مکروہ اوقات میں قرآن کی تلاوت کا شرعی حکم

مکروہ اوقات میں قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں یا نہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ طلوعِ آفتاب، غروبِ آفتاب اور زوال کے اوقات میں قرآنِ کریم پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

طلوعِ آفتاب سے لے کر تقریباً بیس منٹ تک، غروبِ آفتاب سے پہلے کے بیس منٹ اور ضحوہ کبریٰ سے لے کر زوالِ آفتاب تک مکروہ وقت ہوتا ہے۔ ان اوقات میں تلاوتِ قرآنِ کریم کرنا، بہتر نہیں ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ذکر و اذکار کئے جائیں۔ البتہ اگر کسی نے ان اوقات میں تلاوت کرلی تو وہ گناہگار نہیں۔

بہارِ شریعت میں ہے: ”ان اوقات میں تلاوتِ قرآنِ مجید بہتر نہیں، بہتر یہ ہے کہ ذکر و دُرود شریف میں مشغول رہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 455، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-11

تاریخ اجراء: 09 ربیع الثانی 1442ھ / 25 نومبر 2020ء