
مسجد کے جنریٹر سے محلے کے گھروں میں لائٹ دینا
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا مسجد کے جنریٹر کی لائٹ، باہر محلے کے گھروں میں دے کر ان سے ماہانہ اخراجات لے کر مسجد کی آمدنی کم ہونے کی بناء پر مسجد میں وہ پیسے استعمال کرسکتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
جواب: رقم پر دیانت کے تمام تقاضے پورے کرے اور اسے صرف طے شدہ معاہدے کے مطابق ہی کام میں لگائے ۔ 2. مضارب(Working Partner)مال کو کسی کے پاس امانت رکھ سکت...
فجر کی سنتیں کس وقت پڑھنا افضل ہے ؟
جواب: رقم الحدیث ، 626 ، طبع دار المنھاج ) امام مسلم رحمۃ اللہ تعالی علیہکے روایت کردہ الفاظ یہ ہیں:’’عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان ...
صرف تصاویر شیئر کر کے چیز بیچنے کا جائز طریقہ
سوال: ایک دوکاندار موبائل فون کے ڈیزائن والے کوَر (Cover) بیچتا ہے۔ وہ ہمیں یہ آفر دے رہا ہے کہ ہم اس کے موبائل کوَر(Cover) اپنے سوشل میڈیا مثلاً واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام کے ذریعے تصویرلگاکرفروخت کریں۔اورکسٹمرکوریٹ دیتے ہوئے اپنا نفع بھی شامل کرلیں ۔ جب تصویرکے ذریعے کسی کسٹمرسے ہماراسوداکنفرم ہوجائے تو ہم دوکاندار کو کسٹمر کا ایڈریس بتادیں، وہ خود کسٹمر تک ڈیلیوری پہنچا دے گا اور اپنی رقم کاٹ کرہمیں ہمارا پرافٹ دے دے گا، کیا ہمارا اس طرح پرافٹ لینا درست ہے؟ اگر یہ طریقہ کار درست نہیں تو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں؟
”اے علی ! پیاز ضرور استعمال کرو “ کیا یہ حدیث ہے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ آجکل سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ کافی گردش کر رہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اے علی !پیاز ضرور استعمال کرو، کیونکہ یہ نطفہ صاف کردیتا ہے اور بچے کو درست کرتا ہے، تو کیا یہ حدیث درست ہے؟
آن لائن فری لانسنگ میں پروجیکٹس حاصل کرنے کے لئے دھوکا دینا
سوال: ہم آن لائن فری لانسنگ (Freelancing)کرتے ہیں یعنی ہم اپنی اسکلز (Skills)آن لائن پیش کرتے ہیں اور ہمارا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہمارے پاس اپنا ایک گرافک ڈیزائنر یا ویب ڈیزائنر ہوتا ہے،جس سے ہم کام کرواتے ہیں اور ہم یوں کرتے ہیں کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، مثلاً: فیس بک ، ٹوئٹر وغیرہ پر اپنی آئی ڈی /پروفائل بناتے ہیں اوروہاں پر اپنے کام کی تشہیر کرتے ہیں اور ہمارے کلائنٹس (Clients)چونکہ اکثر فارن کنٹری (Foreign Country)کے لوگ (انگریز) ہوتے ہیں، جو سکَیْم (Scam /دھوکا)کے خوف سے غیر ملکی افراد پر اعتماد و بھروسہ نہیں کرتے ، اور پروجیکٹ نہیں دیتے ۔ تو ہم عموما یوں کرتے ہیں کہ کسی انگریز کی پروفائل پکچر (Profile Picture)لگاکر انگریز کے نام سے ہی آئی ڈیز بناتے ہیں اور اسی کے ذریعے کلائنٹس (Clients)سے بات چیت کرتے ہیں اور جب کوئی کلائنٹ چیک کرنے کے لیے ہمارا گزشتہ کام مانگتا ہے تو ہم کسی دوسرے شخص کا کیا ہوا کام نیٹ سے اٹھا کر اسے بھیج دیتے ہیں ۔اگر اُسے وہ کام پسند آ جاتا ہے، تو وہ ہمیں ہماری مقررہ فیس میں سے آدھی پیمنٹ (Half Payment)بھیج دیتا ہے اور پھر ہم اس کی مرضی کے مطابق کام کر کے دے دیتے ہیں اور اگر اسے ہمارا کام پسند نہ آ ئے ،تو وہ اپنی رقم رِیْ فنڈ (Refund)بھی کر سکتا ہے، اس معاملے میں ہماری طرف سے اس پر کوئی زبردستی نہیں ہوتی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا اس طرح کرنا کیسا ؟ اور اس انداز سے حاصل کیے گئے پروجیکٹس (Projects)کی آمدنی کا کیا حکم ہو گا ؟
جواب: رقم الحديث :48،دار طوق النجاۃ) سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوٰی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:”کسی مسلمان جاہل کو بھی بے اذن...
جواب: رقم الحدیث3887،دار طوق النجاۃ) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :’’خیال رہے کہ الله تعالٰی ارحم الراحمین ہےحضو...