
کسی فرض یا نفل نماز کیلئے ہمیشہ کچھ سورتیں خاص کرلینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی فرض یا نفل نماز میں ہمیشہ کوئی خاص سورتیں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جیسے کسی فرض یا نفل نماز میں ہمیشہ سورہ اخلاص اور سورہ فلق کی تلاوت کرنا، اس کے علاوہ کوئی دوسری سورت نہ پڑھنا۔ نیز کیا امام و منفرد میں سے ہر ایک ایسا کرسکتا ہےیا نہیں؟
دن میں کب تک نفل روزے کی نیت کی جاسکتی ہے ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص رات کو نفلی روزے کی نیت کرکے سوئے اور فجر میں آنکھ نہ کُھلے،تو کیا وہ فجر کےبعد دن میں روزے کی نیت کرسکتا ہے؟
کیا حطیم میں نماز پڑھنا جائز ہے جہاں انبیاء کی قبور ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کہا جاتا ہے كہ حطیم کے اندر اللہ کے نبی حضرت اسماعیل علیہ الصلوۃ و السلام کی قبر مبارک ہے، تو ایسی صورت میں حطیم میں نمازیں پڑھنا کیسا ہے؟
قضا اور نفل روزے کی نیت ایک ساتھ کی تو کون سا ادا ہوگا ؟
سوال: اگر کسی نے قضا روزے اور نفل روزے کی نیت کی تو کون سا روزہ ادا ہوگا ؟
سوال: کیا تراویح اور تہجد ایک ہی نماز ہے؟
صدقۂ فطر کی ادائیگی میں اصل دینے والے کی جگہ کا اعتبار ہوگا یا وکیل کی جگہ کا ؟
سوال: صدقہ فطرکی ادائیگی میں کس کااعتبارہے ،جس کے ذمہ لازم ہے ،اس کااعتبارہے یاکسی اورکا مثلاایک پاکستانی عارضی طورپریوکے میں رہتاہے،اس کے بیوی بچے پاکستان میں ہیں ،وہ پاکستان میں کسی کووکیل بناتاہے کہ میری اورمیرے بیوی ،بچوں کی طرف سے صدقہ فطر اداکردو ، بچے سب اس کے عیال میں ہیں ،کچھ عاقل بالغ ہیں اورکچھ نابالغ۔بالغ اولاداوربیوی توصاحب نصاب ہیں ،لیکن نابالغ صاحب نصاب نہیں ،تواس صورت میں یوکے میں صدقہ فطرکی جتنی رقم بنتی ہے ،اس کااعتبارہوگایاپاکستان میں جتنی رقم بنتی ہے ،اس کااعتبارہوگا؟اسی طرح اگریہ یوکے میں خوداداکرتاہے،توکس جگہ کی قیمت کااعتبارہوگا؟
ملازم کو کمپنی حج کروا دے تو ملازم کا فرض حج ادا ہوگا یا نہیں؟
جواب: نفلی حج کی نیت سے ادا کیا، تو اس صورت میں اس کا حجِ فرض ادا نہ ہوگا،بلکہ حج فرض ہونے کی تمام شرائط پائی جانے کی صورت میں اس پردوبارہ حج کرنا فرض ہوگا...
حج فرض ہونے کے بعد مال نہ رہے تو حج کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: نمازوں کا ادا کرنا باقی ہے یا اس پر حج فرض تھا ادا نہ کیا یا روزہ رکھنا تھا نہ رکھا ، تو ایسی صورت میں ان کے لئے وصیت کرنا واجب ہے“ (بہارِ شریعت، جلد3...
مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم
سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔