
کیا اللہ کے نبی نفع پہنچا سکتے ہیں؟
جواب: عصر کردینا ، غزوۂ خیبر کے موقع پر آپ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکو ہونے والی آشوبِ چشم کی بیماری دور کردینا، ایک غزوے کے موقع پر 1500...
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ایک خط کی حقیقت
جواب: عصر کے بعد مسجد نبوی میں داخل ہوئے اور اپنے قبلہ کی طرف منہ کر کے اپنی نماز ادا کی،پھر ابو حارثہ اور ایک دوسرا شخص دونوں حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَ...
تراویح کی چار رکعتیں رہ جائیں، تو قضا کیا جا سکتا ہے؟
جواب: نفل و مستحب ادا ہوں گے۔ البتہ یہاں یہ ضرور یاد رہے کہ فجر کے پورے وقت میں سوائے سنتِ فجر کے کوئی نفل نماز پڑھنا جائز نہیں، لہذا یہ نفل اگر پڑھنے...
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
شہر کی جس طرف سے جارہا ہے، اس سمت کی آبادی سے نکل جانا ضروری ہے؟
جواب: عصر فأتمھا ثم نظر الی خص امامہ، فقال:انا لو کنا جاوزنا ھذا الخص لقصرنا“یعنی امام محمد رحمۃ اللہ علیہنے فرمایا : اور وہ قصر نہیں کرے گا یہاں تک کہ و...
نجاست کو جس کپڑے سے صاف کیا وہ پاک ہوگا یا ناپاک اور اس کو گیلے ہاتھ سے پکڑنے کا حکم؟
جواب: عصر بل كان (بحيث) لو عصر (لا يسيل) منه شيء (و لا يتقاطر) اختلف المشايخ فيه و (الأصح أنه لا يصير نجسا) و المراد من المبلول المبلول بالماء لا المبلول بع...
شوال کے 6 روزوں میں قضا روزوں کی نیت بھی کر سکتے ہیں ؟
سوال: ایک اسلامی بہن کو رمضان المبارک میں مخصوص ایام آنے کی وجہ سے کچھ روزے چھوڑنے پڑے ، جن کی قضا اس پر لازم ہے ، اس نے یہ سُن رکھا ہے کہ شوال کے چھ روزوں کی بہت فضیلت ہے ، تو کیا ایسا ممکن ہے کہ اسلامی بہن شوال میں اپنے قضا روزوں کی نیت سے روزے رکھے اور ساتھ شوال کے نفل روزوں کی بھی نیت کر لے اور یوں ایک ساتھ دونوں ہو جائیں ؟ قضا روزوں کی ادائیگی کے ساتھ شوال کے نفل روزے بھی ہو جائیں گے یا نہیں ؟
دن میں کب تک نفل روزے کی نیت کی جاسکتی ہے ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص رات کو نفلی روزے کی نیت کرکے سوئے اور فجر میں آنکھ نہ کُھلے،تو کیا وہ فجر کےبعد دن میں روزے کی نیت کرسکتا ہے؟
ناپاکی کی حالت میں دکھاوے کے لیے نماز پڑھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے جان بوجھ کر ناپاکی کی حالت میں عصر اور مغرب کی نماز صرف دکھاوے کے لیے پڑھی مگر اس نے نماز کی نیت نہیں کی اور نہ ہی نماز میں اس نے کچھ پڑھا، صرف ارکان ادا کیے اور اپنے اس عمل کو گناہ سمجھتے ہوئے صرف دکھاوے کے لیے کیا، تو اس پر کیا حکم شرع ہوگا؟ کیا ایسے شخص کو تجدید ایمان کرنا ہوگا؟
قضا نمازیں ادا کرنے کا آسان طریقہ کیا ہے؟
جواب: عصر و نحوھما ۔۔۔ (نوی اول ظھر علیہ او اخر) ای اخر ظھرعلیہ فاذا نوی الاول وصلی فمایلیہ یصیر اولا و کذا لو نوی اخر ظھر علیہ و صلی فما قبلہ یصیر اخرا فیح...