
حلال و حرام کے لیے اسلام کے ہی اصول کیوں ضروری ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ لبرل کہتے ہیں کسی چیز کے حلال و حرام یا غلط و صحیح ہونے کے لئے اسلام کے ہی اصول و قوانین لازمی نہیں، اس طرح تو ملک و معاشرہ ترقی نہیں کرتا ،دیگر ذرائع سے بھی اس کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے؟ کیا یہ درست ہے؟
نو مسلم اسلام پر مکمل عمل کیسے کرے؟
سوال: اگر اسلام قبول کرتے ہی اسلام کے تمام قانون نو مسلم (New Muslim)پر لاگو ہوں گے، تو ایک نیو مسلم ان سب قوانین پر کیسے عمل کرسکے گا؟
حضور ﷺ کے وصال کے بعد صحابہ کرام کو خواب میں زیارت ہوئی ؟
سوال: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے کسی صحابی یا صحابیہ کو خواب میں سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہونا ثابت ہے ؟
بیداری یا خواب میں حضور کی زیارت کرنے پر صحابی کا درجہ؟
جواب: اسلام (امام غزالی عَلَیْہِ الرَحْمَۃ) بھی ہیں۔(فیض القدیر شرح جامع الصغیر ، ج60 ، ص 132، مطبوعہ المکتبۃ التجاریۃ الکبری ،مصر) علامہ فضلِ رسول بدای...
نابالغ بچہ اگر برا خواب دیکھے اور اپنے گھر والوں کو بتائے تو کیا کیا جائے؟
سوال: نابالغ بچہ اگر برا خواب دیکھے اور اپنے گھر والوں کو بتائے تو کیا کیا جائے؟
کیا شیطان، انسان کے خواب میں آسکتا ہے؟
سوال: کیا شیطان کو یہ طاقت حاصل ہے کہ وہ انسان کے خواب میں آسکتا ہے ؟
ناپسندیدہ خواب آنے پر تین مرتبہ پڑھی جانے والی دعا
سوال: ناپسندیدہ خواب آنے پر تین مرتبہ پڑھی جانے والی دعا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ایک خط کی حقیقت
سوال: رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین،رسو ل اللہ ﷺکی طر ف سےعیسائیوں کے نام لکھا گیا خط یہ پیغام محمدبن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عیسائیت قبول کرنے والوں کے لیے ہے،خواہ دور ہوں یا نزدیک ۔یہ ایک عہد ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں،بے شک میں، میرے خدمتگار،میرے مددگار اورپیروکار ان کا تحفظ کریں گے،کیونکہ عیسائی بھی میرے شہر ی ہیں اور خدا کی قسم میں اس سے پرہیز کروں گا جو ان کو ناخوش کرے، ان پر کوئی جبر نہیں ہوگا،نہ ان کے منصفوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا اور نہ ہی ان کے راہبوں کوان کی خانقاہوں سے۔ ان کی عبادت گاہوں کو کوئی بھی تباہ نہیں کرے گا ، نقصان نہیں پہنچائے گا اور نہ ہی وہاں سے کوئی شے مسلمانوں کی عبادت گاہوں میں لے جائی جائے گی،اگر کسی نے وہاں سے کوئی چیز لی،تو وہ خدا کا عہد توڑنے اور اس کے نبی کی نافرمانی کا مُرتکب ہوگا ، بے شک وہ میرے اتحادی ہیں اورانہیں ان تمام کے خلاف میری امان حاصل ہے،جن سے وہ نفرت کرتے ہیں،کوئی بھی انہیں سفر یا جنگ پر مجبور نہیں کرے گا،بلکہ مسلمان ان کے لیے جنگ کریں گے، اگر کوئی عیسائی عورت کسی مسلمان سے شادی کرے گی، تو ایسا اس کی مرضی کے بغیر ہرگز نہیں ہوگااوراس عورت کو عبادت کے لیے گِرجا گھر جانے سے نہیں روکا جائے گا،ان کے گرجا گھروں کا احترام کیا جائے گا،انہیں گرجا گھروں کی مرمّت یا اپنے معاہدو ں کے احترام سے نہیں روکا جائے گا،قوم میں سے کوئی بھی فرد ، یعنی کوئی بھی مسلمان روزِ قیامت تک اس معاہدے سے رُو گردانی نہیں کرے گا ۔( ) (1)اس خط کے تناظر میں سوال یہ ہے کہ کیا نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عیسائیوں کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ فرمایا تھا؟ (2)اگر کوئی معاہدہ فرمایا تھا ،تو اس کی اصل اور حقیقت کیا ہے؟ (3)کیا اسلامی ریاست میں عیسائیوں کو ہرمعاملے میں کھلی آزادی ہے اورکسی بھی صورت میں کسی عیسائی کو قانوناً سزا نہیں دی جاسکتی؟ (4)کیاہرفرداپنی مرضی اور چاہت سے کوئی بھی دین اختیار کرسکتا ہے،چاہے دین اسلام کے علاوہ ہو اور پھر بھی وہ حق پر ہو گا؟اور کیا تمام مذاہبِ عالَم دُرست اور قابلِ احترام ہیں؟
کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے حالتِ بیداری میں اللہ پاک کا دیدار کیا ہے ؟
سوال: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے رب عزوجل کاحالتِ بیداری میں دیدارکیایانہیں؟کیانبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے علاوہ کسی اورکودنیامیں حالتِ بیداری میں دیدارہوسکتاہے؟کیاخواب میں رب عزوجل کادیدارہوسکتاہےیانہیں؟ سائل:محمدنبیل عطاری(فیصل آباد)
پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟
سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“