہاں ایسی غیر شرعی شرائط نہ ہوں۔ امید ہے کوئی ایسی جگہ ضرور مل جائے گی جہاں اس قسم کی کوئی شرط نہ رکھی جاتی ہو۔

اوریہ ذہن میں رکھیے کہ! رزق اللہ تعالی دینے والاہے،ایساتونہیں کہ اس کی نافرمانی کرتے ہوئے داڑھی کومٹھی سے کم کریں گے تووہ رزق دےگا اور اگر اس کی رضاکے لیے شریعت کے مطابق داڑھی رکھیں گے توہ رزق نہیں دے گا۔ بلکہ قرآن پاک میں توواضح ارشادفرمایاگیاہے:

(وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲) وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُؕ- وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ- اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖؕ- قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا(۳))

ترجمہ کنز الایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بےشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے۔(سورۃ الطلاق،پارہ 28،آیت 2، 3)

داڑھی سے متعلق بخاری شریف میں ہے

عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: خالفوا المشرکین وفروا اللحی و أحفوا الشوارب۔ و کان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:مشرکین کی مخالفت کرو اور داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی ، اسے کاٹ دیتے تھے۔(صحیح البخاری، جلد 5، صفحہ 2209 ، حدیث: 5553، مطبوعہ دمشق)

امام کمال الدین ابن ہمام علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:

و اما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ و مخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد

یعنی: داڑھی ایک مٹھی سے کم کرنا جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنانہ وضع کے مرد کرتے ہیں، اسے کسی نے بھی مباح نہیں قرار دیا۔ (فتح القدیر، جلد2، صفحہ 348 ، دارالفکر، بیروت)

سیدی اعلیٰ حضرت مجدددین وملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں: ”داڑھی کترواکر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ 98، رضا فاؤنڈیشن ، لاهور)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا طاعۃ فی المعصیۃ انما الطاعۃ فی المعروف

ترجمہ: اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ مخلوق کی اطاعت تو فقط بھلائی والے کاموں میں ہی جائز ہے۔(صحیح البخاری، جلد6، صفحہ 2649،حدیث:6830، دار ابن كثير، دمشق)

فتاوی رضویہ میں ہے ”اللہ عزوجل کی معصیت میں کسی کا اتباع درست نہیں۔“(فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ 188، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4159

تاریخ اجراء: 30صفرالمظفر1447ھ/25اگست2025ء