
نماز مغرب سے پہلےروزہ افطار کرنا چاہیے یا نماز کے بعد؟
سوال: روزہ نماز ِ مغرب سے پہلےافطار کرنا چاہیے یا نماز مغرب کے بعد ؟ اگر نماز مغرب سے پہلے افطار کرنا چاہیے، تو پھر مؤطا شریف کی اس حدیث کا کیا جواب ہو گا کہ ” أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يصليان المغرب حين ينظران إلى الليل الأسود، قبل أن يفطرا، ثم يفطران بعد الصلاة “ ترجمہ:حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب رات کی سیاہی کو دیکھتے ،تو افطار کرنے سے قبل نماز مغرب ادا فرماتے اور پھر اس کے بعد روزہ افطار فرماتے۔ براہ کرم !احادیث طیبہ کی روشنی میں مدلل جواب عطا فرمائیں۔
حیض کی وجہ سے روزے رہ جائیں تو کیا ان کی قضا ضروری ہے؟ نیز قضا کا وقت کب تک ہے؟
جواب: رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی کہ کیا وجہ ہے عورت حیض کے دنوں میں رہ جانے والے روزوں کی تو قضا کرتی ہے لیکن ن...
کیا شوال یا ذیقعد میں شادی کرنا منع ہے؟
جواب: رضی اللہ عنہا سے ماہِ شوال میں نکاح فرمایا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی بھی ماہِ شوال میں ہوئی جو دونوں عیدوں کے درمیان کا زمانہ ہے۔ بع...
حضرت عائشہ صدیقہ کی پاکدامنی کا انکار کرنے والے کا حکم
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ جو بدبخت معاذ اللہ صراحۃ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کا انکار کرے اس پر کیا حکم ہوگا؟
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پراعتراض کا جواب
موضوع: Hazrat Ameer Muawia رضی اللہ تعالی عنہ Par Aitiraz Ka Jawab
سورج گہن کی نماز جماعت سے ادا کریں تو قراءت جہری ہوگی یا سری؟
سوال: سورج گہن کی نماز جماعت سے ادا کریں تو قراءت جہری ہوگی یا سری؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جہری قراءت کرنی چاہیے کیونکہ بخاری شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :"جهر النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الخسوف بقراءته" ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خسوف میں جہری قراءت فرمائی ۔(صحیح البخاری ، کتاب الصلوۃ ، باب الجھر بالقراءۃ الخ ، ج1، ص145، کراچی) آپ درست رہنمائی فرمادیں۔
امام حسین اور حضرت عبد اللہ بن عمر کے ایک ساتھ کھیلنے والا واقعہ درست ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک خطیب سے یہ واقعہ سنا ہےکہ امام حسین رضی اللہ عنہ اورحضرت ابن عمررضی اللہ عنہما بچپن میں کھیل رہےتھےاوران کا آپس میں جھگڑا ہوا،توامام حسین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم تو ہمارےغلام کےبیٹے ہو، یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو بری لگی اور انہوں نے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکرکیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جاؤ امام حسین رضی اللہ عنہ سےلکھوا لاؤ،ابن عمر رضی اللہ عنہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس گئےاوران سے کہا کہ یہ بات لکھ کردیں، امام حسین رضی اللہ عنہ نے لکھ دیا کہ عمر ہمارا غلام ہے، یوں ابن عمر ہمارے غلام کا بیٹا ہے،ابن عمر رضی اللہ عنہ جب یہ تحریر لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے،تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میری نجات کے لیے یہ تحریر کافی ہے،کیا یہ واقعہ درست ہے؟
کان چھیدنے کی رسم کہاں سے چلی ہے
جواب: رضی اللہ عنہما کے درمیان کچھ چپقلش ہو گئی اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے یہ قسم کھائی کہ اگر مجھے قابو ملا ، تو میں ہاجرہ (رضی اللہ عنہا)کا کوئی عضو ...
بچے کی پیدائش کی آسانی کے لئے پڑھی جانے والی دعا
جواب: رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لما دنا و لادها أمر أم سليم، و زينب بنت جحش أن تأتيا فاطمة، فتقرآ عندها آية الكرسي، و ﴿...
سفر میں سنتوں کا حکم، نیز حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایات میں تطبیق
موضوع: Safar Mein Sunnaton Ka Hukum Aur Hazrat Abdullah Bin Umar Ki Riwayaat Mein Tatbeeq