
کاروبار میں ایک کا پیسہ اور دوسرے کی محنت ہو تو نقصان کس پر ہوگا؟
تاریخ: 22 محرم الحرام 1446ھ / 29 جولائی 2024ء
لے پالک کو سگے بھانجے کی بیوی سے دودھ پلوایا تو حرمت رضاعت کا حکم
جواب: محرم بن سکتی تھی کہ جس طرح بھانجے کی سگی بیٹی محرم ہوتی ہے یونہی اس کی رضاعی بیٹی بھی محرم ہوتی ہے تاہم بیان کردہ صورت میں اب رضاعت قائم نہیں ہوسک...
بیوی کے انتقال کے بعد ساس سے نکاح کرنا کیسا ؟
جواب: محرم ہے کہ وہ بیوی کی ماں ہے،اور اس کی حرمت نصِ قطعی سے ثابت ہے، لہذا بیوی کے انتقال کے بعد بھی داماد کا اپنی ساس سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ داما...
موبائل اکاؤنٹ میں رقم رکھ کر فری منٹس لینا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کمپنی نے یہ اسکیم بنائی ہے کہ اگرکوئی شخص اپنےموبائل میں اکاؤنٹ بنالیتاہے اورپھر ریٹیلرکے ذریعے اپنے اکاؤنٹ میں کم ازکم 1000روپیہ جمع کروادےاورایک دن گزرجائے، توکمپنی اس شخص کومخصوص تعدادمیں فری منٹس دے دیتی ہے ۔ اس اکاؤنٹ کے کھلوانے کے لیے کوئی فارم وغیرہ فل نہیں کرناپڑتااورفری منٹس ملنااس شرط کے ساتھ مشروط ہوتاہے کہ اکاؤنٹ میں کم ازکم1000روپیہ جمع رہیں ، جیسے ہی ایک روپیہ اس مقدارسے کم ہوگا ، تویہ سہولت ختم ہوجائے گی۔ موبائل اکاؤنٹ میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اپنے اس اکاؤنٹ کے ذریعے منی ٹرانسفربھی کی جاسکتی ہے اوراس صورت میں ریٹیلرکے ذریعے بھیجنے کی نسبت 22فیصدکم پیسے لگیں گے اوراس سہولت کے لیے پہلے سے کوئی رقم ہوناضروری نہیں ہے ۔ جس وقت رقم بھیجنی ہے اسی وقت وہ رقم ساتھ میں ٹیکس ڈلوا کرٹرانسفرکردیں ، توٹرانسفرہوجائے گی ۔ٹیکس سے مرادٹرانسفرکی فیس ہےاوراکاؤنٹ بنانے پربھی کسی قسم کاکوئی پیسہ نہیں لگے گااوراس صورت میں فری منٹس وغیرہ کی کوئی سہولت بھی نہیں ملے گی ، جبکہ رقم ایک دن جمع نہ رکھیں بلکہ اسی دن کے اندرٹرانسفرکردیں۔ اس اکاؤنٹ میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعےبل بھی جمع کروایاجاسکتاہے اوریہ بل جمع کروانے کے لیے بھی کوئی رقم اکاؤنٹ میں ہوناضروری نہیں اوراس جمع کروانے پرکوئی ٹیکس بھی نہیں لگے گااوراس صورت میں فری منٹس وغیرہ کی کوئی سہولت بھی نہیں ملے گی ، جبکہ رقم ایک دن جمع نہ رکھیں بلکہ اسی دن کے اندرٹرانسفرکردیں۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)اس طرح کااکاؤنٹ کھلواکرفری منٹس لیناجائزہے یانہیں اورجو ریٹیلررقم جمع کرتاہے ، اس کے لیے کیاحکم ہے ؟ (2)اگرکوئی اس ارادےسے اکاؤنٹ کھلوائے کہ میں فری منٹس نہیں لوں گا ، فقط رقم ٹرانسفرکرنے یابل جمع کروانے کے لیے رقم جمع کرواؤں گااوراسی وقت ہی رقم ٹرانسفرکردوں گایابل جمع کروادوں گاایک دن گزرنے ہی نہیں پائے گا،توکیااس طرح اکاؤنٹ کھلواناشرعاًجائزہے ؟ (3)اوراگرکسی نےاکاؤنٹ کھلوالیاہے ، کیاوہ اس اکاؤنٹ کواس نیت سے باقی رکھ سکتاہے کہ وہ ایک دن تک رقم جمع نہیں رہنے دے گا ، بلکہ فقط رقم ٹرانسفرکرنے یابل جمع کروانے کے لیے رقم جمع کرواکراسی وقت رقم ٹرانسفرکردے گایابل جمع کروادے گا۔
سجدۂ شکر کے لیے وضو اور قبلہ رُو ہونا ضروری ہے؟
جواب: وقت کا خیا ل کرنا بھی ضروری ہے کہ جن اوقات میں نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے،ان اوقات میں سجدہ شکر بھی ادا نہیں کرسکتے۔ ردالمحتارمیں علامہ شامی علیہ الرحمۃ...
احرام کی حالت میں سجدے میں چہرے پر کپڑا لگ جائے، تو کیا حکم ہے؟
جواب: محرم نے اپنا پورا سر، یا چہرہ سلے ہوئے کپڑے یا اس کے علاوہ سے ایک دن یا ایک رات چھپایا تو اس پر دم لازم ہے اور ایک دن یا ایک رات سے کم چھپایا تو صدقہ...
سورج گرہن کے بارے میں اسلامی نظریہ اور لوگوں کے باطل خیالات
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ(1) چاند اور سورج گرہن کے متعلق اسلام میں کیا حکم ہے اس وقت کیا پڑھنا چاہیے؟ (2) سورج گرہن کے وقت حاملہ عورت کے بارےمیں اسلام کیا کہتا ہے کہ اس کو کیا کرنے کا حکم ہے اور کس کس کام سے ممانعت ہے؟
اذان کے دوران سحری کرنے سے متعلق ایک حدیث پاک کی شرح
سوال: روزہ دارسحری کےوقت کھاناکھارہاہوکہ اس دوران سحری کاوقت ختم ہوجائے،صبح صادق طلوع کرآئے اورفجرکی اذان شروع ہوجائے، تواب روزہ دارکاکھاناجاری رکھنا کیساہے؟بعض لوگ سنن ابوداؤدشریف کی درج ذیل روایت کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ سحری کاوقت ختم ہوجانے کے باوجودفجرکی اذان کے وقت کھانادرست ہے ۔روایت یہ ہے :’’عن أبي هريرة قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: ’’إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه‘‘ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں :رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب تم میں سے کوئی نداء سُنے اوربرتن اس کے ہاتھ میں ہو،توجب تک اس سے اپنی حاجت نہ پوری کرے ،اسے نہ رکھے ۔(سنن ابی داؤد،باب فی الرجل یسمع النداء والاناء علی یدہ،جلد02،صفحہ304،مطبوعہ بیروت)
لقطہ بغیر تشہیر کئے صدقہ کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِشرع متن اس مسئلے کے بارے میں کہ زید ریلوے میں جاب کرتا ہے، آج سے سات سال پہلے اس طرح واقعہ پیش آیا کہ زید رات دو بجے کے قریب گھر آنے لگا ، تو اسٹیشن پر کسی کا بَیگ ( سوٹ کیس ) ملا ۔ اس وقت وہاں نہ تو اسٹاف موجود تھا ،نہ ہی کوئی اور شخص موجود تھا ، تو مالک کو پہنچانے کی نیت سے اٹھانے کی بجائے اس نے اپنے لیے اٹھا لیا ۔ گھر آ کر دیکھا، تو اس میں کپڑے تھے، جن کی مالیت اس وقت کے حساب سے بیگ سمیت تقریباًبارہ ہزار روپے ہو گی ۔ بیگ کی نہ تو تشہیر کی اور نہ ہی مالک کو تلاش کیا اور چند دن بعد سارا سامان بغیر تشہیر کیے فقراء میں تقسیم کر دیا ۔ اب چونکہ مالک کا ملنا ایک طرح سے ناممکن ہے ، لہذا اب اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ تشہیر کی جائے اور اس کے بعد اس سامان کے برابر مالیت دوبارہ صدقہ کی جائے ؟ یا کیا کیا جائے ؟