
پرائز بانڈ کی فوٹو کاپیوں کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ پرائز بانڈکی خریداری، اس پر درج قیمت کے علاوہ مزید اضافی رقم کے ساتھ کی جاتی ہے ۔جس کو عرف میں Onپر خریدنا، بیچنا بھی کہا جاتا ہے ۔پرائز بانڈ مارکیٹ میں ایک طریقہ یہ بھی رائج ہوتا جارہا ہے، کہ انعامی بانڈزکی سیریز کی خرید وفروخت یوں کرتے ہیں کہ مثلاًاس سیریز654301 کی پوری سیریز سو بانڈز پر مشتمل خریدلیتے ہیں، اس طرح کہ اس سیریز کے پہلے بانڈ کی فوٹو کاپی بیچتے ہیں اوربیچنے والاحکومت کی طرف سے جاری کردہ پرائزبانڈاپنے ہی پاس رکھتاہےاورخریدارکوفقط فوٹو کاپیاں دیتاہےاوراس کے بدلے ہر پرائز بانڈ پرجومخصوص رقم لی جاتی ہے وہ وصول کرلیتاہے اوراس طرح جس کے پاس مثال کے طورپرساڑھے سات ہزاروالے 100پرائزبانڈزحاصل کرنے کے لئےان کی قیمت7,50,000(ساڑھے سات لاکھ)روپے نہ بھی ہوں وہ شخص بھی بس اضافی چارجزجیسے 2500 روپےدے کران کی 100فوٹوکاپیاں حاصل کرسکتاہے،پھرجب تک تاریخ نہ آجائے وہ بیچنے والاان سیریز کے پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیاں کسی اورکو نہیں دے سکتا۔اگر مخصوص تاریخ پران پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کےنمبرزمیں سے کسی پرانعام نکل گیاتواس خریدار کوپوراانعام مل جاتاہےاور اگرانعام نہیں نکلاتووہ فوٹوکاپیاں ضائع قرارپاتی ہیں اوردیئےگئے اضافی چارجزکامالک پرائزبانڈکی فوٹوکاپیاں بیچنے والا ہی قرار پاتا ہے ۔ میراسوال یہ ہے کہ پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کی خریدوفروخت جائزہے یانہیں؟ سائل:شجاع عطاری(3/A-5،نارتھ کراچی)
دوکان پر کوئی شخص چیز رکھ کر بھول گیا ، تو اب کیا حکم ہے ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے پاس دوکان میں کوئی کسٹمر مال خریدنے آیااورکسی وجہ سے اپنی کوئی چیزہمارے پاس رکھواگیاکہ میں آگے کسی اوردوکان سے کوئی دوسری چیزخریدکرلاتاہوں،آپ اسے اپنےپاس رکھ لیں،توہم اس کی وہ چیزاپنے پاس رکھ لیتے ہیں،ان میں سے بعض لوگ توواپس اپنی چیزلے جاتے ہیں ،لیکن بعض ایسے بھی ہوتےہیں کہ وہ پھرواپس ہی نہیں آتے،سمجھ میں یہی آتاہے کہ وہ بھول جاتے ہوں گے یاپھرکسی دوسرے کام کی غرض سے دورنکل جاتے ہوں گے اورپھرواپس آنے کی تکلیف نہ کی۔اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں بھی علم نہیں ہوتاکہ وہ شخص کون تھا،کہاں کارہنے والاتھا۔توایسی صورت میں ہم دوکانداراس چیزکاکیاکریں؟وہ چیز بعض اوقات ایسی بھی ہوتی ہے کہ جلدخراب ہوجائے گی،اس کوسنبھالنامشکل ہوتاہے۔ جیسے پھل یاسبزی وغیرہ کہ یہ اگرایک دودن تک دوکان میں پڑی رہے ،توخراب ہوجاتی ہے ۔توہمیں بتائیں کہ اس کاکیاکریں؟
خریدی گئی چیز کی قیمت ادا کرنے کے لیے رکھی رقم پر زکوۃ کا حکم
جواب: مال نامی بچے جو نصاب کو پہنچتا ہو تو اس بقیہ مال پر زکوۃ لازم ہوگی لیکن اگر دین کو منہا کرنے کے بعد اتنا مال ہی نہ بچے جو نصاب کو پہنچتا ہو تو پھرا...
کفار کے استعمال شدہ کپڑے فروخت اور استعمال کرنے کا حکم؟
سوال: زید کے کاروبار کا طریقہ یوں ہے کہ سردیوں کے موسم میں یورپین ممالک سے کفار کے استعمالی کپڑے مثلاً:جیکٹ ،جرسیاں ،جرابیں اور گرم ٹوپیاں وغیرہ آتی ہیں،جو پاکستان کے بڑے بڑے ڈیلر خرید لیتے ہیں،پھر زید ان سے یہ چیزیں انتہائی سستے داموں خرید کر بازار میں مسلمانوں کو فروخت کر دیتا ہے ،جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ زید کا کا روبار شریعت کے مطابق نہیں،پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں چیز کی اصلی قیمت کے علاوہ دُگنا اور چگنا نفع لینے کی اجازت نہیں اور دوسری بات یہ کہ کفار کے استعمالی کپڑوں کے بارے میں ہمیں علم نہیں کہ یہ پاک ہیں یا ناپاک تو مسلمانوں کو استعمال کے لیے یہ فروخت کرنا صحیح نہیں ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ بکر کا قول واقعی درست ہے یا نہیں ؟
اس شرط پر قرض دینا کہ مقروض اسے مارکیٹ سے کم ریٹ پر اشیاء بیچے گا؟
جواب: مال مثلی لاٰخر، لیرد مثلہ‘‘ترجمہ:مخصوص عقد جو دوسرےکومثلی مال دینے پر وارد ہو،تاکہ وہ(بعد میں )اس کی مثل واپس کرے۔ (تنویر الابصار مع در مختار،جلد7،ص...
والدین اولاد کے حقوق ادا نہ کریں تو اولاد کا والدین سے بُرا رویہ رکھنا
سوال: اگر والدین اپنے بیٹے کا حق ادا نہ کریں مثلاً نہ تو اس کی تربیت کریں اور نہ ہی اس کو تعلیم دلوائیں، بلکہ اس سے کام کاج کروائیں، تو اب بیٹا بڑا ہوکر والدین سے بدتمیزی سے پیش آتا ہے کہ آپ نے میرا حق کیوں نہیں ادا کیا؟، تو پوچھنا یہ ہے کہ کیا وہ بیٹابھی اپنے والدین کا حق ادا نہ کرے، جیسے اس کے والدین نے اس کا حق ادا نہیں کیا۔؟
جن کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں، ان کو حیلہ کرکے زکوٰۃ کی رقم دینا
جواب: بیٹے کوحیلہ شرعی کرواکر زکوۃ دیناجائزنہیں۔ اگربالفرض یہ محتاج ہوں تو ان کی ضروریات پوری کرنا ویسے ہی لازم ہے۔ جہاں تک ساداتِ کرام کے بارے میں سوال ہے...
رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟
دکان سے پیک چیز خریدی اگر خراب نکلے تو کیاحکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم سے دکاندار یاگاہک ہول سیل پر مال لے کر جاتے ہیں سامان پیک ہوتاہے اور وہ گنتی کرکے سامان لے جاتے ہیں پھر کچھ دنوں کے بعد آکر کہتے ہیں کہ آپ کی یہ چیز خراب نکلی ہےکیا اس صورت میں ہم ان کو یہ کہہ کر منع کرسکتے ہیں کہ ہم نے آپ کوسامان دے دیاتھا آپ کا کام تھا کہ چیک کر کے لےجاتے؟
عورت کے کفن کی ذمہ داری کس پر ہے؟
جواب: مال چھوڑاہو۔اوراگراس کاشوہرزندہ نہ ہوتواگراس نے کوئی مال چھوڑاہے تواس سے اس کوکفن دیاجائے گااور اگر مال نہ چھوڑاتوزندگی میں جس پراس کی کفالت واجب ہوتی...