
مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3768
تاریخ اجراء: 24 شوال المکرم 1446 ھ/23 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا مرد اپنی ماں یا بہن کو مہندی لگاسکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مرد کا اپنی محارم جیسے ماں، بہن وغیرہ کے سر، بازو اور قدم کی طرف نظر کرنا اور ان کو چھونا جائز ہے جبکہ دونوں میں سے کسی کو شہوت کا اندیشہ نہ ہو۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر کوئی شخص اپنی والدہ یا بہن کے ہاتھ، پاؤں یا سر پر جائز مہندی لگاتا ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ دونوں میں سے کسی کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو۔ در مختار میں ہے
”(و من محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا۔۔۔ (إلى الرأس و الوجه و الصدر و الساق و العضد إن أمن شهوته) و شهوتها أيضا (و إلا لا، لا إلى الظهر والبطن)“
ترجمہ: محرم یعنی وہ جس سے نکاح ہمیشہ کےلئے حرام ہے، اس کے سر، چہرہ، سینہ، پنڈلی، بازو کی طرف نظر کرنا جائز ہے بشرطیکہ دونوں طرف سے شہوت سے ہو،اور اگر شہوت کا اندیشہ ہو تو نظر نہیں کرسکتا، اور پیٹ اور پیٹھ کی طرف بہرحال دیکھنا جائز نہیں۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 6، ص 367، دار الفکر، بیروت)
ہدایہ میں ہے
" ولا بأس بأن يمس ما جاز أن ينظر إليه منها"
ترجمہ:عورت کے جس عضو کو دیکھنا جائز ہے، اسے چھونے میں بھی حرج نہیں۔ (ہدایہ، ج 4، ص 371، دار احياء التراث العربي)
بہار شریعت میں ہے "جو عورت اس کے محارم میں ہو اس کے سر، سینہ، پنڈلی، بازو، کلائی، گردن، قدم کی طرف نظر کرسکتاہے، جبکہ دونوں میں سے کسی کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو محارم کے پیٹ، پیٹھ اور ران کی طرف نظر کرنا ناجائز ہے۔۔۔ محارم سے مراد وہ عورتیں ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے، یہ حرمت نسب سے ہو یا سبب سے مثلاً رضاعت یا مصاہرت۔۔۔ محارم کے جن اعضا کی طرف نظر کرسکتا ہے ان کو چھو بھی سکتا ہے، جبکہ دونوں میں سے کسی کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو۔" (بہار شریعت، ج 3، حصہ 16، ص 444 ،445، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم