
سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوٰۃ دینے کا حکم؟
جواب: پانچ سو درہم ہیں،پانچ سو کی زکوٰۃ ادا کر دی تو اسے اختیار ہے کہ اس زیادتی کو دوسرے سال میں شمار کر لے،کیونکہ وہ اس پر قادر ہے کہ اس زیادتی کو جلدی ادا...
جو بکرا دکھنے میں ایک سال کا لگےاور عمر ایک سال نہ ہو ،اس کی قربانی کا حکم؟
جواب: پانچ سال، گائے بھینس کی دو سال اور بکرے بکری کی عمر ایک سال ہونا ضروری ہے، لہذا اگر کسی جانور کی عمر اس سے کم ہو ،تو اس کی قربانی درست نہیں، سوائے دنب...
حج بدل میں حج کی قربانی کا خرچہ کس پر لازم ہوگا؟
جواب: قربانیاں حج بدل کرنے والے پر ہوں گی،وہ اپنی جیب سے ان کی ادائیگی کرے گا،یہ قربانیاں حج کروانے والے پر لازم نہیں ، البتہ حج پر بھیجنے والا اسے قربانی ...
جواب: پانچ سو درہم ہیں،پانچ سو کی زکوٰۃ ادا کر دی تو اسے اختیار ہے کہ اس زیادتی کو دوسرے سال میں شمار کر لے،کیونکہ وہ اس پر قادر ہے کہ اس زیادتی کو جلدی ادا...
قرض معاف کر دیا، تو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟
جواب: پانچویں سال کی زکوۃ90367.86کےحساب سے 2259.19بنی اورچھٹے سال کی زکوۃ 88108.67کے حساب سے2202.71بنی۔ آسانی کے لیے اس چارٹ کی روشنی میں واجب الادا ء ...
سال کے آخری دن نصاب کے برابر رقم نہ ہو ، تو زکوٰۃ کا حکم
سوال: ایک شخص کا یکم رجب کو نصاب کا سال شروع ہوا، اب اگلی یکم رجب کو نصاب مکمل نہیں، کہ زکوۃ دے ، لیکن صِفر بھی نہیں ، یعنی کچھ نہ کچھ مال موجود ہے، مگر پھر وہی شخص دوبارہ رمضان المبارک کی پندرہ تاریخ کو صاحب نصاب ہو جاتا ہے، تو کیا اب نئے سرے سے نصاب کا سال 15رمضان سے شروع ہو گا یا یکم رجب المرجب ہی رہے گا ؟
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
سوال: ایک شخص نے اپنے مالِ زکوۃ پر نصاب کا سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوۃ ادا کر دی، جب نصاب کا سال پورا ہوگا، تو جو رقم ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا تھا، کیا اس رقم کی بھی زکوۃ ادا کرے گا؟ کیونکہ وہ رقم ایڈوانس زکوۃ میں دینا اس پر لازم نہیں تھا، اگر وہ ایڈوانس زکوۃ کی مد میں نہ دیتا تو آج وہ رقم اس کے پاس ہوتی، تو اس کی زکوۃ بھی یہ نکالتا۔مثلاً: ایک شخص کے پاس ایک کروڑ کی مالیت کا مالِ زکوۃ موجود ہے، جس کی وہ ہر سال زکوۃ ادا کرتا آرہا ہے اور اس کے نصاب کا سال یکم ذو الحجہ کو مکمل ہوتا ہے۔ اب اس شخص نے اپنے اوپر بننے والی اڑھائی لاکھ زکوۃ یکم ذو الحجہ سے پہلے رمضان شریف میں ہی ادا کر دی، تو جب یکم ذو الحجہ کو اس کا سال پورا ہوگا، اس وقت اس اڑھائی لاکھ کی بھی زکوۃ ادا کرے گا، جو ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا ہے؟
گزشتہ سال کی زکوٰۃ نکالتے ہوئے کس سال کی قیمت کا اعتبار ہوگا ؟
جواب: پانچ قفیز ادا کرے گا اور اگر قیمت کے ذریعے نکالے ، تو جس دن زکوٰۃ لازم ہوئی تھی ( یعنی سال مکمل ہوا تھا ، ) اس دن کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا ۔ ...
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
ایام تشریق کے پانچ دن روزہ رکھنا منع ہے یا صرف قربانی کے تین دن؟
سوال: کیا ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت ہے یا صرف ایام نحر میں روزہ رکھنا منع ہے؟ اگر ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت ہے ،تو نو(9) ذوالحجہ کا روزہ کیوں رکھا جاتا ہے ،حالانکہ تکبیر تشریق تو نو(9) ذو الحجہ کی فجر سے شروع ہوجاتی ہے،اورنو ذو الحجہ کی فجر سےتیرہ ذو الحجہ کی عصر تک ان پانچ دنوں میں پڑھی جانے والی تکبیر کو تکبیر تشریق کہتے ہیں،تو اس کی کیا وجہ اور مناسبت ہے؟