
کافر کمپنی سے انشورنس کروانے کی ایک ناجائز صورت ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک لائف انشورنس لینا چاہتا ہوں۔ میری صورت حال یہ ہے کہ میری عمر 60سال ہے اور میں نے مورگیج پر گھر لیا ہوا ہے ، جس کا میں نےتقریباً 2 لاکھ50ہزارپاؤنڈ دینا ہے اور میں فی الحال اتنا قرض ادا نہیں کر سکتا اور نہ ہی میرے مرنے کے بعد میری بیوی ادا کر سکے گی اور اگر یوں ہی میں فوت ہوگیا ، تو بینک والے میرا گھرفروخت کر دیں گے ، ہاں اگر ان کے قرض سے زیادہ کا گھر بکتا ہےتو اضافی رقم وہ ہمیں واپس کر دیں گے یا ہمیں خود وہ گھر بیچ کر رقم ادا کرنا ہوگی۔ بہر حال دونوں صورتوں میں میرے بعد میرے گھر والے اس گھر میں نہیں رہ سکیں گے اور اگر اس مورگیج پر میں لائف انشورنس کروا لوں تو بچت ہو سکتی ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ یہ انشورنس غیر مسلم کمپنی سے ہوگی اور ان کی پالیسی پلان15 سال کا ہے یعنی 15 سال کی پالیسی لینے میں مجھے ہر ماہ 100 پاؤنڈ جمع کروانے ہوں گے یعنی 15 سالوں کے 18 ہزار پاؤنڈ۔ پھر اگر میں 15 سالوں میں فوت ہوگیا تو کمپنی میرے مورگیج کی ساری رقم بینک کو ادا کرے گی اور اگر میں اتنے عرصے میں فوت نہ ہوا تو یہ انشورنس کمپنی مجھے کچھ بھی نہیں دے گی۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ میں اس کے بعد پھر اگلے 15 سال کی پالیسی دوبارہ لے لوں ۔اور یوں ہر 15 سال کے بعد پالیسی لے سکتا ہوں۔اس ساری صورت حال کے پیش نظر آپ مجھے یہ بتائیں کہ کیا میں یہ پالیسی لے سکتا ہوں یا نہیں ؟
جس ملک میں انشورنس لازمی ہو وہاں انشورنس کا حکم؟
جواب: کمپنی کو بھرنا ہوگا، اوراس طرح پالیسی ہولڈر کافائدہ ہوجائے گا کہ اسے کم پیسہ دے کرنقصان ہونے کی صورت میں زیادہ رقم کے ساتھ نقصان کی تلافی حاصل ہو جا...
اخراجات کا جعلی بل بنواکر کمپنی سے زائد رقم وصول کرنا
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں جس کمپنی میں نوکری کرتا ہوں وہاں کام کے سلسلے میں سفر زیادہ کرنا پڑتاہے، دورانِ سفر اگر کسی ہوٹل میں رکنا پڑے تو کمپنی نے مجھے پابند کیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ پندرہ سو روپے سے دو ہزار روپے تک والے ہوٹل میں ٹھہرنا ہے، اگر میں کسی کم ریٹ والے ہوٹل میں ٹھہرتا ہوں مثلاً اس کا ریٹ پانچ سو سے سات سو روپے ہے اور میں پندرہ سو کا بل بنواتا ہوں تو کیا یہ جائز ہے؟
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
رشوت دینے والی کمپنی میں ملازمت کرنے کا حکم
سوال: زید ایک ایسی کمپنی میں ملازمت کرتا ہے جس کے مالکان رشوت دے کر سرکاری ہسپتال کے لیے مختلف آئٹمز (مثلاً بیڈ شیٹ، جنرل یا سرجیکل پروڈکٹس وغیرہ ) کا آرڈر وصول کرتے ہیں۔ کمپنی جب ہسپتال سے آرڈر وصول کرلیتی ہے تو زید مارکیٹ میں جاکر کم سے کم ریٹ میں وہ مطلوبہ سامان خرید کر ہسپتال پہنچادیتا ہے اور کمپنی سے اپنی طے شدہ اجرت وصول کرتا ہے۔ باقی کمپنی کے رشوت کے معاملات میں زید کا کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس ساری صورتحال میں زید کا اُس کمپنی میں ملازمت کرنا کیسا؟
انویسٹمنٹ کرنے اور اس کا کمیشن ایجنٹ بننے سے متعلق اہم مسئلہ
سوال: ہمارے یہاں کئی ایک کمپنیز ہیں ہے جو لوگوں سے مختلف پلان کے تحت انویسٹمنٹ لیتی ہیں۔ کسی پلان میں دوسال کے لئے اور کسی میں کم یا زیادہ مدت کے لئے انویسٹمنٹ لیتے ہیں۔ اس انویسٹمنٹ سے وہ کمپنیاں مختلف قسم کے کاروبار کرتی ہیں جیسا کہ فرنیچر، پراپرٹی،کولڈ اسٹوریج، پنک سالٹ وغیرہ۔ انویسٹ کرنے والے افراد کو انویسٹمنٹ کا 7 فیصد سے 20 فیصد تک رقم اور مدت کے حساب سے طے کرکے ماہانہ پروفٹ دیا جاتا ہے البتہ اس پرافٹ میں سود سے بچنے کے لئے فکس رقم مقرر نہیں کی جاتی بلکہ مقرر کردہ پرسنٹیج یعنی سات سے بیس فیصد کے درمیان کوئی بھی فیصد کبھی کم کبھی زیادہ دی جاتی ہے، معاہدے کی مدت مکمل ہونے پر انویسٹر کو اس کی اصل رقم بھی واپس مل جاتی ہے۔ اس دوران بالفرض کمپنی کا کوئی نقصان بھی ہوجائے تب بھی انویسٹر کو اس کی اصل رقم بمع پروفٹ ضرور ملتی ہے۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح کی کمپنیوں میں پارٹنرشپ کرناکیسا؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس طرح کی کمپنیز کے ساتھ کمیشن پر کام کرناکیسا؟ اس میں ان کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ جو شخص بھی اپنی کوشش سے کسی فرد کو کمپنی جوائن کروائے گااسے فی لاکھ انویسٹ کروانے پر چار ہزارروپے یا اسی طرح کی کوئی مقرر کردہ رقم بطور کمیشن دی جاتی ہے۔
جواب: کمپنی (Company)قائم کرتے ہیں اب یہ کمپنی کے لئے جو کچھ خریدیں اور بیچیں گےاس کا حساب رکھیں گے اور جب چاہیں یہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کمپنی کہاں کھڑی ہے ...
آن لائن خریداری پر ملنے والے ڈسکاؤنٹ کوپن (Coupon) کی شرعی حیثیت اور متعلقہ مسائل
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل مختلف آن لائن پلیٹ فارمز (جیسے دراز Daraz، ٹیمو Temuوغیرہ)پر شاپنگ کرنے کی صورت میں مختلف اوقات میں مختلف اقسام کے ڈِسکاؤنٹ کوپنز (Coupons) ملتے ہیں ۔ کوپن کی ایک صورت یہ ہوتی ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم کی طرف سے آفرہوتی ہے اگر آپ ہمارے پلیٹ فارم سے ایک مخصوص رقم تک کی خریداری کرتے ہیں، تو آپ کو ایک مقررہ رقم کا کوپن ملے گا ،جس سے آپ اگلی خریداری پر ڈسکاؤنٹ حاصل کرسکتے ہیں ، کوپن کی ایکسپائری ڈیٹ سے پہلے اگر تین دن کے اندر اندرہم سے دوبارہ کوئی خریداری کریں گے، تو اس کوپن پر لکھا ہوا کوڈ استعمال کرنے پر آپ کو اس خریداری پر ڈسکاؤنٹ مل جائے گا۔کوپن کی ایکسپائری ڈیٹ کبھی تین دن اور کبھی ایک ہفتہ بھی ہوتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ میری فیملی میں سے کوئی فرد مجھے کہتا ہے کہ آپ مجھے فلاں چیز فلاں آن لائن پلیٹ فارم سے منگوادیں، میں قیمت دیکھ کر اسےبتا دیتا ہوں کہ یہ چیز اتنے یورو کی مل رہی ہے۔ مثال کے طور پر اس چیز کی قیمت 30 یورو ہے ،تو جب میں وہ چیز 30 یورو کی خریدتا ہوں، تو اس خریداری پر کمپنی 10 یورو کا کوپن دیتی ہے۔اس کوپن کو میں رکھ لیتا ہوں اور پھر جب اپنی کوئی چیز خریدتا ہوں ،تو اس کوپن سےاس چیز کی قیمت پر ڈسکاؤنٹ حاصل کرلیتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ آیا یہ کوپن جوکہ میری آئی ڈی پر دیا جاتا ہے، میرا اسے اپنے لیے استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟
پراڈکٹ کے ساتھ آنے والا انعام دکاندار کا خود رکھ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات کمپنی کی طرف سے مختلف پراڈکٹس پر کوئی ایکسٹرا چیز مثلاً کیچپ ، جیم یا کسٹرڈ وغیرہ کا ساشہ لگا ہوتا ہے جو کمپنی بطورِ اسکیم گاہک کو دینے کے لئے لگاتی ہے تو ہم وہ ساشے اتار کر علیحدہ سے اپنی دکان پر بیچتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا ہمارے لئے جائز ہے؟
سوال: بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے؟ہمارے ہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمیٹی میں شامل ہونے والے افراد ہر ماہ ایک جگہ جمع ہوکر کمیٹی ہولڈر کو رقم جمع کرواتے ہیں،پھر اسی جگہ بولی لگتی ہے،جو ممبر سب سے کم بولی لگاتا ہے،اسے اتنی کمیٹی دے کر بقیہ رقم دیگر ممبران میں تقسیم کر دی جاتی ہے،مثلاً 10 لاکھ کی کمیٹی ہے اور 9لاکھ بولی لگی،تو 9لاکھ بولی لگانے والے کو دے کر 1لاکھ ممبران میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، لیکن کمیٹی لینے والے کو ہر ماہ کمیٹی جمع کروا کر 10لاکھ پورے کرنے ہوتے ہیں،یعنی رقم وہ کم لیتا ہے،لیکن ادائیگی زیادہ کرتا ہے۔البتہ کمیٹی ہولڈر اور آخر میں لینے والے دونوں کو بغیر بولی کے پوری کمیٹی ملتی ہے، ہاں ان کو بھی بقیہ ممبران کی کمیٹی سے اضافی رقم ملتی رہتی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر ممبر اپنی مرضی سے کم بولی لگا کر بقیہ رقم چھوڑتا ہے،لہذا بقیہ ممبران کیلئے وہ رقم جائز ہے۔براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی کمیٹی شروع کرنا کیسا ،اگر کسی نے کر لی ہو اور اضافی رقم بھی لے چکا ہو،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟