
سنت مؤکدہ کی جگہ قضا نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
سوال: اگر کوئی شخص سنتِ مؤکدہ کی جگہ قضا نمازیں ادا کرے،اس کے لیے کیا حکم ہے؟نیز اگر کوئی امام ایسا کرے ،تو اس کے پیچھے نمازکا کیا حکم ہوگا؟
سوال: دار الافتاء اہلسنت سے ایک فتوی جاری ہوا ہے کہ نماز میں آنکھیں بند کرنا مکروہ تنزیہی ہے ، البتہ اگر خشوع حاصل ہوتا ہے تو آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنا بہتر ہے ۔یہ مسئلہ کئی علما سے سنا بھی ہے ،لیکن زید کا کہنا ہے کہ یہ درست نہیں ، کیونکہ سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے جد الممتار میں یہ فرمایا ہے کہ آنکھیں بند کرنے کا مکروہ ہونا صرف قیام کی حالت کے ساتھ خاص ہے ۔ باقی اَرکان میں مکروہ نہیں ہے ۔ براہ کرم اس کی وضاحت فرمادیں۔
مکروہ وقت میں قضا نماز پڑھنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ تین مکروہ اوقات میں سے کسی وقت میں قضا نماز پڑھ لی، تو وہ نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ اگر نماز ہو جائے گی تو واجب الاعادہ ہو گی یا نہیں ؟
شرعی معذور امامت کروا سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی کو ریح خارج ہونے کا عذر ہو، تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
نماز میں نزلہ بہہ رہا ہو تو اسے صاف کر سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں چھینک آنے پر نزلہ بہہ کر ناک و منہ کی بیرونی جگہ پر لگ جائے، تواس صورت میں کیا کیا جائے، کیونکہ اگر اس کو ایسے ہی رہنے دیا جائے، تو سجدہ کرنے کی صورت میں مسجد کے فرش پر گرنے کا خدشہ بھی رہتا ہے اور نماز کا خشوع خضوع بھی نہیں رہ پاتا، تو کیا جیب سے رومال نکال کر اسے صاف کرسکتے ہیں؟
شیشے یا آئینے کے سامنے نماز پڑھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنے کمرے میں جس جگہ نماز پڑھتا ہوں وہاں میرے بالکل سامنے شیشہ لگا ہوا ہے، شیشہ کے سامنے نماز پڑھنے کی صورت میں مجھے شیشہ پر اپنا عکس نظر آسکتا ہے، لیکن میں نماز پڑھتے ہوئے سامنے شیشہ کی طرف نہیں دیکھتا ہوں بلکہ نظریں نیچے رکھتا ہوں، تو کیا اس طرح میرے سامنے شیشہ ہونے سے میری نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
ہر فرض نماز کے ساتھ قضا نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا قضا نماز فرض نماز کے ساتھ پڑھی جا سکتی ہے؟ مثلاً فجر کی فرض نماز کے ساتھ قضا شدہ فرض نماز بھی پڑھ لیں؟
مسبوق کی بقیہ نماز نیز جائے نماز کا کنارہ موڑنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ (1) اگر کسی نمازی کوچار ر کعت والی نماز میں ایک رکعت ملی اور بقیہ تین رکعتیں نکل گئیں ،تو وہ امام کےسلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ نماز کس طرح ادا کرے؟ (2) بعض لوگ نماز پڑھنے کے بعد جائے نماز کا آخری کنارہ موڑ دیتے ہیں ،کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟ سائل: محمد شعیب(گلستان جوہر، کراچی)