
بنو ہاشم پر زکوٰۃ و صدقہ حرام کیوں ہے؟ اور بنو ہاشم کون ہیں؟
جواب: شرعی طورپرعزت وتکریم کے لائق تھے ان کیلئے صدقہ حرام ہوگیا، جو شرعی طور پر عزت وتکریم کے لائق نہیں تھے وہ اگرچہ بنوہاشم ہی ہوں، اگرچہ حضرت عبدالمطلب رح...
حیض کی حالت میں ہونے والی خلوت، صحیحہ ہوگی یا نہیں ؟
جواب: شرعی (3) طبعی اور عورت کا حیض میں ہونا یہ شرعی مانع ہے کہ حالتِ حیض میں ہمبستری کرنا ممنوع وحرام ہے ۔ چنانچہ بہارِ شریعت میں ہے :” خلوتِ صحیحہ یہ...
نفلی صدقہ کس کس کو دے سکتے ہیں ؟
سوال: جسے نفلی صدقہ دیں توکیا اس کا شرعی فقیر ہونا ضروری ہے؟
چراغاں دیکھنے کے لیے عورتوں کے آنے کا احتمال ہو ، تو چراغاں کرنا چاہیے یا نہیں؟
جواب: شرعی باتوں کی کہ جواس معاملے میں بعض جاہل اور ناسمجھ لوگوں کی طرف سے صادر ہوتی ہیں، جن میں سے بعض جگہوں پر بے پردہ عورتوں کا سجاوٹ دیکھنے آنا ہے، تو ا...
کن اوقات میں قضا نماز پڑھنا جائز نہیں؟
جواب: شرعی سے لے کر سورج ڈھلنے تک، جسے عوام زوال کے نام سے جانتی ہے، ان ) میں قضا نمازیں ادا کرنا، جائز نہیں۔ یونہی عین خطبہ کے وقت بھی قضا نماز پڑھنا جائز ...
چراغاں دیکھنے کے لیے عورتوں کے آنے کا احتمال ہو ، تو چراغاں کرنا چاہیے یا نہیں؟
جواب: شرعی باتوں کی کہ جواس معاملے میں بعض جاہل اور ناسمجھ لوگوں کی طرف سے صادر ہوتی ہیں، جن میں سے بعض جگہوں پر بے پردہ عورتوں کا سجاوٹ دیکھنے آنا ہے، تو ا...
بچے کو دین کے لئے وقف کرنے کی منت کا حکم
موضوع: بچے کو دین کیلئے وقف کرنے کی منت کا شرعی حکم
بھائی کوعلاج کے لئے ایڈوانس میں عشر دینا
سوال: میرے بھائی کو علاج کے لئے رقم درکار تھی، میرا بھائی شرعی فقیر ہے، میں نے اس کو ایڈوانس عشر کی مد میں کچھ رقم دے دی ، جبکہ ابھی فصل تیار نہیں ہوئی ، کیا میں اس طرح عشر کی نیت سے اس کو رقم دے سکتا ہوں ؟ نیز کیا اس کو یہ بتانا ضروری ہوگا کہ یہ عشر کی رقم ہے یا صرف نیت کافی ہوگی؟
ورکنگ پارٹنر کے لیے زیادہ نفع رکھنے کا حکم
سوال: ہم ایک کمپنی قائم کررہے ہیں جو ایمازون پر جائز طریقے سے خریدوفروخت کرے گی ۔ اس میں تین انویسٹر ہیں اور ایک ورکنگ پارٹنر ہے تینوں انویسٹر 99.99 فیصد راس المال لگائیں گے اور ان میں سے کوئی بھی کام نہیں کرے گا اور میں ورکنگ پارٹنر کی حیثیت سے 0.01 فیصد راس المال شامل کروں گا۔کمپنی کو جو نفع ہوگا اس کا 30فیصد ورکنگ پارٹنر کا ہوگا اور بقیہ 70 فیصد انویسٹمنٹ پارٹنرز کا ہوگا اور نقصان سب اپنے سرمایہ کے مطابق برداشت کریں گے ۔نیز ورکنگ پارٹنر کو ہر دو مہینے میں کمپنی سے نفع نکالنے کا اختیار ہوگا ۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ یہ طریقہ درست ہے؟ نوٹ: ایمازون پر اس کام کو کرنے کی شرعی اجازت مرکز الاقتصاد سے دی جاچکی ہے ۔مجھے اب اپنی پارٹنر شپ سے متعلق پوچھنا ہے ۔
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟