
پاک پانی میں ناپاک پانی مل جائے، تو اسے بیچنا کیسا؟
جواب: نوروں کو پلانا بھی جائز نہیں ہے۔ لہذاپوچھی گئی صورت میں اس ناپاک پانی کو سپلائی کرنا، متعدد وجوہات کی بنا پر ناجائز و گناہ ہے، کیونکہ لوگ اس پانی ...
محمد احمد نام کا مطلب اور یہ نام رکھنے کا حکم
مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
جواب: نور کا گوشت کھال سمیت کھانا بھی جائز ہے۔سیدی امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن( متوفی 1340ھ)سے سوال ہوا:’’کھال مذبوح حلال مثل گائے، بھینس، بکری، مرغ...
داڑھی کےسفید بال اکھاڑنا کیسا؟
جواب: نور قرار دیا۔ واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ...
جماعت کے لئے اقامت کہنے کا حکم
جواب: نور الایضاح میں ہے” وكذا الإقامة سنة مؤكدة في قوة الواجب“ترجمہ:یونہی اقامت بھی سنت مؤکدہ ہے ،حکم میں واجب کی طرح ہے۔(مراقی الفلاح،باب الاذان،ص 78، الم...
رمضان المبارک کے بعد فطرانہ ادا کرنا
جواب: نور الایضاح، صفحہ 273، مطبوعہ: المكتبة العصرية، بیروت) در مختار میں ہے”(و يستحب إخراجها قبل الخروج إلى المصلى بعد طلوع فجر الفطر) عملا بأمره و فعله -...
عورتوں کا چراغاں دیکھنے کے لیے گھر سے بے پردہ نکلنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ہمارے گاؤں کی گلیوں اوربازاروں میں چراغاں کیاجاتاہے ، جس کودیکھنے کے لیے13اور14ربیع النورکو لوگ بازاروں اور گلیوں میں جمع ہوتے ہیں اور مردوعورتوں کاجمِ غفیرہوتاہے ۔ اس جمِ غفیرمیں مردوعورتوں کااختلاط بھی ہوتاہے۔عورتوں میں بعض بے پردہ اوربعض باپردہ ہوتی ہیں ۔شرعی لحاظ سے یہ کیساہے؟اگردرست نہیں ہے ، توعورتوں کو بھی ایسی سجاوٹ دیکھنے کی خواہش ہوتی ہے،اس خواہش کوکیسے پوراکیاجائے؟
طوطے کی قے (الٹی) پاک ہے یا ناپاک؟
جواب: نور کی بیٹ ناپاک نہیں تو اس کا پوٹا بھی نجاست کی جگہ نہیں قرار پائے گا ،لہٰذا اگر طوطے نے کچھ کھایا پی کر قے کر دی، تو وہ ناپاک نہیں ،اس کی وجہ سے پن...
جواب: نور بدک جائے اور اسلامی لشکرکے پسپا ہونے کے وقت،آگ لگنے کے وقت اور میت کو قبر میں رکھتے وقت، اِس پر قیاس کرتے ہوئے کہ جب وہ دنیا میں آیا،تو اُس کے ...
رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟