والد نے حج نہ کیا ہو، تو بیٹے کے حج کا حکم نیز بیوی کے پیسوں سے شوہر کا حج کرنا کیسا؟
جواب: ادائیگی کرے۔ تنویرالابصاراوراس کی شرح درّمختارمیں ہے: ’’و مع زوج او محرم بالغ عاقل غیر مجوسی ولا فاسق مع وجوب النفقۃ لمحرمھا علیھا‘‘ ترجمہ: عورت پر ح...
وتر کے بعد والے نفل کی جگہ صلوٰۃ التوبہ پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: ادائیگی درست کہلائے گی اور دوسرے عمل کی نیت لغو ہو جائے گی، جیساکہ فرض اور چاشت کے نفل کی نیت کی، تو فرض نماز کی نیت درست ہو گی ، یونہی ادا اور قضا نم...
زکوۃ کی رقم سے ملازمین کو حج کروانے کا حکم
جواب: زکاۃ لا یجزیہ الا اذا دفع الیہ المطعوم“یعنی: تملیک کی قید سے اباحت خارج ہو گئی، یوں اگر کوئی یتیم کو زکوۃ کی نیت سے کھانا کھلائے تو زکوۃ ادا نہیں ہوگی...
عصر کا وقت شروع ہونے کے بعد اور جماعت سے پہلے ظہر کی قضا نماز پڑھنا
جواب: ادائیگی کرنا لازم ہوتا ہے، ایسا شخص اگر قضا نماز کےیاد ہونے اور وقت میں وُسعت ہونے کے باوجود، پہلے وقتی نماز پڑھے، تو قصداً ترتیب کی خلاف وَرزی کے سبب...
مغرب کی تیسری رکعت بلا عذر بیٹھ کر ادا کرنے کا حکم
سوال: نماز مغرب (قضا) کی ادائیگی کرتے ہوئے تیسری رکعت بلا عذر بیٹھ کر پڑھ لی، تو نماز ادا ہوگئی یا دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
چار رکعتی نفلوں میں پہلا قعدہ فرض ہے یا واجب نیز بھول جانے کی صورت میں نماز کا حکم
جواب: کسی اختلاف کے لوٹے گا، کیونکہ ہر شفع فجر کی نماز کے درجہ میں ہے۔ ( بدائع الصنائع ،ج2،ص300،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت) عالمگیری میں چار رکعات ن...
کیا انسانوں کی طرح جنات پر بھی زکاۃ واجب ہوتی ہے
سوال: کہ جنات میں اگر کوئی صاحبِ نصاب ہو، تو اس پر زکاۃ واجب ہوگی یا نہیں؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟