
نمازِ فجر یا عصر کی سنتیں توڑدیں تو کب پڑھی جائیں؟
جواب: جس میں نفل نماز پڑھنا جائز ہے۔مثلاً عصر کی سنتیں کسی وجہ سے نیت باندھ کر توڑ دیں پھر عصر کا مکروہ وقت شروع ہو گیا، اب صرف فرض پڑھے گا ۔ یہ سنتیں اگر...
طالبات کا حالتِ حیض میں قرآن کا ترجمہ یاد کرنا کیسا؟
سوال: مدرسے میں طالبات کو قرآنی آیات کا لفظی اور بامحاورہ ترجمہ یاد کرنا ہوتا ہے، تو کیا حالتِ حیض میں کوئی طالبہ قرآن مجید کے ترجمہ کو یاد کرنے کی غرض سے پڑھ سکتی ہے؟ یہاں یہ یاد رہے کہ طالبات کو قرآنی آیت کے بجائے فقط ترجمہ ہی پڑھنا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں۔
جواب: جس میں بلاوجہ شرکت نہ کرنا گناہ دوسرے دن کا بھی کھانا سنت ہے۔ یہ تیسر ے معنی ان کے مذہب پرہیں جو ولیمہ کوواجب کہتے ہیں۔فقیر کے نزدیک پہلے معنی زی...
ایک وقت میں دو یا اس سے زائد نمازیں جمع کرنا
سوال: ایک ویڈیو ہے جس میں دو یا اس زائد نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنے کو جائز بتا یا ہے اور بطور دلیل مسلم شریف کی حدیث بیان کی ہے ۔لہذا میرا سوال یہ ہے کہ کیا دو یا اس سے زائد نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنا جائز ہے ؟
فجر اور مغرب کی نماز کے بعد سونے کا حکم
جواب: جسے عشاء کا وقت نکل جانے یا جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو، لہذا اگر کوئی کسی کی ذمہ داری لگا کر سوتا ہے کہ جو اُسے جگا دے گا، تو پھر اُس کے لیے مغرب پڑ...
خریداری میں رقم ایڈوانس دے کر سامان ایک سال بعد لینا... کیا یہ درست ہے؟
جواب: جس میں خریدی ہوئی چیزکاسودے کے وقت موجودہوناضروری نہیں، البتہ پورے مال کی جو بھی قیمت بن رہی ہے، وہ سوداکرتے وقت ادا کرناضروری ہے۔ موجودہ سودے میں ...
شوہر کا حالت حیض میں بیوی کی شرمگاہ چھونا کیسا ؟
جواب: جسم سے نفع اٹھانا شوہر کیلئے جائز ہے۔ فتاوی رضویہ میں ہے:’’ کلیہ یہ ہے کہ حالت حیض ونفاس میں ز یر ناف سے زانو تک عورت کے بدن سے بلاکسی ایسے حائل ...
حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں اسلامی کتب کا پڑھنا چھونا کیسا؟
جواب: جس میں آیتِ مُقَدَّسَہ لکھی ہوئی ہو اور اس کے باِلمقابل پشت کی جگہ کو چھونا جائز نہیں ہے۔ بَقیَّہ حصہ کو پڑھنا اور چھونا جائز ہے۔ البتہ تفسیر، حدیث ا...
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
جواب: جس کی بِنا پر امام اعظم علیہ الرحمۃ کے مفتیٰ بہ قول سے صاحبین علیہما الرحمۃ کے قول باقوت کی طرف عدول کرتے ہوئے عوام وخواص میں رائج اس خرید وفروخت کے ج...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟