
مقتدی نےتشہد پڑھنے کے بعدامام سے پہلے سلام پھیر دیا تو نماز ہو گئ یا نہیں ؟
جواب: پر تمام فرائض و واجبات میں امام کی اتباع و پیروی واجب ہے ۔ بلا ضرورتِ شرعیہ اس واجب کا ترک مکروہِ تحریمی ،ناجائز و گناہ ہے۔ پوچھی گئی صورت میں مقتدی...
منہ بھر قے کے ذرات نگل لینے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: پر کسی نجاست کو کھانا یا نگلنا ناجائزوگناہ ہے۔جیساکہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اگر کسی شخص کے منہ سے اتنا خون نکلے جس سے اس کا تھوک سرخ ہوجائے، ...
سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل سے سیراب کی گئی زمین پر عشر ہوگا یا نصف عشر؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس زمین کی آبپاشی ، سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل سے کی گئی ہو ، اس پر مکمل عشر واجب ہوگا یا نصف؟ اس کی وضاحت فرمادیں ۔ سائل :محمد منصور عطاری(چکوال ،پنجاب )
کتاب سے دیکھ کر دعائے قنوت پڑھنا کیسا؟
جواب: پر لازم ہے کہ وہ نمازِ وتر کو دوبارہ ادا کرے۔ یاد رہے کہ نمازِ وتر میں مشہور دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے ، اگر یہ دعا یاد نہ ہو تو اسے یاد کرنے کی ...
صرف واجب الاعادہ نمازیں ذمہ پر ہونے سے صاحبِ ترتیب رہے گا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ زید نے اپنی فرض قضا نمازیں مکمل کر لی ہیں، لیکن زید پر تین سال کی نمازِ ظہر کی سنتِ قبلیہ کی ادائیگی واجب الاعادہ ہے، کیا زید نماز میں صاحب ترتیب ہے یا نہیں؟ زید پر نماز ظہر کی سنت قبلیہ اس طرح واجب ہوئی کہ زید نماز ظہر کی سنت قبلیہ کی پہلی دو رکعت میں سورت فاتحہ کے ساتھ سورت ملاتا تھا، لیکن آخری دو رکعت میں سورت ملا کر نہیں پڑھتا تھا، اس کے بعد جب یہ معلوم ہوا ہے کہ چاروں رکعتوں میں سورت ملانا واجب ہے، تب سے سورت ملا کر ہی سنتیں ادا کرتا ہے۔
رمضان کے روزے کی حالت میں بالغ ہو جائے تو اس روزے کا حکم
جواب: مسافر أقام و حائض و نفساءطهرتا و مجنون أفاق و مريض صح) و مفطر و لو مكرها أو خطأ (و صبي بلغ و كافر أسلم و كلهم يقضون) ما فاتهم (إلا الاخيرين) و إن أفطر...
جس جگہ میوزک چلتا ہو، وہاں نوکری کرنا یا ایسی گاڑی میں سفر کرنا کیسا ؟
سوال: کسی ایسے بازار ، شاپنگ مال یادفتر میں نوکری کرنا یا ایسی بس ، کوچ یا جہاز میں سفرکرنا،جہاں میوزک چلتا رہتا ہو،اس کا کیا حکم ہے؟نیز ایسی جگہوں پر خریداری کے لیے جانا کیسا؟
منیٰ پہنچ کر حج کے احرام کی نیت کرنا
جواب: پراپنے کسی کام سے جاناچاہتاہے تووہ بغیراحرام کے جاسکتاہے،اب وہ حلی کے حکم میں ہوگیاہے ،اب اگر وہاں سے وہ حج کاارادہ کرتاہے توحرم سے پہلے پہلے حج کااحر...
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟