
سوال: قسم کے کفارے میں ہےکہ جو غریب شخص مساکین کو کھانا کھلانے یا انہیں کپڑا پہنانے پر قدرت نہ رکھتا ہوتو کیا وہ روزوں سے قسم کا کفارہ ادا کرسکتا ہے؟ اگر کرسکتا ہے تو روزوں کے بعد پھر اگر اس کے پاس کبھی مال آجائے تو کیا اب اُسے نئے سرے سے دوبارہ قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟
غیرمسلم سے باطل معبود کی قسم لینا کیسا ہے ؟
سوال: غیر مسلم سے اس بات کی تصدیق کے لیے کہ وہ سچ بول رہا ہے یا جھوٹ ، اس سےاسکے باطل معبودکی قسم اٹھوانا کیسا ہے ؟
جواب: بارے میں تفصیلی معلومات اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔ ...
بچی کا نام زہرہ فاطمہ رکھنا کیسا ؟
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
اللہ پاک سے وعدہ کر کے توڑ دینے کا حکم ؟
جواب: قسم کا کوئی لفظ نہیں بولا تھا، فقط”....وعدہ کرتا ہوں الخ“ کہا تھا ، تو یہ قسم نہیں ہوئی بلکہ اللہ عزوجل سے وعدہ ہوا، لہٰذااس کے خلاف کام کرنے پر ک...
موبائل میں موجود قرآنِ پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھانے کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص موبائل کی اسکرین پر قرآن پاک کھولے اور اس پر ہاتھ رکھ کرقسم اٹھائے کہ قسم سے میں یہ کام کروں گا یا یہ کام نہیں کروں گا ، تو کیا یہ قسم ہوجائے گی؟
ملازم کے لیٹ آنے پر جرمانہ لینا کیسا ؟
جواب: قسم کی کوتاہی نہ کرے ،ورنہ گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہو گا۔ مسلمانوں کو حکم ہے کہ وہ آپس میں کیے گئے معاہدے کو پورا کریں ۔چنانچہ اللہ تبارک وتعا...
بھینس کی قربانی سے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی فتوی
جواب: قسم سے ہے: امام اللغت علامہ ابن منظور افریقی (المتوفیٰ 711 ھ) اپنی کتاب "لسان العرب "میں لکھتے ہیں:” الجاموس نوع من البقر“ ترجمہ: بھینس گائے ک...
کیا لکھ کر قسم اٹھانے سے قسم ہوجائے گی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن نے کسی معاملے پر ناراض ہو کر دوسری اسلامی بہن کو ایک کاغذ پر یہ عبارت لکھ کر بھیج دی”اللہ کی قسم میں اب آپ سے بات نہیں کروں گی“کچھ دنوں بعد ان کی ناراضگی ختم ہو گئی اور ان دونوں نے آپس میں بات چیت کرنا شروع کر دی۔اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح لکھنے سے قسم منعقد ہو جائے گی اور کیا اس اسلامی بہن پر قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہو گا؟براہ کرم شرعی رہنمائی فرما دیں۔
شیئرز کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی حیثیت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟