
بچے کی ولادت پہ دی جانے والی ایک دعا
جواب: اللہُ مُبَارَكًا عَلَيْكَ وَ عَلٰى اُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّمَ ترجمہ: اللہ اس (بچے) کو تمہارے لئے اور امت...
آخری قعدے میں التحیات میں سے کچھ بھول جائیں تو نماز کا حکم
جواب: اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم...
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں چار تھیں یا ایک ؟
سوال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی شہزادیاں ہیں؟
جواب: اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا۔چنانچہ حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں:”ان عبد الرحمن بن عوف جاء الی رسو ...
جواب: اللہ تعالی)،اس کے دورہونے کی دعاکی جائے، امام ومقتدی سب آہستہ آوازمیں قنوت پڑھیں ،جن مقتدیوں کوقنوت نہ آتی ہووہ آہستہ آہستہ آمین کہیں ۔ در مختار میں ...
افضیلت صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ) حسب نسب ،خلافت اور ولایت کس اعتبار سے ہے ؟
سوال: (1) جمعۃ المبارک کے خطبے میں یہ کلمات سننے کو ملتے ہیں : ’’افضل البشر بعد الانبیاء بالتحقیق امیر المؤمنین سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘‘اس پر کسی نے سوال کیا ہے کہ کیا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ افضلیت سرکار علیہ الصلوٰۃ و السلام کے والدین کریمین پر بھی حاصل ہے اور یہ فضیلت حسب نسب کے اعتبار سے ہے یا خلافت کے اعتبار سے ہے ؟ (2)کیا بعض صحابہ کرام کا یہ عقیدہ تھا کہ حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے حسب نسب ، خلافت یا ولایت وغیرہ کسی حوالے سے افضل ہیں ؟
عیادت کرتے وقت پڑھی جانے والی ایک اور دعا
جواب: اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے، (تاکہ) وہ تیری رضا کی خاطر (تیرے) دشمن کو زخمی کرے (اس سے جہاد کرے) یا تیری رضا کی خاطر (کسی مسلمان کے) جنازے کی طرف چلے۔ ...
حاجی یا کسی اور شخص کو رخصت کرتے وقت پڑھی جانے والی دعا
جواب: اللہ کے سپرد کرتاہوں۔ السنن الکبری للنسائی کی حدیث مبارک میں ہے: عن ابن عمر، قال: ودع النبي صلی اللہ علیہ و سلم رجلا فقال: اَسْتَوْدِعُ اللّٰہَ دِیْن...
نیا چاند دیکھتے وقت پڑھی جانے والی دعا
جواب: اللہ! اسے ہم پربابرکت اور امن، اور سلامتی اورا سلام کا چاند بنا کر چمکا (اے چاند) میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔ سنن ترمذی کی حدیث میں ہے: ان النبي صلی ...
تین طلاقیں دینے سے تین ہی واقع ہوتی ہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ تین طلاقیں جب بھی دی جائیں تین ہی ہوتی ہیں ،چاہے ایک مجلس میں ہوں یا الگ الگ مجلس میں۔مگر کچھ لوگوں نے یہ دو احادیث ہمیں بتائی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تین طلاقیں ایک ہوتی ہے ،اس کے بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں کہ ان احادیث کا کیا جواب ہے؟ پہلی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زوجہ کو تین طلاقیں دی تھیں تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان تین طلاقوں کو ایک شمارکیا اوران کی زوجہ کو لوٹا دیا تھا،اور زوجہ دوبارہ ان کے پاس چلی گئی تھیں۔ دوسری حدیث مسلم شریف کی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ خلافت کے پہلے دو سال تک تین طلاقیں ایک ہوتی تھی۔