
نمازی کی طرف منہ کرنے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دیکھا گیا ہے کہ نماز پنجگانہ کی جماعت مکمل ہوجانے کے بعد کئی افراد مسبوق ہوتے ہیں، جو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیےکھڑے ہوجاتے ہیں، لیکن ان کے آگے اگلی صفوں میں نماز مکمل کرلینے والے نمازی بھی بیٹھے ہوتے ہیں، کیا ایسی صورت میں امام صاحب کا بعد سلام نمازیوں کی طرف منہ کرکے درس دینا یا وظیفہ پڑھنا درست ہے؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ اگلی صف میں جو نمازی موجود ہیں، وہ سترہ کا کام کرتے ہیں، اس کے لیے نمازی کے قد کے برابر سترہ ہونا ضروری نہیں؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ جو نمازی کی طرف منہ کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کیا یہ صرف انفرادی طور پر نماز پڑھنے والوں کے لیے ہے، جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں؟ اسی طرح جمعہ والے دن امام صاحب جب سنتوں سے فارغ ہوجائیں، تو اس وقت کئی افراد عین منبر کے سامنے آخر تک سنتوں میں مشغول ہوتے ہیں، ایسی صورت میں منبر پر فوراً بیٹھ جانا درست ہے؟ برائے کرم اس حوالے سے دلائل کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔
نماز پڑھنے کے بعد معلوم ہوا کہ غیر قبلہ کی سمت نماز پڑھی گئی
سوال: اگر قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ لی پھر بعد میں پتہ چلا کہ نماز غیر قبلہ کی طرف ادا کی ہے تو کیا وہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی؟
جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی، اس نے کفر کیا۔حدیث پاک کی وضاحت
سوال: کیا یہ حدیث ہے؟’’جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی ، تحقیق اس نے کفر کیا۔‘‘ اگر یہ حدیث ہے، تو اس میں کفرسے کیا مراد ہے ؟
شرعی مسافر نے نماز میں قصر نہیں کی، تو نماز کی مختلف صورتوں کے احکام
سوال: شرعی مسافر نے جان بوجھ کر یا بھولے سے نماز میں قصر نہ کی اور مکمل چار رکعتیں پڑھ دی، تو کیا نماز ہو جائے گی ؟
امام رکوع میں ہو ، تو کیا آنے والا شخص رکعت پانے کے لیے دوڑ لگا کر امام کے ساتھ شامل ہوسکتا ہے ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اکثر اوقات دیکھا یہ گیا ہے کہ باجماعت نماز میں امام صاحب رکوع میں ہوتے ہیں،تو کچھ افراد رکعت پانے کےلیے دوڑ کر امام صاحب کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجاتے ہیں ،تو کیا اس طرح رکعت پانے کے لیے دوڑ کرجماعت میں شامل ہونا درست ہے؟
مسافر امام کا پوری نماز پڑھانا کیسا ہے ؟
سوال: مسافر امام نے مقیم مقتدیوں کی جماعت کرائی اور ظہر کی نماز میں مکمل چار رکعات پڑھا دیں اور آخر میں سجدۂ سہو بھی نہیں کیا،بھول کر یا جان بوجھ کر ایسا کیا، تودونوں صورتوں میں امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟سائل:اختر عطاری
سوال: زید کو یہ معلوم ہے کہ فلاں مہینے کی فلاں تاریخوں کی 10 نمازیں قضا ہوئی ہیں، اب زید ان نمازوں کی ادائیگی میں دن معین کرنے کے بجائے یوں نیت کرتا ہے کہ میری سب سے پہلی فلاں نماز جو قضا ہوئی ہے ،اسے ادا کرتا ہوں، تو کیا اس صورت میں زید کی وہ قضا نمازیں ادا ہوجائیں گی؟رہنمائی فرمائیں۔
خلاف ترتیب قراءت کرنے پر امام کو لقمہ دینا اور امام کا لقمہ قبول کرنا کیسا؟
سوال: امام صاحب نے نماز فجرکی پہلی رکعت میں 29 ویں پارے سے سورہ قلم کی تلاوت کی اور دوسری رکعت میں اٹھائیسویں پارے سے تلاوت شروع کردی اور پوری ایک آیت پڑھ دی کہ پیچھے سے ایک مقتدی نے بلند آواز سے ”قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ“پڑھتے ہوئے امام کو لقمہ دیا یہ سمجھتے ہوئے کہ نماز میں الٹا قرآن نہیں پڑھ سکتے، امام صاحب نے اس کا لقمہ قبول کرلیا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
جمعہ میں سجدہ سہو لازم ہوا اور نہیں کیا تو کیا نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس جمعۃ المبارک کو میں جماعت کروا رہا تھا، تو میں نے بھول کر آہستہ آواز میں قراءت شروع کر دی، مقتدیوں میں سے کسی نے لقمہ نہیں دیا، یہاں تک کہ ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴾ پڑھ کر مجھے یاد آیا اور پھر میں نے اس کے بعد باقی سورہ فاتحہ اور سورت جہری پڑھی، لیکن آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز مکمل کر لی۔ میرے ذہن میں تھا کہ جمعہ و عیدین میں سجدہ سہو لازم ہوجائے تو سجدہ سہو نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اس وجہ سے میں نے سجدہ سہو نہیں کیا۔شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس واقعہ کوکچھ دن گزر گئے ہیں، ہماری اس نماز کا کیا حکم ہے؟ نوٹ: اس مسجد میں جمعہ کی نماز اسپیکر پر پڑھائی جاتی ہے اوربآسانی آواز تمام نمازیوں تک پہنچ جاتی ہے، کسی قسم کا اشتباہ نہیں ہوتا۔