
کیا تراویح کی جگہ قضائے عمری ادا کرسکتے ہیں
جواب: مرد و عورت پر سنتِ مؤکدہ ہے جس کا بلاوجہ شرعی ترک جائز نہیں۔ اور فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق قضائے عمری کی ادائیگی کے لیے تراویح اور پنج وقتہ نما...
عورت کی چھینک کاجواب دینے کا طریقہ
سوال: محرم عورت کو چھینک آئی اور اس نے الحمدللہ کہا ، تو مرد”یرحمکَ اللہ “کہے گا یا ”یرحمکِ اللہ “کہے گا ؟
کیا مرد پونی باندھ کرنمازپڑھ سکتا ہے؟
سوال: اگر مرد کے بال لمبے ہو تو کیا وہ پونی باند ھ کر نماز پڑھ سکتا ہے؟
”تم مسلمان ہو یا پٹھان“ پوچھنے پر ”پٹھان“ کہنا کفر؟
موضوع: تم مسلمان ہو یا پٹھان پوچھنے پر جواب میں پٹھان کہنا کیسا؟
نابالغ سے پانی بھروانے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: گاؤں دیہات وغیرہ میں بعض مقامات پر پانی کا فلٹر لگا ہوتا ہے ،جس کے ساتھ ٹینکی بھی ہوتی ہے،جس میں اولاً پانی جمع ہوتا ہے،پھر فلٹر مشین سے فلٹر ہوکر ٹونٹیوں سے نکلتا ہے،اور بعض مقامات پر پانی کے بور ہوتے ہیں،جن کے ساتھ کوئی ٹینکی وغیرہ نہیں ہوتی بلکہ زمین سے لگاتار جاری پانی ہی ٹونٹیوں سے آتا ہے،اب جن گھروں میں صاف پانی میسر نہیں ہوتا وہ فلٹریا بور کا پانی استعمال کرتے ہیں،ایسی صورت میں گھر میں اگر پانی لانے کے لیےکوئی بالغ فرد موجود نہ ہو تو نابالغ بچے سے فلٹر یا بور سے پانی بھروانا کیسا؟نیز اس کے بھرے ہوئے پانی کو والدین سمیت دیگر بہن بھائیوں کا استعمال کرنا کیسا؟اگر جائز نہیں ہے تو کوئی حیلہ ارشاد فرمادیں۔
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟