
حیض کی حالت میں اذان کا جواب دینا کیسا؟ |
مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی |
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم 1442 ھ اپریل |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں عُلمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حیض کی حالت میں عورت اذان کا جواب دے سکتی ہے؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
جی ہاں! جیساکہ صدر الشریعہ
بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ حیض و نفاس والی عورت کے متعلقہ
احکام بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : “ ایسی عورت کو اذان
کا جواب دینا جائز ہے۔ (بہارِ شریعت ، 2 / 379) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |