
پہلی رکعت کے بعد قعدے میں بیٹھ گیا تو نماز کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص پہلی رکعت کے دو سجدوں کے بعد دوسری رکعت کے قیام کے لیے کھڑا ہونے کی بجائے قعدہ میں بیٹھ گیا اور ”التحیات“شروع کر دی، ابھی صرف ”التحیات للہ“ تک پہنچا، تو یاد آیا کہ میں نے دوسری رکعت پڑھی ہی نہیں، چنانچہ وہ فوراً تکبیر کہتا ہوا کھڑا ہو گیا اور آخر میں سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کر لی۔ کیا اُس پر سجدہ سہو واجب تھا اور کیا مذکورہ صورت میں اُ س کی نماز ہو گئی؟
مقتدی امام کے آخری قعدے میں دُرود و دعا پڑھ لے ،تو کیا حکم ہے ؟
سوال: اگر کوئی مقتدی مسبوق ہو کہ اس کی کوئی رکعت رہ گئی ہو اور وہ امام کے ساتھ آخری رکعت میں تشہد پڑھنے کے بعد دُرود شریف اور دعا بھی پڑھ لے، تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجائے گی یا نہیں؟جبکہ اسے صرف تشہد تک ہی پڑھنا تھا۔
نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا،کیا اس سے بینائی چلے جانے کا اندیشہ ہے؟
سوال: بعض لوگوں سے سنا ہے کہ نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنا گناہ ہے ، کیا ایسا ہی ہے اور کیا اس طرح کرنے سے بینائی چلے جانے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے ؟
شرعی معذور امامت کروا سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی کو ریح خارج ہونے کا عذر ہو، تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
نماز میں نزلہ بہہ رہا ہو تو اسے صاف کر سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں چھینک آنے پر نزلہ بہہ کر ناک و منہ کی بیرونی جگہ پر لگ جائے، تواس صورت میں کیا کیا جائے، کیونکہ اگر اس کو ایسے ہی رہنے دیا جائے، تو سجدہ کرنے کی صورت میں مسجد کے فرش پر گرنے کا خدشہ بھی رہتا ہے اور نماز کا خشوع خضوع بھی نہیں رہ پاتا، تو کیا جیب سے رومال نکال کر اسے صاف کرسکتے ہیں؟
آخری قعدے میں التحیات میں سے کچھ بھول جائیں تو نماز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی نماز کے آخری قعدہ میں التحیات پڑھتے پڑھتے بھول جائے تو اب کیا کرے؟
مسجد سے باہر صفوں کے درمیان فاصلہ ہو تو نماز کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری مسجد کا ایک ہال ہے، ایک چھوٹا سا صحن ہے اور اس کی چاردیواری بھی چھوٹی سی ہے، اس صحن کے اوپر ہم نے شیڈ لگایا ہوا ہے جو مسجد کی چاردیواری سے باہر بھی سایہ دیتا ہے، جمعہ والے دن چونکہ نمازی زیادہ ہوتے ہیں، اس لئے ہم مسجد کی اس چاردیواری کے باہر بھی چاردیواری سے متصل صفیں بچھا دیتے ہیں جن میں کچھ صفیں تو شیڈ کے سایہ کے نیچے آتی ہیں مگر کچھ صفیں شیڈ سے باہر دھوپ میں بچھائی جاتی ہیں، جو نمازی آخر میں آتے ہیں جنہیں ہال، صحن اورمسجد کے باہر شیڈ کے سائے کے نیچے جگہ نہیں ملتی تو وہ دھوپ والی صفیں اٹھا کر تقریبا پانچ صفوں کے فاصلے کے بعدپیچھے موجود درختوں کے سایہ میں بچھا لیتے ہیں اور وہیں سے امام کی اقتدا کرتے ہیں جبکہ بیچ میں تقریبا پانچ صفوں کی جگہ دھوپ کی وجہ سے خالی رہتی ہے، انتظامیہ سے بات کی گئی ہے کہ جمعہ والے دن اس خالی رہنے والی جگہ پر بھی ترپال، ٹینٹ وغیرہ سے سایہ کا انتظام کردیا جائے تو مسجد سے باہر بھی صفیں متصل رہیں گی، مگر انتظامیہ نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی، اب سوال یہ ہے کہ جو نمازی پانچ صفوں کا فاصلہ چھوڑ کردرختوں کےنیچے نماز پڑھتے ہیں، کیا ان کی نماز ہوجاتی ہے؟
سجاوٹ اور جلوسِ میلاد کیوجہ سے نماز چھوڑنا کیسا؟
سوال: ماہِ ربیع الاول میں گلیوں وغیرہ کی سجاوٹ کے دوران،یونہی جلوسِ میلاد میں شرکت کی وجہ سے جماعت چھوڑ نا یا نماز ہی قضا کر دینا کیسا؟کئی لوگ ان کاموں میں مشغولیت کے سبب نماز یا جماعت کی بالکل بھی پرواہ نہیں کرتے،برائےکرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
مسجد میں بلند آواز سے تلاوت اور شجرے کے اوراد پڑھنا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں شجرہ شریف یا سورہ ملک بلندآواز سے پڑھنا کیسا؟جبکہ بعض نمازی ابھی نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں ؟اور بعض لوگ ابھی نماز پڑھنے کے لئے آرہے ہوتے ہیں، اس میں پڑھنے والے کے لئے کیا حکم ہے اور نمازیوں کے لئے کیا حکم ہے کہ قرآن سنیں یا نماز پڑھیں ؟ سائل:جمیل احمدعطاری (لاہور)