اے علی ! پیاز ضرور استعمال کرو کیا یہ حدیث ہے ؟

”اے علی ! پیاز ضرور استعمال کرو “ کیا یہ حدیث ہے ؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

مصدق:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر:FSD-9297

تاریخ اجراء:18 رمضان المبارک 1446 ھ/19 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ آجکل سوشل میڈیا پر یہ  پوسٹ کافی گردش کر رہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اے علی !پیاز ضرور استعمال کرو، کیونکہ یہ نطفہ صاف کردیتا ہے اور بچے کو درست کرتا ہے، تو کیا یہ حدیث درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   سوال میں بیان کردہ روایت کے بارے میں محدثین  نے صراحت فرمائی ہے کہ ایسی کوئی حدیث نہیں ہے،بلکہ یہ خالص جھوٹی روایت ہے۔ اس روایت کو علامہ سخاوی ،امام ملا علی قاری  اور دیگر محدثین رَحِمَھُمُ اللہُ السَّلاَمْ نے موضوع قرار دیا ہے اور جھوٹی اور من گھڑت روایت کو نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف جان بوجھ کر منسوب کرنا حرام ہے۔ حدیث پاک میں ایسے شخص  پر سخت وعید ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز بغیر تحقیق و تصدیق ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرنا بھی درست نہیں، کیونکہ حدیث پاک میں ایسے شخص کو جھوٹا فرمایا گیا ہے۔

   سوال میں بیان کردہ روایت کے بارے میں علامہ علی قاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہ(سالِ وفات: 1014 ھ/  1605 ء) لکھتے ہیں: ”یا علی اذا تزودت فلا تنس البصل، قال السخاوی هو كذب بحت، وكذا ما اورده الديلمي عن عبد الله بن الحارث الانصاری اخی جرير به مرفوعا عليكم بالبصل فانه يطيب النطفة و يصح الولد“یعنی "اے علی رَضِیَ اللہ تَعَالیٰ عَنْہ! جب توشہ لو، تو پیاز مت بھولنا"، امام سخاوی رَحْمَۃاللہ تَعَالیٰ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت خالص جھوٹ ہے، اور اسی طرح یہ  روایت" پیاز ضرور استعمال کرو، کیونکہ یہ نطفہ صاف کردیتا ہے اور بچے کو درست کرتا ہے" بھی خالص جھوٹ ہے کہ جو امام دیلمی نے حضرت عبد اللہ بن حارث انصاری رَضِیَ اللہ تَعَالیٰ عَنْہ جو کہ جریر کے بھائی ہیں، سے مرفوعاً روایت کی۔(الاسرار المرفوعة فی الاخبار الموضوعة، صفحہ 392، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)

   النخبۃ البہیہ فی الاحادیث المكذوبہ میں ہے: ”عليكم بالبصل فانه يطيب النطفة و يصح الولدكذب لا اصل لہ“ ترجمہ: پیاز کو لازم پکڑو کہ یہ نطفہ کو صاف کرتا ہے اور بچے کو صحیح کرتا ہے، یہ جھوٹ ہے اس کی کوئی اصل نہیں۔ (النخبة البهية في الاحاديث المكذوبة على خير البرية، صفحہ 135، مطبوعہ  المكتب الاسلامي)

   شمس الدين ابو الخير محمد بن عبد الرحمن بن محمد السخاوی رَحْمَۃاللہ تَعَالیٰ عَلَیْہ (سالِ وفات:902ھ) لکھتے ہیں: ”يا علی اذا تزودت فلا تنس البصل، كذب بحت ونحوه ما اورده الديلمی فی فردوسه بلا سند عن عبد الله بن الحارث الانصاری مرفوعا: عليكم بالبصل فانه يطيب النطفة و يصح الولد“ ترجمہ: "اے علی رَضِیَ اللہ تَعَالیٰ عَنْہ! جب تم زاد راہ لو، تو پیاز کو مت بھولنا" یہ خالص جھوٹ ہے اوراسی طرح یہ روایت بھی جھوٹی ہے جوامام دیلمی نے اپنی فردوس میں حضرت عبد اللہ بن حارث انصاری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے ایک روایت بغیر سند کے  مرفوعاً روایت کی کہ" پیاز کو لازم پکڑو کہ یہ نطفہ کو صاف کرتا ہے اور بچے کو صحیح کرتا ہے۔" (مقاصد حسنہ، صفحہ 738، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)

   من گھڑت اور جھوٹی بات کو حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف جان بوجھ کر منسوب کرنا حرام ہے، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالیٰ عَنْہ سے روایت مروی ہے: نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالی ٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ”من كذب علی متعمدا فليتبوا مقعده من النار“ ترجمہ: جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ (صحیح بخاری، کتاب العلم، جلد 1، صٖحفہ 21، مطبوعہ کراچی)

   بغیر تحقیق و تصدیق ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرنا بھی درست نہیں، کیونکہ حدیثِ پاک میں ایسے شخص کو جھوٹا فرمایا گیا ہے،چنانچہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے: ”کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع“ ترجمہ: انسان کے جھوٹا ہونے کو یہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔ (الصحیح للمسلم، باب النھی عن الحدیث بکل ما سمع، جلد 1، صٖحفہ 9، مطبوعہ کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم