
فقیر کو پیسے دینے کے بعد زکوۃ کی نیت کرنا
سوال: اگر کوئی عورت کچھ عرصہ پہلے ہی فقراء کو پیسے دے چکی ہو تو کیا اب وہ ان پیسوں میں زکوۃ کی نیت کر سکتی ہے جبکہ وہ پیسے ان لوگوں نے ابھی تک استعمال نہیں کئے اور ان لوگوں کو زکاۃ بھی لگتی ہے ؟
زکوۃ کی نیت سے شرعی فقیر کو رہنے کے لئے مکان دینا کیسا؟
سوال: میرے پاس تقریباً 16 تولہ سونا موجود ہے اور پچاس لاکھ روپے کاروبار میں لگائے ہوئے ہیں، میں نے ایک مکان بنایا ہے جس کا کم از کم ماہانہ کرایہ مارکیٹ ویلیو کے حساب سے چالیس ہزار ہے ، میں نے وہ مکان اپنی خالہ کو فری میں رہنے کے لئے دیا ہوا ہےاور نیت یہ ہے کہ اس سے میری زکوۃ ادا ہوتی رہے گی کیونکہ میری خالہ کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔کیا اس طرح میری زکوۃ ادا ہوجائے گی؟
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
سوال: مجلس تحقیقات شرعیہ(دعوت اسلامی) نے متعدد اجلاسوں میں محققین کے مقالہ جات اور ان پر قائم ہونے والے تنقیحی سوالات کے تفصیلی جوابات اور بحث و تمحیص کے بعد جو رائے قائم کی اس پر مشتمل تفصیلی فیصلہ فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل اور سلسلہ وار بیع کی شرعی حیثیت اور بکنگ والے تجارتی فلیٹوں کی زکوۃ ۔
وراثت میں ملنے والے مال تجارت پر زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟
سوال: زید کے والد صاحب نے چند پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدے تھے جن کی وہ زکوۃ ادا کرتے تھے۔ اس بار سال مکمل ہونے سے قبل زید کے والد صاحب کاانتقال ہو گیا۔ تو بطور وراثت زید کے حصے میں ان میں سے ایک پلاٹ آیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا زید پر لازم ہے کہ وہ اس پلاٹ کی بھی زکوۃ ادا کرے ؟جبکہ زید ویسے بھی صاحب نصاب ہے اور اپنے تجارتی مال و رقم وغیرہ کی زکوۃ ادا کرتا ہے۔نیز یہ بھی بتا دیں کہ اس پلاٹ کی زکوۃ کب فرض ہوگی؟ جب اس پلاٹ کا سال مکمل ہوجائے گا اس وقت یا اس سے پہلے؟
اگر پانچ تولہ سونا تجارت کی نیت سے خریدا ہو تو زکوۃ کا حکم
سوال: اگر کسی شخص کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہو، جو اس نے بیچنے کی نیت سے خریدا ہو،لیکن اس سونے کے علاوہ اموالِ زکوۃ میں سے کوئی مال نہ ہو، تو کیا اس پر زکوۃ لازم ہوگی جبکہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے بہت زیادہ ہے۔
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
زمین کی وجہ سے زکوٰۃ اور صدقہ فطر لازم ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زکوۃ اور صدقہ فطر دونوں کے وجوب کے لیے مالک نصاب ہونا ضروری ہے تو زمیندار پر زمین کی وجہ سے اُن دونوں کا وجوب ہوگا یا نہیں؟
شاپنگ بیگ ، مٹھائی کے ڈبوں پر زکوٰۃ کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری بیکری ہے، ہم شروع سال میں ہی اپنی دکان کے نام سے مٹھائی والی ٹوکریاں بنوا کر رکھ لیتے ہیں، یونہی دودھ دہی کا کام بھی کرتے ہیں، توبیکری کی آئٹمز اور دودھ دہی کے لئے سادہ شاپر بڑی تعداد میں خرید کر اسٹاک کر لیتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ استعمال کرتے رہتے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ کیا ان شاپنگ بیگز اور مٹھائی والی ٹوکریوں کی مالیت کو بھی زکوۃ کے نصاب میں شامل کریں گے؟