
تھکاوٹ کی وجہ سے پانچوں نمازیں ایک ہی وقت میں قضا پڑھنا
سوال: میں کام کی وجہ سے بہت تھکا ہوا رہتا ہوں، تو کیا میں پانچ وقت کی نماز ایک ہی وقت میں قضا کر سکتا ہوں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
ڈکیتی کے دوران اگر ڈاکو کو قتل کر دیا تو کیا اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے؟
سوال: ایک مسئلہ بیان کیا جاتا ہے کہ ڈکیتی کے دوران اگر کوئی ڈاکو قتل کر دیا جائے، تو اس کی نماز ِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ سائل:محمد قمر(سرگودھا)
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
صاحب ترتیب پر فجر باقی تھی اور ظہر پڑھادی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک شخص صاحب ترتیب ہے، اس کی فجر کی نماز چھوٹ گئی، اور اس نے ظہر کی نماز میں امامت کروائی، ظہر کی نماز کے بعد اس نے فجر کی نماز بھی قضا کر لی، اب اس صورت میں حکم یہ ہے کہ اس کی ظہر کی نماز فاسد ہو گئی، اور ظہر کا اعادہ کرنا ہو گا، لیکن چونکہ اس شخص نے ظہر کی نماز میں امامت کی تھی، اب اگر اس کی نماز فاسد ہے تو اس کے پیچھے مقتدیوں کی نماز بھی فاسد قرار دی جائے گی، یا نہیں ؟
فجر کا وقت ختم ہونے کے بعد سلام پھیرنے کا حکم
سوال: میں نے فجر کی نماز وقت کے اندر شروع کی ،لیکن اس کاسلام، وقتِ فجر ختم ہونے کے چند سیکنڈ بعد پھیرا،تو کیا اس صورت میں میری نماز ہوگئی؟
جمعہ کے بعد کی چار سنتیں مؤکدہ ہیں یا غیر مؤکدہ ؟
جواب: نماز پڑھو، تو چار رکعات پڑھو ۔ اس کے تحت منحۃ الخالق میں علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ ( متوفی 1252 ھ ) فرماتے ہیں:’’الحديث الأول يدل على...
سجدے میں جانے سے منہ میں خون آتا ہو، تو نماز کیسے پڑھے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے گلے میں انفیکشن ہے،جس کی وجہ سے باقاعدہ سجدہ کرنے سے خون بہہ کر منہ میں آ جاتا ہے اور سجدہ نہ کرنے سے خون منہ میں نہیں آتا ۔ اس صورت میں میرے لیے نماز میں باقاعدہ سجدہ کرنے یا اشارے سے سجدہ کرنے کے متعلق کیا حکم ہے ؟
شرعی سفر کے دوران کسی سے ملاقات کے لیے رکنے پر قصر نماز پڑھیں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند افراد کا گجرات سے لاہور جانے کا پروگرام ہے، مگر راستے میں گجرانوالہ کچھ علما و مشائخ سے ملاقات کے لیے رکنے کا بھی ارادہ ہے، یوں کہ پہلے گجرانوالہ جائیں گے، وہاں ملاقاتیں کریں گے، پھر آگے لاہور کے لیے نکلیں گے، اسی لیے گھر سے کچھ جلدی نکلیں گے، گجرات سے گجرانوالہ کا سفر تقریباً پچاس کلو میٹر ہے اور گجرانوالہ سے لاہور کا سفر تقریبا ساٹھ کلو میٹر ہے، اس طرح یہ ٹوٹل مسافت، شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ لاہور جاتے ہوئے گجرانوالہ رکنا سفر شرعی میں اتصال کو منقطع کرے گا یا نہیں اور نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟ شرعی رہنمائی فرما دیں۔