
صاحبِ ترتیب کا جمعہ کا وقت نکل رہا ہو تو وہ کیا کرے؟
سوال: صاحبِ ترتیب کا جمعہ جا رہا ہو اور کہیں نہیں ملے گا، یعنی جمعہ کی جماعت جارہی ہو لیکن ظہر کا وقت ابھی باقی ہو، تو کیا پہلے جمعہ پڑھے گا یا قضا نماز؟
ماں کی گود میں کلام کرنے والے بچے
جواب: نماز پڑھ رہاتھاکہ اُس کی ماں آئی اور کہا : ’’اے جُریج۔ ‘‘اِس نے(دل ہی دل میں) کہا : ’’اے میرے ربّ!ایک طرف میری ماں ہے اور دوسری طرف میری نماز ہے۔ ‘‘...
فجر کی سنتیں کس وقت پڑھنا افضل ہے ؟
جواب: نماز فجر کی پہلی اذان سے فارغ ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوکر دو رکعت خفیف نماز فجر سے قبل اور صبح صادق چمک جانے کے بعد ادا فرماتے پھر ...
دار الحرب میں جمعہ و عیدین پڑھنے کا حکم؟
جواب: نماز ِ جمعہ کی عمومی ادائیگی اور جمعہ نہ پڑھنے کی صورت میں پیدا ہونے والے مفاسد کے پیش نظر معتمد و مستند علمائے کرام نے شرعی اصولوں میں سے عمومِ بلویٰ...
دکان پر بیٹھنے کی وجہ سے جماعت چھوڑنا
سوال: ایک بھائی ہیں وہ عشااور تراویح جماعت سے نہیں پڑھتے بلکہ دکان پر خود رکتے ہیں اور چھوٹے بھائی کو نماز کے لیے بھیجتے ہیں، اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ میں اگر خود جاؤں گا تو چھوٹا بھائی نماز نہیں پڑھے گا، جب وہ نماز پڑھ کے آجاتا ہے تو میں پھر عشا و تراویح اپنے طور پر ادا کر لیتا ہوں، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
بیمار شخص کے لیے روزوں کا فدیہ دینا جائز ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خاتون کی عمر 63 سال ہے اور وہ درج ذیل چار بیماریوں میں مبتلا ہیں: کینسر، بلڈپریشر، شوگر، ہارٹ اٹیک۔ ان بیماریوں کے سبب اس کے بیس روزے قضا ہوگئے، ڈاکٹر نےان کوفی الحال روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ ان سابقہ روزوں کی قضا ہی ضروری ہے یا اس کا فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے؟ نیز ابھی چنددن کے بعد رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے تو کیا اس رمضان المبارک کے روزوں کا فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ نیز چند سال پہلے کینسر کے آپریشن کے دوران بے ہوشی کی کیفیت میں چار نمازیں قضا ہوئیں اور دو دن کی نمازوں کے وقت بے ہوشی نہیں تھی، صرف بیماری کے سبب قضا ہوئیں، اب ڈاکٹر نے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے، تو دیگر دودن کی نمازوں کی طرح بے ہوشی کی حالت میں رہ جانے والی نمازوں کی بھی قضا کرنی ہوگی یا وہ معاف ہیں اور اب قضا کس طرح پڑھی جائے۔ فی الحال طبیعت بہتر ہے، بیٹھ کر رکوع وسجود کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہیں لیکن کبھی کبھار اشارے سے بھی نماز پڑھ لیتی ہیں؟ نوٹ: سائل کی وضاحت کے مطا بق مریض شیخ فانی نہیں ہے یعنی فی الحال بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں، لیکن کچھ عرصہ میں امید ہے کہ وہ صحت یاب ہوجائیں گی۔
قعدۂ اولیٰ بھولنے والے امام کوکب لقمہ دیا جائے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ اگر امام چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت پرنہ بیٹھا اور سیدھا کھڑا ہو گیا اب کسی نے لقمہ دیا اورامام نے اس کا لقمہ قبول کر لیاتو کیا حکم ہوگا؟اسی طرح اگر پورا سیدھا کھڑا نہ ہوا ہو بلکہ کھڑے ہونے کے قریب ہو یا بیٹھنے کے قریب ہو تو اب لقمہ دینے اور قبول کرنے کا کیا حکم ہوگا؟ سائل :سید ذیشان (گلشن خیر محمد،حیدر آباد)
غلط لقمہ دینے والے کی نماز کا حکم
سوال: چار رکعت والی نماز میں امام چوتھی رکعت کے لیے کھڑا ہونے لگا ،تو ایک مقتدی نے یہ سمجھ کر کہ امام پانچویں کے لیے کھڑا ہو رہا ہے لقمہ دے دیا ،لیکن امام نے نہیں لیا ،کیا لقمہ دینے والے کی نماز ٹوٹ گئی ؟
لقمہ دینے کے لیے نابالغ حافظ پہلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا تراویح میں لقمہ دینے کے لیے ایسے نابالغ حافظ کو پہلی صف میں کھڑا کر سکتے ہیں؟ جو سمجھدار ہو، نماز کی ادائیگی کا طریقہ جانتا ہو۔
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔