
موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟
سوال: کچھ سالوں سے میڈیکل ترقی کے نتیجے میں (Bariatric surgery) کے ذریعے موٹاپے کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آیا ہے۔اِس کا دوسرا نام (Metabolic Surgery) بھی ہے۔اس سرجری کی تفصیلات یہ ہیں کہ جب موٹاپا مخصوص حد سے بڑھ جائے، یعنی کسی شخص کی بی ایم آئی(BMI) اوورویٹ (Overweight)ہو جائے اور موٹاپا اِتنا بڑھ جائے کہ وہ خود ایک بیماری کی شکل اختیار کر لے، نیز مختلف امراض مثلاً: بی پی، شوگر اور دیگر دل کے امراض لاحق ہو چکے ہوں یا لاحق ہونے کا قوی ترین اندیشہ ہو اور موٹاپا کم کرنے کے دیگر ذرائع مثلاً ورزش وغیرہ کارآمد ثابت نہ ہو رہے ہوں، تو اس صورت میں ڈاکٹرز اس سرجری کا مشورہ دیتے ہیں۔یہ سرجری لیپروسکوپک ٹیکنالوجی (Laparoscopic Technology) کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے دو طریقے ہیں۔ ”Gastric Bypass Surgery“ اِس طریقہ میں کھانے کو براہِ راست معدے اور آنت کے ابتدائی حصے میں جانے سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹ معدے کے معمولی سے حصے سے گزر کر کھانا چھوٹی آنت کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔اس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کھانے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ کھانا مکمل ہضم نہیں ہوتا، جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مکمل ہضم ہونے کے نتیجے میں جن بیماریوں کے ہارمونز کو طاقت ملتی ہے، وہ ملنا بند ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے اثرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ” Sleeve Gastrectomy “ اِس طریقہ کار میں معدے کو کاٹ کر اِس کا سائز چھوٹا کیا جاتا ہے اور معدے کو سٹیپل کر دیا جاتا ہے، جس سے پیٹ جلدی بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور خوراک کم ہو جاتی ہے، پھر اِس سرجری اور مزید طبی ہدایات کی بدولت چند مہینوں میں مریض کے وزن پر کافی اثر ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور بالخصوص مغربی ممالک میں اس سرجری کا کافی رجحان ہے۔ اس سرجری کی مختلف تھری ڈی ویڈیوز اور مریضوں کے تاثرات انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی نقطہِ نظرسے یہ سرجری کروانا،جائز ہے؟ اس سرجری کی اردو تفصیلات کےلیے یہ آرٹیکل (https://www.nawaiwaqt.com.pk/08-Jan-2018/744409)مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا بھول گئے، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: جن رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورت ملانا واجب ہے، اگر ان میں سورت ملانا بھول گئے اور رکوع میں چلے گئے، تو یاد آنے پر واپس لوٹنے کا حکم ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ (1)یہ واپس لوٹنا کس درجے کا حکم ہے ؟ اگر یاد آنے کے باوجود واپس نہیں لوٹتے، تو کیا سجدہ سہو کافی ہو جائے گا؟ (2) رکوع فرض اور سورت ملانا واجب ہے ، تو یہاں فرض سے واجب کی طرف لوٹنے کا کیوں حکم ہے ؟
کیا حدیث پاک میں امیر لوگوں کو مرغیاں پالنے سے منع کیا گیا ؟
جواب: سوال میں ذکر کی گئی حدیث پاک کو متعدد معتمد محدثین کرام مثلاً : امام ابن ماجہ علیہ الرحمۃ نے ’’سننِ ابن ماجہ ‘‘ میں، امام علاؤ الدین متقی علیہ الرح...
امام قصداً دو رکوع کرکے سجدہ سہو کرلے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب: سوال کے جواب میں مذکور ہے:” اگر جان بوجھ کر قعدہ کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوئی کہ ایسا کرنے سے تاخیر ادائے رکن پایا گیا کہ چوتھی رکعت کے لئے قیام کی ت...
ترکے سے پہلے میت کا قرض ادا کریں گے یا وراثت تقسیم؟
جواب: سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”ورثہ کوبوجہ استغراق دین کوئی استحقاق ملکیت اس ترکہ میں نہیں۔۔۔۔۔ ’’و فی الاشباہ والدین المستغرق للترکۃ یمنع ملک ال...
مہر کی کم سے کم مقدار سے بھی کم مہر مقرر کیا تو نکاح کا حکم
جواب: سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”دس درہم کی موجودہ حیثیت دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی کے برابر جو کہ موجوددہ وزن کے حساب سے 30 گرام 618 ملی گرام ہے...
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
چالیسویں پر مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے کپڑے، جوتے، ٹوپی اور جائے نماز دینے کا حکم؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ چند دن قبل ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے ۔ سنا ہے کہ مرحوم کے چالیسویں پر مرحوم کی طرف سے ایک کپڑوں کا جوڑا ، ایک جوتوں کا جوڑا ، ایک عدد ٹوپی ، ایک جائے نماز صدقہ کیا جاتا ہے اور عموماً مسجد کے مؤذن ، خادم وغیرہ کو یہ چیزیں دی جاتی ہیں ۔ آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا یہ چیزیں مرحوم کی طرف سے دینا شرعا ضروری ہے اور کیا مسجد کے مؤذن ، خادم کو ہی دی جاسکتی ہیں ، کسی اور کو نہیں ؟ اگر کوئی شخص ان چیزوں کے علاوہ پیسے دینا چاہے اور مؤذن خادم کے علاوہ کسی اور غریب کو دے ، تو کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہوگا ؟تفصیل سے بیان فرما دیں۔
بغیر اطلاع نوکری چھوڑنے پرایک ماہ کی تنخواہ کاٹنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی ادارے یا کمپنی میں یہ شرط ہوکہ نوکری چھوڑنے کی صورت میں آپ پر لازم ہے کہ ایک ماہ پہلے بتانا ہوگا ورنہ آپ کی ایک ماہ کی سیلری کاٹ لی جائے گی تو اس کا کیا حکم ہے اورایسی شرط پر اجارہ کرناکیسا ہے؟
بدبودار جرابیں پہن کر مسجد میں جانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل سردی سے بچنے کے لیے بہت سے لوگ جرابیں استعمال کرتے ہیں۔جرابوں کے ساتھ اگر زیادہ دیر تک بوٹ پہنے جائیں،تو بعض لوگوں کے پاؤں سے عجیب سی بدبو آنا شروع ہو جاتی ہے۔اب مسئلہ یہ ہے کہ کچھ افراد بوٹ اتار کر اسی طرح بدبو والی جرابیں لے کر مسجد میں نماز پڑھنے آجاتے ہیں،جس کی وجہ سے مسجد میں بھی عجیب سی بدبو پھیل جاتی ہے،تو ایسے افراد کا بدبو والی جرابیں پہن کر مسجد میں آنا کیسا ہے؟