حیض کی حالت میں اذان کا جواب دینے کا شرعی حکم

حیض کی حالت میں اذان کا جواب دینا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں عُلمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حیض کی حالت میں عورت اذان کا جواب دے سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ حیض و نفاس والی عورت کے متعلقہ احکام بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:“ ایسی عورت کو اذان کا جواب دینا جائز ہے۔ (بہارِ شریعت، 2 / 379)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم 1442ھ اپریل