
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
میں نے اللہ تعالی سے ایک منت مانگی تھی کہ اگر میرا لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے دین کے لیے وقف کر دوں گا تو اب اللہ کے کرم سے میرا بیٹا پیدا ہو گیا ہے جو ابھی تقریبا چھ سات سال کا ہے اب وہ اسکول بھی جاتا ہے اور آگے میرا ارادہ اسے ایک اچھا عالم دین بنانے کا ہے، عالم بنانے کے بعد کیا ہم اسے ڈاکٹر یا انجینئر بنا سکتے ہیں اور یہ بنانے پر کیا وہ دین میں وقف کرنا کہلائے گا؟ کس طرح سے ہم اپنی منت پوری کریں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بیٹے کو دین کے لیے وقف کرنے کی منت ماننا، اگرچہ شرعی منت نہیں کہ اسے پورا نہ کرنے پر آپ گناہ گار ہوں، لیکن یہ اللہ پاک سے ایک وعدہ ہے، اور جو وعدہ ونیت اللہ تعالی کے لیے کی ہو، اسے پورا کرنا ہی چاہیے، لہذا آپ کو بھی اللہ پاک سے کیا ہوا یہ وعدہ پورا کرنا چاہیے اور بیٹے کو دین کے لیے وقف کرنے سے مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی ساری زندگی دین کی خدمت میں صرف کرے گا، لہذا آپ اپنے بیٹے کو عالم دین بنائیں، اور پھر اس کے بعد اسے دینی کاموں(تبلیغ دین، درس نظامی کی تدریس، تصنیف، فتوی نویسی وغیرہ) میں لگا دیں۔ اسے ڈاکٹر یا انجینئر وغیرہ نہ بنائیں، کیونکہ یہ شعبے، خدمت دین کے شعبے نہیں ہیں۔
شرعی منت کی شرائط میں سے ہے کہ اس کی جنس میں سے کوئی فرض یاواجب ہو جبکہ مذکورہ معاملہ فی نفسہ فرض یا واجب نہیں، لہذا یہ شرعی منت نہیں، چنانچہ تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے
”(و لم یلزم) الناذر (ما لیس من جنسہ فرض کعیادۃ مریض و تشییع جنازۃ و دخول مسجد)“
ترجمہ: وہ کام جس کی جنس میں سے فرض نہیں ہے اس کی نذر ماننے سے وہ نذر لازم نہیں ہوگی جیساکہ مریض کی عیادت کرنا، نماز جنازہ میں شرکت کرنا اور مسجد میں داخل ہونا۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار و رد المحتار، ج 3، ص 736، دار الفکر، بیروت)
مجمع الانہر میں ہے
”و من جنسھا واجب، وإنما قید النذر بہ؛ لأنہ لم یلزم الناذر ما لیس من جنسہ فرض“
ترجمہ: (جس نذر کو پورا کرنا لازمی ہوتاہے اس کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ) اس کی جنس میں سے کوئی واجب ہو،اور نذر کو اس سے مقید اس لئے کیا کہ اگر کوئی ایسی چیز کی نذر مانے کہ جس کی جنس میں سے کوئی فرض نہ ہو تو وہ منت پوری کرنا لازم نہیں ہوتا۔ (مجمع الانہر، کتاب الایمان، جلد 1، صفحہ 547، دار احیاء التراث العربی، بیروت)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ منت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”جو نیت اﷲعزوجل کے لئے کی، اس کا پورا کرنا ہی چاہیے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 13، صفحہ 594، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3798
تاریخ اجراء: 09 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 07 مئی 2025 ء