
سوال: جو لوگ نمازِ جمعہ کے فقط دو فرض پڑھ کے چلے جاتے ہیں، نہ تو پہلے کی سنتیں پڑھتے ہیں اور نہ ہی بعد کی سنتیں پڑھتے ہیں۔ ان لوگوں کے بارے میں شرعاً کیا حکم ہے؟ کیا ان کا جمعہ ادا ہوجاتا ہے؟
جمعہ کی مکمل نماز میں نیت کرنے کا طریقہ
سوال: جمعہ کی مکمل نماز میں نیت کس طرح کی جائے گی؟ تفصیل بتا دیں۔
جمعہ میں سجدہ سہو لازم ہوا اور نہیں کیا تو کیا نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس جمعۃ المبارک کو میں جماعت کروا رہا تھا، تو میں نے بھول کر آہستہ آواز میں قراءت شروع کر دی، مقتدیوں میں سے کسی نے لقمہ نہیں دیا، یہاں تک کہ ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴾ پڑھ کر مجھے یاد آیا اور پھر میں نے اس کے بعد باقی سورہ فاتحہ اور سورت جہری پڑھی، لیکن آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز مکمل کر لی۔ میرے ذہن میں تھا کہ جمعہ و عیدین میں سجدہ سہو لازم ہوجائے تو سجدہ سہو نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اس وجہ سے میں نے سجدہ سہو نہیں کیا۔شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس واقعہ کوکچھ دن گزر گئے ہیں، ہماری اس نماز کا کیا حکم ہے؟ نوٹ: اس مسجد میں جمعہ کی نماز اسپیکر پر پڑھائی جاتی ہے اوربآسانی آواز تمام نمازیوں تک پہنچ جاتی ہے، کسی قسم کا اشتباہ نہیں ہوتا۔
سفر کا آغاز کس دن سے کیا جائے؟
جواب: جمعہ کو جمعہ والے دن جمعہ سے پہلے سفرکرنااچھانہیں اور سفر کو نکلنا ہی ہو تو جمعہ کاوقت شروع ہونے(یعنی آفتاب ڈھلنے)سے پہلے نکل جائے کہ جمعے کا وقت شروع...
متفرق طور پر 92 کلو میٹر سے زائد سفر کرنے والا مسافر نہیں
سوال: میں نےایک کام کے سلسلے میں اپنے شہر سے 50 کلو میٹر دور دوسرے شہر کا سفر کیا،آگے جانے کا ارادہ نہیں تھا وہیں پر کام تھا لیکن وہاں کام نہیں ہوا۔ اس شہر میں رات گزاری پھر اگلے دن اس سے آگے50 کلو میٹر سفر کر کے دوسرے شہر گیا۔ گھر سے ٹوٹل 100 کلو میٹر سفر کیا ،اب وہاں پر سفر کی نماز پڑھوں گا یا پوری نماز ؟ پھر اگر وہاں سے ڈائریکٹ اپنے شہر جاتا ہوں تو نماز پوری پڑھوں گا یا قصر؟
مسافر کے لیے نمازِ مغرب میں قصر کرنے، نیز سنتوں اوروتر کا حکم؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شرعی سفر کی مسافت کتنی ہے؟ نیز سفرکے دوران سنتیں پڑھنےکا کیاحکم ہے؟ اور مغرب کے فرضوں میں قصر کیسے ہو گی؟ سفر کے دوران وتر کی نماز چھوڑ سکتے ہیں یانہیں؟
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟
عرفات میں جمعہ قائم کیاجاسکتاہے یانہیں ؟
سوال: اس سال 1443 بمطابق 8جولائی سن 2022بروزجمعہ حج کارکن اعظم یعنی وقوف عرفات ہورہاہے ، سوال یہ ہے کہ عرفات میں جمعہ قائم کیاجاسکتاہے یانہیں ؟اگرجمعہ قائم نہیں کیاجاسکتاتو کیا جمعہ کے دن ظہراورعصرجماعت کے ساتھ قائم ہوسکتی ہیں ؟
وطن اقامت، محض نیت ِ سفر سے نہیں، بلکہ بالفعل سفر سے باطل ہوتا ہے
سوال: زید حیدرآباد سے کراچی بیس دن کے لیے آیا ، بارہویں دن اس کو معلوم ہوا کہ کل چھٹی ہے، لہٰذا اس نے ارادہ کرلیا کہ کل واپس حیدرآباد چلا جاؤں گا۔ اب بارہویں دن جب سے واپسی کی نیت کی ہے تب سے لے کر تیرہویں دن واپس جانے تک یہ نماز قصر پڑھے گا یا پوری؟
شہر کی جس طرف سے جارہا ہے، اس سمت کی آبادی سے نکل جانا ضروری ہے؟
جواب: نماز پڑھی اور اپنے سامنے موجود ایک گھر کی طرف نظر کی اور فرمایا: اگر ہم اس سے تجاوز کرجائیں تو قصر کریں گے ،جلد2، ص۔)المحیط البرہانی فحہ 387،مطبوعہ اد...