
کیا نیک بندوں کا وسیلہ جائز ہے یا شرک ہے؟
سوال: بعض لوگ اِس آیت﴿مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى﴾کو بنیاد بنا کر یہ بات کہتےہیں کہ اللہ کے نیک بندوں کو خدا کی بارگاہ میں وسیلہ بنانا شِرک ہے، کیا یہ بات درست ہے؟ اگر نہیں تو اِس کا کیا جواب ہے؟
قربانی کا نصاب – ڈیڑھ تولہ سونا ہو تو قربانی واجب ہے؟
جواب: پرائز بانڈز یا کوئی اور ایسا مال نہیں ہے ، جس کے ساتھ مل کر مجموعی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر ہو ۔ قربانی واجب ہونے کے نصاب سے متعلق ب...
گفٹ میں ملے ہوئے پلاٹ کی زکوۃ کا حکم؟
جواب: پرائز بانڈز بھی اسی میں شامل ہیں ) ۔ (2) مالِ تجارت ۔ (3) چرائی کے جانور ۔ مالِ تجارت کے لیے ضروری ہے کہ چیز خریدتے وقت آگے بیچنے کی نیت ہو ، اگر چیز ...
ایک تولہ سے کچھ زائد سونے پر زکوٰۃ کا حکم
جواب: پرائز بانڈز میں سے حاجاتِ اصلیہ سے زائد کچھ بھی ہو تو سونے اور اس مالِ زکوٰۃ کی قیمت کو ملاکر دیکھا جائے گا کہ ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون (52.5) ت...
سونا نصاب سے کم ہو لیکن اس کے ساتھ کچھ رقم بھی ہو،تو زکوٰۃ کا حکم
جواب: پرائز بانڈز، یا سامانِ تجارت ) میں سے بعض یا کل کےساتھ مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جاتا ہے، تو دیگر شرائط کی موجودگی میں سال گزرنے ...
ساڑھے سات تولے سے کم سونا ہو، تو زکوٰۃ لازم ہوگی یا نہیں؟
جواب: پرائز بانڈ، حاجت سے زائد کچھ بھی رقم اگرچہ سو پچاس روپے ہوں، توزکوٰۃ کیلئے نصاب میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کا اعتبار ہوگا اور اس کے اعتبار ...
جواب: نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(القرآن،پارہ06،سورۃ المائدہ ،آیت نمبر02) کمیشن کی ادائیگی کس پر لازم...
نصاب سے زیادہ قرض ہو، تو زکوۃ کا حکم
جواب: پرائز بانڈز وغیرہ) سے قرض کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس بقدرِ نصاب مال باقی نہیں رہتا تو اس پر زکوۃ واجب ہی نہیں ہے ۔ صدر الشریعہ بدر ال...
کمیٹی نکل آئی لیکن کئی قسطیں ادا کرنا باقی ہیں، تو زکوٰۃ کا حکم
جواب: پرائز بانڈز) سے مل کر نصاب(52.5 تولہ چاندی کی قیمت ) کو پہنچ رہا ہے تو (دیگر شرائطِ زکوٰۃ کی موجودگی میں) سال گزرنے پر کل مال کاچالیسواں حصہ (2.5 ...
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:"اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ- وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-"ترجمہ کنز الایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ (پارہ 18، سورہ نور، آیت 26) اس آیت مبارکہ سے بظاہر یہ بات پتہ چلتی ہے کہ گندی بد کردار عورت نیک صالح آدمی کی بیوی نہیں ہوسکتی، اسی طرح بدکردار گندہ شخص کسی صالحہ عورت کا شوہر نہیں ہوسکتا، مگر ہم اپنے اردگرد کئی ایسے نکاح دیکھتے ہیں جس میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے کہ یا تو عورت بظاہر صالحہ متقیہ ہوتی ہے مگر اس کا شوہر بدکردار ہوتا ہے، اسی طرح بعض اوقات مرد نیک صالح ہوتا ہے مگر اس کی عورت کا کردار اچھا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس آیت مبارکہ کے تناظر میں کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جو کہ نیک صالحہ خاتون تھیں، جبکہ فرعون ایسا نہیں تھا۔ لہذا اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ آیت مبارکہ کا مطلب و مفہوم کیا ہے؟ نیز لوگوں کا اپنی طرف سے قرآنی آیات کا معنی و مفہوم نکالنا کیسا؟