
نئی گاڑی کی بکنگ کے وقت قیمت لاک(فِکس) نہ ہونے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جب کوئی نئی گاڑی بُک کروانے کے لیے کمپنیوں کی ڈیلر شپس(Dealerships)پہ جاتے ہیں، تو بعض کمپنیوں کے معاہدے میں یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ اگر آپ بکنگ کے وقت گاڑی کی پوری قیمت ادا کر دیں، تو آپ کی گاڑی کی قیمت لاک ہو جائے گی، یعنی مارکیٹ میں اگرچہ گاڑی کی قیمت بڑھ جائے، تب بھی آپ کو اسی قیمت پر گاڑی ملے گی، لیکن اگر پوری قیمت ادا نہیں کرتے،تو گاڑی کی قیمت لاک نہیں ہوگی، یعنی اگر مارکیٹ میں گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو ڈیلیوری کے وقت جو قیمت ہو گی، اسی حساب سے آپ کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ڈیلر شپ کے معاہدے میں یہ شرط لگانا کیسا کہ اگر گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو اسی حساب سے قیمت ادا کرنی ہوگی؟ نوٹ: گاڑی کی بکنگ سے لے کر ڈیلیوری تک کمپنی کا جو پراسس ہوتا ہے، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اولاً کمپنی نئی گاڑی بنانے کا اعلان کرتی ہے اور اس کا ڈیزائن اور فیچرز وغیرہ متعارف کرواتی ہے، جسے دیکھ کر لوگ اس کمپنی کی مختلف ڈیلر شپ پہ جا کر گاڑیاں بک کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بکنگ مخصوص مدت تک جاری رہتی ہے، اس کے بعد بند کر دی جاتی ہے۔ بکنگ کے لیے درکار رقم کمپنی کی طرف سے مقرر ہوتی ہےاور وہ گاڑی کی قیمت کم زیادہ ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے، یعنی اگر گاڑی کی قیمت کم ہے، تو اس کی بکنگ کے لیے کم از کم مثلاً پانچ لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے اور قیمت زیادہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ اور بقیہ رقم گاڑی ڈیلیور ہونے سے ایک ماہ پہلے جمع کروانی ہو گی۔ جس شخص نے بھی گاڑی بک کروانی ہو، وہ بکنگ کی رقم ڈیلر شپ کی بجائے بینک کے ذریعےکمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے، کمپنی کے پاس رقم پہنچ جانے کے بعد وہ گاڑیاں بنانا شروع کرتی ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ کمپنی اپنا سرمایہ لگا کر پہلے گاڑیاں بنا لے اور بعد میں بیچتی رہے، کیونکہ ایک گاڑی کی قیمت بھی ملین میں ہوتی ہے، لہذا کمپنی اپنی طرف سے اتنا سرمایہ لگانے والا رِسک کبھی نہیں لیتی، بلکہ گاڑیوں کی بکنگ اتنا عرصہ پہلے شروع کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ کمپنی لوگوں کی رقم سے کاروبار کر سکے۔
جواب: پر مشتمل ہوتا ہے ۔اس کا مختصر تعارف اور اس میں پائی جانے والی شرعی خرابیوں کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے: نیٹ ورک مارکیٹنگ کا تعارف: • نیٹ ورک مارکیٹنگ...
نو سال سے پہلے بچی کو آنے والے خون کا حکم
جواب: پر مبنی ہیں۔"(فتاوی رضویہ، ج 19، ص 447 ،448، رضا فاؤنڈیشن، لاہور) وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ...
جواب: پر رحمت بھیجی (یعنی تمہارے لئے استغفار کیا)۔ سنن ابوداؤد کی حدیث مبارک میں ہے: عن أنس، أن النبي صلی اللہ علیہ و سلم جاء إلى سعد بن عبادة، فجاء بخبز و...
ہاتھ کی زائد انگلی کٹوا سکتے ہیں ؟
سوال: میری بیٹی 23 سال کی ہے۔ پیدائشی طور پر اُس کے بائیں ہاتھ کی چھ انگلیاں ہیں۔ چھٹی انگلی، چھنگلیا کے ساتھ اور دیگر انگلیوں کے سائز کے برابر ہی ہے۔ یہ انگلی حرکت نہیں کرتی، بلکہ ہڈی کی طرح بس اَکڑی ہی رہتی ہے۔اِس انگلی کے ہونے کی وجہ سے میری بیٹی آٹا وغیرہ نہیں گوندھ سکتی، نیز اِس کے علاوہ ہاتھ سے ہونے والے دیگر کام بھی درست انداز میں نہیں کر پاتی، کیونکہ اِس انگلی کی وجہ سے اُس کے ہاتھ کی ”گرفت“ٹھیک نہیں ہے۔ اب عنقریب اُس کی شادی ہے، جس کی وجہ سے ہم پریشان ہیں۔ ڈاکٹرز اِس کا علاج صرف سرجری ہی بتاتے ہیں کہ اگر آپریشن کے ذریعے اِسے ختم کر دیا جائے ،تو ہاتھ کی گرفت ٹھیک ہو جائے گی۔ ہمیں شرعی رہنمائی عطا فرمائیں کہ کیا ہم اضافی انگلی کٹوا سکتےہیں؟
کیا دعوت ولیمہ وسیع پیمانے پر کرنا ضروری ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کی اتنی استطاعت نہ ہو کہ وہ باقاعدہ وسیع پیمانے پر ولیمہ کرے لہٰذا وہ شبِ زفاف کے بعد گھر میں ہی کھانا پکا کر سسرال کے کچھ افراد کو بلا کر دعوتِ ولیمہ کرلے ، تو کیا اس کا ولیمہ ہوجائے گا؟ راہنمائی فرمادیں۔
شادی کا کھانا کیا گھر لے کے جاسکتے ہیں؟
سوال: ہم کسی کی شادی پرکسی ہوٹل میں جب جاتے ہیں تو کھانا وافرمقدار میں موجود ہوتا ہے ،ہمیں غالب گمان ہوتا ہے کہ یہ کھانا بچ جائے گااورہوسکتا ہے کہ ضائع بھی ہوجائے ،اس لئے کھانے کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ہم کچھ کھانا اپنے ساتھ گھر لے آتے ہیں،مہمان زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم میزبان سے اجازت بھی نہیں لے سکتے،کیا ہمارا اس طرح کرنا درست ہے یا نہیں؟
کونڈوں کا ختم اور کونڈوں کی حقیقت کیا ہے؟
جواب: پر 22 رجب کوبالخصوص حضرت امام جعفر صادق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ایصال ثواب کیلئے ہی کھانے وغیرہ کا اہتمام کرتے ہیں اور قرآن مجید و فاتحہ وغیرہ پڑھوا...
ولیمہ بڑے پیمانے پر نہ کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ اگر کسی شخص کی اتنی استطاعت نہ ہو کہ وہ باقاعدہ وسیع پیمانے پر ولیمہ کرے،لہذا وہ شب زفاف کے بعد گھر میں ہی کھانا پکا کرسسرال کے کچھ افراد کو بلا کر دعوتِ ولیمہ کرلے، تو کیا اس کا ولیمہ ہوجائے گا؟ رہنمائی فرمادیں۔